Inquilab Logo

گورنرکو شیاری کا استعفیٰ اور پہلے لیاجانا چاہئے تھا : شردپوار

Updated: February 13, 2023, 1:30 PM IST | Ali Imran and Iqbal Ansari | Nagpur

این سی پی صدر نے کہا کہ مہاراشٹر کو اب راحت ملی ہے، گورنر کے ذریعےاگر ’غیر آئینی ‘ فیصلے کئےگئےتو ان کی تحقیقات ہو ، آدتیہ ٹھاکرے نے اسے مہاراشٹر کیلئے بڑی جیت قراردیا

The opposition in Maharashtra has expressed satisfaction over the resignation of Bhagat Singh Koshyari
بھگت سنگھ کوشیاری کے استعفے پر مہاراشٹر میں اپوزیشن نے اطمینان کا اظہار کیا ہے

مہاراشٹر کی عظیم شخصیتوں کے تعلق سے متنازعہ بیان دینے  سے تنازع میں گھرے مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کا استعفیٰ آخر کار صدر جمہوریہ  نے منظور کر لیا۔ ان کی جگہ بی جے پی کے لیڈر رمیش بیس کو مہاراشٹر کے نئے گورنر کے عہدے پر فائز کیا گیا ہے۔ کوشیاری   کے استعفیٰ کو قبول کرنے پر مہاراشٹر میں اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں نے  اپنے تاثرات دیتے ہوئے اس فیصلے کومہاراشٹر کیلئے راحت کا فیصلہ قرار دیا ہے ۔
  این سی پی کے صدر شرد پوار نے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کے استعفیٰ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک اچھا فیصلہ کیا گیا ہے لیکن  ان کا استعفیٰ  اورپہلے لیا جانا چاہئے تھا۔ شرد پوار نے یہ بھی کہا کہ کوشیاری  نے اگر ’غیر آئینی‘ فیصلے کئے ہیں تو ان کی  تحقیقات ہونی چاہئے۔ وہ ناگپور میں میڈیا سے بات کر رہے تھے۔ شرد پوار نے کہا ’’ مہاراشٹر کی تاریخ میں کبھی ایسا شخص گورنر نہیں بنا، ایسا شخص پہلی بار دیکھا ہے۔یہ اطمینان کی بات ہے کہ مرکزی حکومت اور صدر جمہوریہ نےانہیں بلا لیا۔‘‘ شرد پوار نے کہا کہ آئین کے خلاف کیا ہوا اس کی تحقیقات ضروری ہے۔
  بھگت سنگھ کوشیاری مہاراشٹر کی تاریخ میں سب سے زیادہ زیر بحث  متنازع گورنر کے طورپر یاد رکھے جائیں گے۔ انہوں نے سب سے پہلے ممبئی میں تقریر کی اور ممبئی تھانے کے گجراتی اور راجستھانی لوگوں کی تعریف کی۔ انہوں نے ممبئی اور تھانے کے بارے میں متنازع بیان دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھاکہ مہاراشٹر بالخصوص ممبئی اور تھانے میں اگر گجراتی یا راجستھانی لوگوں کو ہٹا دیا جائے تو آپ کے پاس کوئی پیسہ نہیں بچے گا۔ بھگت سنگھ کوشیاری نے کہا  تھاکہ ممبئی کو مالیاتی دارالحکومت کے طور پر بھی جانا جاتا ہے، لیکن اسے مالیاتی دارالحکومت کے طور پر نہیں جانا جائے گا۔ جس کے بعد پورے مہاراشٹر میں غصے اور ناراضگی کی لہر دوڑ گئی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سمرتھ رام داس کے بغیر چھترپتی شیواجی مہاراج کو کون پوچھے گا؟چانکیہ کے بغیر چندرگپت کو کون پوچھے گا؟ ہمارے معاشرے میں گرو کا بہت بڑا مقام ہے، اور چھترپتی شیواجی مہاراج نے سمرتھ سے کہا تھا کہ مجھے آپ کی مہربانی سے بادشاہی ملی ہے، جیسے متنازع بیانات دے کر وہ مشکلات میں پڑ گئے تھے۔ کوشیاری نے مہاتما پھلے اور ساوتری بائی پھلے کے بارے میں بھی متنازع بیان دے کر ایک مخصوص طبقہ کی دل آزاری کی تھی۔
 مرکز نےمہاراشٹر کی بےعزتی کی ہے:کانگریس
  مہاراشٹر پردیش کانفریس کمیٹی ( ایم پی سی سی)  کے صدرنانا پٹولے نے بھگت سنگھ کوشیاری کا استعفیٰ قبول  کئے جانے پر اپنے تاثرات دیتے ہوئے کہا ’ ’گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کو ہٹائے بغیر ان کا استعفیٰ قبول کرکے مرکزی حکومت نے کوشیاری کو عزت بخشی ہے اور مہاراشٹر کی بے عزتی کی ہے۔  بی جےپی نے بھگت سنگھ کوشیاری کی آڑ میں مہاراشٹر کی عظیم شخصیات کی مسلسل توہین کی۔ کوشیاری نے راج بھون جیسے آئینی ادارے کو بی جے پی کے دفتر کے طور پر استعمال کیا تھا اور اسے سیاسی آفس میں تبدیل کر دیا تھا۔ کوشیاری کے ذریعے بی جے پی نے جو مہاراشٹر مخالف   اقدام کئے ہیں ، اس کا خمیازہ بی جے پی کو بھگتنا پڑے گا۔پٹولے نے کہا کہ عظیم شخصیات کی توہین کرنا ہی بی جے پی کا ایجنڈا ہے۔ اسی  ایجنڈے کے تحت بھگت سنگھ کوشیاری کو گورنر مقرر کیا گیا تھا ۔ گورنر کے طور پر اپنی تقرری کے بعد سے کوشیاری بی جے پی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس ) کے ایجنڈے کو نافذ کر رہے تھے۔ انہوں نے چھترپتی شیواجی مہاراج، مہاتما پھلے، ساوتری بائی پھلے جیسی عظیم شخصیات کے بارے میں متنازع بیانات دے کر گورنر کے عہدے کا وقار مجروح کیا ہے۔
 انہوں نے مزید کہا کہ ’’ قانون ساز کونسل کے اراکین کی تقرری ،قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کے انتخاب جیسے مختلف مواقع پر انہوں نے غیر جانبداری سے کام کرنے کے بجائے بی جے پی کے ایجنٹ  کے طو رپر برتاؤ کیا ہے۔مہا وکاس اگھاڑی حکومت کو گرانے اور شندے /بی جے پی حکومت قوانین کو پامال کرتے ہوئے قائم کرنے میں ان کی غیر معمولی حمایت اس بات کی مثال ہے کہ ایک گورنر کو کیسے نہیں ہونا چاہئے۔‘‘ کانگریس کے ریاستی صدر نے امید ظاہر کی کہ نئے گورنر رمیش بیس بھگت سنگھ کوشیاری کے نقش قدم پر نہیں چلیں گے، بلکہ منصفانہ طریقے سے کام کریں گے اور گورنر کے عہدے کے وقار کو بحال کریں گے، جو کوشیاری نے کھو دیا تھا۔
`مہاراشٹر کیلئے بڑی جیت: آدتیہ ٹھاکرے
 بھگت سنگھ کوشیاری کے گورنر کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد شیو سینا لیڈر اور سابق کابینی وزیرآدتیہ ٹھاکرے نے ٹویٹ کیا کہ یہ مہاراشٹر کی بڑی جیت ہے۔مہاراشٹر مخالف گورنر کا استعفیٰ آخرکار قبول کر لیا گیا۔وہ جس نے مسلسل چھترپتی شیواجی مہاراج، مہاتما جیوتی با پھلے اور ساوتری بائی پھولے جیسی شخصیات کی توہین کی ، ہمارے آئین، اسمبلی اور جمہوری نظریات کی توہین کی، اسے گورنر کے طور پر قبول نہیں کیا جا سکتا۔
گورنر کو متنازع بیان نہیں دینا چاہئے: اشوک چوان 
 کانگریس کے سینئر لیڈر اشوک چوان نے کہا کہ ’’کوشیاری کے دور میں کئی متنازع بیانات دیئے گئے۔گورنر ایک آئینی اہمیت کا حامل عہدہ ہے۔ اس لیے ہر گورنر کو بولتے وقت محتاط رہنا چاہیے۔ گورنر کی جانب سے کوئی متنازع بیان نہیں آنا چاہئے۔ ‘‘
دیر آید درست آید: اروند ساونت 
  شیوسینا کے رکن پارلیمان اروند ساونت نے بھگت سنگھ کوشیاری کے استعفیٰ پراپنے تاثرات دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ’’دیر آید درست  آید ‘‘کی  مصداق ہے۔ادھر سنجے راؤت نے کہا کہ کوشیاری نے راج بھون میںبی جےپی کے ایجنٹ کے طورپر کام کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK