امسال سوالاکھ زیادہ اُمیدواروں نے امتحان دیا، ۵۸؍ کروڑ روپے بطور فیس وصول ہوئے۔ناسک میں غلط سوالیہ پرچہ معاملہ کی جانچ کیلئے کمیٹی کی تشکیل۔
’ٹی ای ٹی‘ میں ایک لاکھ ۲۴؍ ہزار سے زائد امیدوار شریک تھے۔ تصویر:آئی این این
سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد امسال سوالاکھ زیادہ امیدواروںنے ’ٹیچر ایلی جیبلیٹی ٹیسٹ (ٹی ای ٹی) ‘ دیاجس کی وجہ سے حکومت کو تقریباً ۵۸؍ کروڑ روپے بطور فیس وصول ہوئے مگر امتحان میں بدنظمی سے سیکڑوں اُمیدوار مایوس ہیں۔ ناسک کے امتحانی مرکز پر انگریزی کے بجائے مراٹھی کاسوالیہ پرچہ دینے سے اُمیدواروںکو امتحان میں اپنی کامیابی مشکل دکھائی دے رہی ہے۔ محکمہ تعلیم نےاس کی جانچ کیلئے منگل کو خصو صی ٹیم تشکیل دی ہے۔واضح رہےکہ ریاست میں ۲۳؍ نومبرکو منعقد ہونے والے ٹی ای ٹی میںگزشتہ برسوںکےمقابلہ امسال ایک لاکھ ۲۴؍ہزار سے زائد اُمیدواروںنے شرکت کی۔ ریاست بھر سے ۴؍ لاکھ ۷۵؍ ہزار ۶۶۹؍اُمیدواروں نے امتحان دینےکیلئے درخواست دی تھی۔ ان اُمیدواروں سے امتحانی فیس کے طور پر حکومت کے خزانے میں ۵۷؍کروڑ ۸۰؍لاکھ روپے جمع ہوئے جس کی وجہ سے کہا جارہا ہے کہ ’ٹی ای ٹی سے حکومت مالا مال‘ ہوگئی۔
اطلاع کےمطابق ٹی ای ٹی کے پہلے اور دوسرے پرچے کیلئے بالترتیب ۲؍لاکھ ۳؍ہزار ۳۳۴؍ اور ۲؍لاکھ ۷۲؍ہزار ۳۳۵؍ اُمیدواروں نے فارم پُرکئے تھے۔فی پرچہ کی فیس ۱۲۰۰؍ روپے وصول کی گئی ۔ مجموعی فیس ۵۷؍کروڑ ۸۰؍لاکھ ۲؍ ہزار ۸۰۰؍روپے وصول ہوئی ۔
اکھل بھارتیہ اُردو شکشک سنگھ کے جنرل سیکریٹری ساجد نثار نے انقلا ب کوبتایاکہ ’’ سپریم کورٹ کی ہدایت کےمطابق امسال سے پرائمری اسکولوں کے اساتذہ کیلئے ٹی ای ٹی پاس کرنا لازمی قرار دینے کے بعد امتحان دینے والے امیدواروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ برسوں کے مقابلے امسال ایک لاکھ ۲۴؍ہزار زیادہ اُمیدواروںنے امتحان دیاہے۔ جس سے حکومت کے خزانہ میں کروڑوں روپے جمع ہوئےہیں لیکن افسوس امتحان میں ہونےوالی بدنظمی حسب سابق برقرار ہے ۔امسال ناسک کے ڈنڈوری روڈ پر واقع سی ڈی او میری اسکول میںمنعقدہ امتحان میں بڑی بدنظمی ہوئی۔ یہاں انگریزی میڈیم کے تقریباً ۳۵۰؍امیدواروں کو غلطی سے مراٹھی میڈیم کا سوالیہ پرچہ دے دیا گیا جس سے ان میں ناراضگی پائی جارہی ہے۔ اُمیدواروں نے فوری طور پر مرکز کے ذمہ داران کو مطلع کیامگر ۳؍ گھنٹے کے پرچے میں ڈھائی گھنٹے تک صرف ’پرچہ بدل کر دیں گے‘ کا وعدہ کیا جاتا رہا۔ مجبوراً آخری آدھے گھنٹے میں اُمیدواروں کو وہی مراٹھی کاپرچہ حل کرنا پڑا جس سے ان میں مایوسی پائی جارہی ہے اور ان کو اپنی کامیابی مشکل دکھائی دے رہی ہے۔‘‘ انہوںنےیہ بھی بتایاکہ ’’اکھل بھارتیہ اردو شکشک سنگھ نے محکمہ تعلیم سے اس معاملہ کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ریاستی امتحان کونسل نے واقعہ کی جانچ کے لئےایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے ۔ریاستی امتحان کونسل کی کمشنر انورادھا اوک نے کہاہےکہ امیدواروں کا کوئی نقصان نہیں ہونے دیا جائے گا۔ کمیٹی کی رپورٹ موصول ہوتے ہی ۸؍ دنوں کے اندر فیصلہ سنایا جائے گا۔‘‘ساجد نثار کے مطابق ’’ایک طرف ٹی ای ٹی سے حکومت کو کروڑوں کی آمدنی ہورہی ہےتو دوسری طرف ناسک جیسے مرکز کی بد انتظامی نے امتحان کی شفافیت پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔ مکمل انکوائری رپورٹ کے بعد ہی اس معاملے کا حتمی فیصلہ سامنے آئے گا۔‘‘