حکومت نے آئی آر ای ایل کو ہدایت کی کہ وہ جاپان کیساتھ نایاب معدنیات کی برآمد کے معاہدے کو روکے تاکہ ملکی سپلائی کو برقرار رکھا جا سکے۔
EPAPER
Updated: June 30, 2025, 12:21 PM IST | Agency | New Delhi
حکومت نے آئی آر ای ایل کو ہدایت کی کہ وہ جاپان کیساتھ نایاب معدنیات کی برآمد کے معاہدے کو روکے تاکہ ملکی سپلائی کو برقرار رکھا جا سکے۔
مرکزی حکومت نے بڑا فیصلہ کیاہے۔ حکومت نے آئی آر ای ایل کو ہدایت کی کہ وہ جاپان کے ساتھ نایاب معدنیات کی برآمد کے معاہدے کو روکے تاکہ ملکی سپلائی کو برقرار رکھا جا سکے، اس طرح چین کی پابندیوں کے درمیان خود انحصاری کو فروغ ملے گا۔
مرکزی حکومت نے آئی آر ای ایل سے کہا ہے کہ وہ جاپان کے ساتھ نایاب معدنیات کی برآمد سے متعلق۱۳؍سال پرانے معاہدے کو روک دے۔ خبر رساں ادارے روئٹرس کی رپورٹ کے مطابق چین کی جانب سے نایاب معدنیات کی برآمد پر پابندی عائد کئے جانے کے بعد حکومت نے یہ ہدایت پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگ کو دی ہے جس کا مقصد اپنی ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مناسب سپلائی برقرار رکھنا ہے۔ ۷؍ نایاب دھاتوں(آر ای ایمس) اور نایاب میگنیٹس پر چینی پابندیوں نے ہندوستانی آٹو موٹیو اور الیکٹرانکس کی صنعت کو غیر یقینی کی حالت میں دھکیل دیا ہے۔ اس سے یہاں ان کی پیداوار اور سپلائی میں خلل پڑ رہا ہے۔
چین اور امریکہ نے۲۰۲۴ء میں بالترتیب دنیا کے نایاب عناصر(آر ای ایز) کا تقریباً۷۰؍ فیصد اور۵ء۱۱؍ فیصد پیدا وار کی تھی۔میانمار نے تقریباً۳۱۰۰۰؍ میٹرک ٹن (دنیا کی آر ای ای پیداوار کا۸؍ فیصد) نکالا۔ تاہم اس کے آر ای ای کے ذخائر کے بارے میں کوئی قابل اعتماد معلومات دستیاب نہیں تھیں۔ ہندوستان نے اپنے ۶۹؍لاکھ ٹن ذخائر سے۲۰۲۴ء میں ۲۹۰۰؍ ٹن کان کنی کی۔
ہندوستان کی آر ای ایم کی درآمدمالی سال ۲۰ء میں۴۷۴؍ ٹن سے بڑھ کرمالی سال ۲۵ء میں۱۰۶۴؍ ٹن ہو گئی ہے۔ اس طرح کی درآمدات میں چین کا حصہ مالی سال۲۳؍ میں۹۲؍ فیصد سے کم ہو کر مالی سال۲۵ء میں تقریباً۶۲؍فیصد رہ گیا ہے۔ تاہم جاپان اور ہانگ کانگ کے حصہ میں اضافے کی وجہ سے چین کا حصہ کم ہوا ہے۔ آر ای ایم کے نامیاتی اور غیر نامیاتی مرکبات کی درآمدات مالی سال۲۰ء میں۱۳۷۵؍ ٹن سے کم ہوکر مالی سال۲۵ء میں۷۸۶؍ ٹن رہ گئیں۔ ان درآمدات میں چینی کا حصہ مالی سال۲۰ء میں ۵۶ء۳۱؍ فیصد سے بڑھ کر مالی سال ۲۴ء میں ۸۲ء۸۱؍ فیصد ہو گیا، لیکن مالی سال۲۵ء میں یہ گر کر۴۵ء۵۴؍ فیصد رہ گیا۔
چین نے نایاب معدنیات روکنے کے بعد ہندوستان کیلئے کھاد بھی روک دی
نایاب معدنیات کے بعد اب چین نے ہندوستان کے خلاف ایک اور قدم اٹھا یا ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین نے گزشتہ دو ماہ سے ہندوستان کو برآمد کی جانے والی کھاد کی اسپیشل شپمنٹ کو روک دیا ہے۔ یہ ایک کھاد ہے جو ہندوستان میں پھلوں، سبزیوں اور دیگر فائدہ مند فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔دوسری جانب چین یہ کھاد دوسرے ممالک کو بھیج رہا ہے۔ یہ معلومات اکنامک ٹائمز کی رپورٹ میں کئی بڑے درآمد کنندگان کے اعلیٰ حکام کے حوالے سے دی گئی ہے۔ خطرناک بات یہ ہے کہ ہندوستان میں ان کھادوں کی اپنی سپلائی کا تقریباً۸۰؍ فیصد چین سے درآمد کرتا ہے۔سولبل فرٹیلائزر انڈسٹری اسوسی ایشن کے صدر راجیب چکرورتی نے کہاکہ `چین گزشتہ چار پانچ برسوں سے ہندوستان کو خصوصی کھاد فراہم کرنے والوں پر پابندی لگا رہا ہے تاہم اس بار یہ مکمل طور پر رک گیا ہے۔فیکٹریوں سے نکلنے کے بعد چین کی طرف سے ہندوستان جانے والی کھیپ کا معائنہ کیا جاتا ہے جسے چین نے روک دیا ہے۔ ذرائع کے حوالے سے دی اکنامک ٹائمز نے اطلاع دی ہے کہ چینی حکام نے سرکاری پابندی کا اعلان کیے بغیر ہندوستانی خریداروں کے لیے بھیجی گئی کھیپ کا معائنہ کرنا بند کر دیا ہے جس کی وجہ سے ہندوستان درآمد نہیں کر پا رہا ہے۔ہندوستان جون سے دسمبر کی مدت کے دوران اوسطاً۱۵۰۰۰۰؍سے ۱۶۰۰۰۰؍ٹن خصوصی کھادیں درآمد کرتا ہے۔ ہندوستان اپنی کھاد کی۸۰؍ فیصد خصوصی ضروریات کے لیے چین پر منحصر ہے۔ فرٹیلائزر اسوسی ایشن آف انڈیا (ایف اے آئی) کے مطابق ہندوستان میں مائیکرو نیوٹرینٹ فرٹیلائزر مارکیٹ۲۰۲۹ء تک ۹ء۲؍ فیصد کی سی اے جی آر کے ساتھ ایک بلین ڈالرس سے تجاوز کر جائے گی۔ ۲۰۲۹ء تک۶ء۱۵؍ فیصد کے سی اے جی آر کے ساتھ ہندوستانی بایوسٹیمولینٹس کے۷۳۴؍ ملین ڈالر تک بڑھنے کی توقع ہے۔