Inquilab Logo

حکومت لاک ڈاؤن کا ناجائز فائدہ نہ اُٹھائے

Updated: June 02, 2020, 4:32 AM IST | Mumtaz Alam Rizvi | New Delhi

شہریت ترمیمی قانو ن (سی اے اے )، این پی آر اور این آرسی کے خلاف احتجاج کرنے والےکارکنوں کی لاک ڈاؤن کے دوران ہونے والی گرفتاریوں اوران پر  یو اے پی اےجیسے ظالمانہ قانون کےتحت الزامات عائد کئے جانے  کےخلاف عوام میں پائی جارہی بےچینی کی نمائندگی کرتے ہوئے پیر کو اپوزیشن  کے لیڈروں نے حکومت ہند کو متنبہ کیا ہے کہ وہ لاک ڈاؤن کا ناجائز فائدہ اٹھانے سے باز آجائے۔  کانگریس، این سی پی، بائیں محاذ، سماجی وادی پارٹی، بی ایس پی، مسلم لیگ اور دیگر پارٹیوں سےتعلق رکھنےوالےان لیڈروں  نے    پیر کو ایک آن لائن پریس کانفرنس  سے خطاب کیا اوراعلان کیا ہے کہ وہ نہ صرف اس معاملے کو پارلیمنٹ میں  اٹھائیں  گے بلکہ قانونی چارہ جوئی کا راستہ اختیار کرنےسے بھی پیچھے نہیں  ہٹیں  گے۔  

Shaheen Bagh CAA Protest- Picture : PTI
شاہین باغ میں خواتین کا احتجاج ۔ تصویر : پی ٹی آئی

شہریت ترمیمی قانو ن (سی اے اے )، این پی آر اور این آرسی کے خلاف احتجاج کرنے والےکارکنوں کی لاک ڈاؤن کے دوران ہونے والی گرفتاریوں اوران پر  یو اے پی اےجیسے ظالمانہ قانون کےتحت الزامات عائد کئے جانے  کےخلاف عوام میں پائی جارہی بےچینی کی نمائندگی کرتے ہوئے پیر کو اپوزیشن  کے لیڈروں نے حکومت ہند کو متنبہ کیا ہے کہ وہ لاک ڈاؤن کا ناجائز فائدہ اٹھانے سے باز آجائے۔  کانگریس، این سی پی، بائیں محاذ، سماجی وادی پارٹی، بی ایس پی، مسلم لیگ اور دیگر پارٹیوں سےتعلق رکھنےوالےان لیڈروں  نے    پیر کو ایک آن لائن پریس کانفرنس  سے خطاب کیا اوراعلان کیا ہے کہ وہ نہ صرف اس معاملے کو پارلیمنٹ میں  اٹھائیں  گے بلکہ قانونی چارہ جوئی کا راستہ اختیار کرنےسے بھی پیچھے نہیں  ہٹیں  گے۔  اپوزیشن لیڈروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں مشترکہ حکمت عملی طے کرنےکیلئے  جلد ہی آن لائن میٹنگ  کریں گے۔ 
 نوجوان سماجی کارکن ندیم خان کے ذریعہ منعقد کی گئی  آن لائن پریس کانفرنس میں سی پی آئی کے جنرل   سیکریٹری  ڈی راجا ، آر جے ڈی کے رکن پارلیمنٹ  پروفیسر منوج جھا ، این سی پی کے رکن پارلیمنٹ  مجید میمن ، بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ  کنور دانش علی ، سماجوادی پارٹی کے لیڈر شفیق الرحمن برق ، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ  سید ناصر حسین ، بی ایس پی کے  ایم پی   فضل الرحمن ، انڈین مسلم لیگ لیڈر  اور رکن پارلیمنٹ محمد بشیر نے شرکت کی  ۔ حاجی فضل الرحمن  نے  دعویٰ کیا کہ  پورے ملک میں    اب تک ہزاروں افراد کو  اس سلسلے میںگرفتار کیا جاچکا  ہے۔ انقلاب  کے اس سوال  پر کہ پھر اب تک  اپوزیشن کی طرف سے متحدہ آواز کیوں نہیں بلند  ہوئی اور آن لائن ہی سہی کوئی میٹنگ کیوں نہیں کی گئی ؟  پروفیسر منوج جھا ، ڈی راجا ، شفیق الرحمن برق  اور دیگر نے جواب دیا کہ ’’ہم اس مسئلہ کو پارلیمنٹ میں بھی اٹھائیں گے اور جلد ہی آن لائن میٹنگ بھی طلب کریں گے۔‘‘ انہوں  نے کہا کہ ’’ ہم سب فکر مند ہیں اور حیران ہیں کہ آخر ملک میں کیا ہو رہا ہے؟‘‘  اپوزیشن لیڈروں  نے متنبہ کیا کہ ’’اگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ ہم کورونا اور لاک ڈائون کے سبب خاموش رہیں گے تو ایسا نہیں ہے ،جو بھی طریقہ ہے اس کے تحت ہم آواز بلند کریں گے۔ ‘‘ اس سوال پرکہ کیا حکومت کووڈ۱۹؍ کے سبب پیدا ہونے والے حالات  اور  لاک ڈاؤن کے موقع کا فائدہ  اٹھا رہی ہے، کنور دانش علی نے جواب دیا کہ ’’پی ایم مودی  اپنی تقریر میں یہ کہہ چکے ہیں کہ  ہم’ آپدا کو اوسر‘ (آفت کو موقع )میں بدل دیں گے۔ وہ یہی کر رہے ہیں ، اپنے سارے کمیونل ایجنڈوں کو نافذ کر رہے ہیں۔‘‘
  اس سے  قبل پریس کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے پروفیسر جھا نے کہا کہ’’ یہ سچ ہے کہ کورونا کے سبب لاک ڈائون ہے اور سب کچھ بند ہے ، اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حکومت سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو گرفتار کر رہی ہے ۔ دہلی فسادات میں ایف آئی آر دونوں طرف سےہوئی تھی لیکن پولیس یک طرفہ کاروائی کر رہی ہے۔‘‘  انہوں  نے افسوس کااظہار کرتے ہوئےکہا کہ’’ ہم آج قانونی لڑائی بھی ڈھنگ سے نہیں لڑ پا رہے ہیں کیونکہ عدالتیں کام نہیں کر رہی ہیں۔  پھر بھی ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے ۔‘‘ کنوردانش علی نے کہا کہ’’ دہلی پولیس کا غیر انسانی چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے ۔ ایک طرف ملک کووڈ سے لڑرہا ہے تو دوسری طرف پولیس گرفتاریاں کر رہی ہے ۔‘‘ انھوں نے کہا کہ’’ میں اسی لیے یو اے پی اے کی مخالفت کر رہا تھا ۔ آج پرامن مظاہرین کو اس کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے  جوغیر جمہوری ہے۔‘‘ بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ’’ جامعہ کے طلبہ اس لیے نشانہ ہیں کیونکہ انھوں نے دہلی پولیس کی پول کھول دی تھی جس نے لائبریری میں گھس کر انہیں مارا تھا ۔‘‘ دانش علی نے یقین دہانی کرائی کہ ’’ ہم پولیس کی مذمت ہی نہیں کر رہے ہیں بلکہ اس کے خلاف ڈٹ کر کھڑے بھی ہوں گے ۔‘‘ شفیق الرحمٰن برق نے کہا کہ’’ آخر مسلمانوں نے ایسا کیا کر دیا کہ جس کی وجہ سے ان کے خلاف نفرت پھیلائی جا رہی ہے ؟ مسلمانوں نے جنگ آزادی میں قربانی دی ، آزادی کے بعد ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ، پھر کیا ہوا ؟ کیا اپنے حق کے لیے ہم آواز بھی نہیں بلند کر سکتے ؟ اور کریں گے تو یواے پی اے کے تحت گرفتاریاں ہوں گی ؟‘‘این سی پی لیڈر ایڈوکیٹ مجید میمن نے ا س بات پر افسوس کااظہار کیا کہ مظلوم مسلمانوں کو ہی ظالم قرار دیا جا رہا ہے اور ان کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK