Updated: February 13, 2024, 8:11 PM IST
| New Delhi
ہندوستان کی وزارت اطلاعات و نشریات نے کاروان میگزین کو ہدایت دی ہے کہ وہ جموں میں شہریوں پر مبینہ تشدد اور قتل سے متعلق اپنا مضمون ہٹا دے۔ پبلی کیشن کا کہنا ہے کہ اسے آج یعنی۱۳؍ فر وری کو مرکزی حکومت کی جانب سے سخت ہدایت ملی ہے کہ۔ میگزین نے اس حکم نامے کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس مضمون کا سرورق جس پر کاروان میگزین کو نوٹس موصول ہوا ہے۔ تصویر: آئی این این
ہندوستان کی وزارت اطلاعات و نشریات نے کاروان میگزین کو ہدایت دی ہے کہ وہ جموں میں شہریوں پر مبینہ تشدد اور قتل سے متعلق اپنا مضمون ہٹا دے۔ پبلی کیشن کا کہنا ہے کہ اسے ۱۳؍ فر وری کو مرکزی حکومت کی جانب سے سخت ہدایت ملی ہے کہ وہ اس کہانی کو ۲۴؍ گھنٹے کے اندر ہٹالے۔
ایک مضمون جس کا عنوان’آرمی پوسٹ سے چیخیں : شورش زدہ جموں میں ہندوستانی فوج کی جانب سے شہریوں پر تشدد اور قتل ‘ تھا، میں واقعات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے جو حفاظتی دستہ اور جموں کشمیر پولیس کے حالیہ بیانات کے بر عکس ثبوت پیش کر تا ہے۔
دی کاروان کے بیانیہ کے مطابق ہندوستانی فوج شورش زدہ علاقے پونچھ میں مقامی افراد پر تشدد اور قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہے۔ یہ واقعہ ۲۱؍دسمبر کو آرمی پر ہوئے حملے کے بعد کا ہے جس میں چار جوانوں کی موت ہو گئی تھی۔ واقعات کی مختلف خبروں کے دوران ایک خبرکے مطابق ایک خاندان کو آرمی کی جانب سے مبینہ ہلا کتوں کے بعد بغیر کسی وضاحت کے دس لاکھ روپئے دیئے گئے تھے۔
اس مضمون میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ۲۵؍ افراد کو حراست میں لے کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ مزید بر آں مضمون میں فراہم کردہ معلومات کے مطابق خطے میں آرمی کو اجتماعی سزا کی پالیسی پر عمل کرنے کو کہا گیا ہے جس میں فوج کے ذریعے عوام اور آبادی کو سیاہ، سرمئی اور سفید زمرے میں تقسیم کرکے اس کے حساب سے ان سے سلوک کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
حکومت کے حکم نامے کا جواب دیتے ہوئے کاروان میگزین نے اس حکم کو عدالت میں چیلنج کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ ایکس پر ایک بیان میں انہوں نے یہ اعلان کیا کہ ’’کہ اس حکم نامے کا متن خفیہ ہے، ہم اس حکم کو چیلنج کریں گے۔ ‘‘
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت کے اس اقدام نے ہندوستان میں صحافت کی آزادی کو دبانے کے مبینہ الزام کو مزید تقویت دی ہے۔ دی آبزر ور پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق پونچھ میں ایک مشتبہ دہشت گردوں کے حملے کے بعد جس میں چار فوجیوں کی جان چلی گئی تھی ۲۲؍ دسمبر کو ۳؍ شہری مردہ پائے گئے تھےجنہیں پوچھ گچھ کیلئے فوج نے اپنی تحویل میں لیا تھا۔ عام شہریوں کی ہلاکتوں کے سلسلے میں ۲۲؍ جنوری کو دفعہ ۳۰۲ ؍ اور ۳۰۷ ؍ کے تحت ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ ایک ویڈیو منظر عام پر آیا جس میں مبینہ طور پر فوجیوں کو ایک شہری کے کپڑے اتار کر اس پر لال مرچ کا سفوف چھڑکتے ہوئے دکھایا گیا تھا، اس واقعے نے عوام کو مشتعل کر دیا۔ جموں کشمیر حکومت نے ان اموات کو تسلیم کیا ہے لیکن وہ بھی اس افسوسناک موت کی وجہ بتانے سے قاصر ہے۔