• Sat, 01 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

حکومت کی مدرسہ ماڈرنائزیشن اسکیم کے تحت ۱۰؍ لاکھ روپے کی گرانٹ

Updated: November 01, 2025, 4:35 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

یہ فنڈ۲۶- ۲۰۲۵ ءکیلئے مہیا کرایا جارہا ہے ۔۱۴؍ نومبر تک درخواست دینے کا موقع۔ ڈپٹی ایجوکیشن آفیسر نے دعویٰ کیا کہ ممبئی میں تقریباً ۲۰؍ مدارس اور ۱۰۰؍ اسکول اورکالج ڈاکٹر ذاکرحسین مدرسہ ماڈرنائزیشن اسکیم سے استفادہ کررہے ہیں۔ حکومت کی دخل اندازی سے انکار کیاکیامگر یہ واضح کیا کہ جن مدوں میں رقم دی جارہی ہے، اس کاصحیح مصرف بتانا ہوگا۔

20 madrasas in Mumbai are also benefiting from the government scheme. Photo: Inqilabad
ممبئی کے ۲۰؍مدارس بھی سرکاری اسکیم سے استفادہ کررہے ہیں۔ تصویر: انقلاب
مدارس کیلئے ڈاکٹر ذاکر حسین مدرسہ ماڈرنائزیشن اسکیم اوراقلیتوں کے عصری تعلیمی اداروں کے لئے ریاستی حکومت کی جانب سے ۱۰؍لاکھ روپے گرانٹ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے لئے باقاعدہ سرکیولر بھی جاری کیا گیا ہے۔ فنڈ حاصل کرنے کے خواہاں اداروں کیلئے ۱۴؍ نومبر تک درخواست دینے کا موقع ہے۔اس کےبعد موصول ہونے والی درخواستوں پرغور نہیں کیاجائے گا۔ مدرسے کیلئے گرانٹ حاصل کرنے کی دارالاقامہ بنیادی شرط ہے۔ اہل ادارے اپنا درخواست فارم ضلع کے ڈسٹرکٹ پلاننگ آفس (کلکٹر آفس) میں جمع کرائیں ۔   ضابطے کے تحت خانہ پُری اورادارے کی تحقیق کے بعد ٹرسٹیان کے بینک کھاتوں میں وہ رقم منتقل کردی جائے گی۔ رقم ملنے کے بعد اس کاصحیح مصرف بھی رسید کے ساتھ حکومت کو پیش کرنا ہوگا کہ جس مد کےلئے گرانٹ دی گئی ہے ،واقعی اسی کے لئے استعمال کی گئی ہے۔
انڈر سیکریٹری میگھنا گورو شندے کی دستخط سے جاری کردہ سرکیولر میں حکومت کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان دونوں اسکیموں کا مقصد ریاست کے اقلیتی تعلیمی اداروں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا، طلبہ کو بہتر تعلیمی ماحول فراہم کرانا اور اقلیتی طبقے کی تعلیمی پسماندگی کو دورکرنا ، اس کا بنیادی مقصدہے۔
واضح ہوکہ بہت سے دینی مدار س میں ضرورت ہےمگر و ہ اس بناء پرکہ حکومت کی مدد حاصل کرنے کے بعد حکومت تعلیمی اور انتظامی امور میں دخل اندازی کرے گی۔ اس طرح ان کی خودمختاری خطرے میں پڑسکتی ہے۔اسی بناء پروہ گرانٹ لینے سے گریز کرتے ہیں۔
گرانٹ کن مدوں کےلئے دی جاتی ہے
مہاراشٹر حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ریاست میں موجود مدارس کی جدید کاری اور تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لئے ’ڈاکٹر ذاکر حسین مدرسہ آدھونیکی کرن یوجنا‘ جاری ہے۔اس اسکیم کے تحت ریاست کے تمام اضلاع میں کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ یہ اسکیم مدارس کی عمارتوں کی مرمت، لیباریٹری، لائبریری، فرنیچر، ڈیجیٹل سہولیات، اسمارٹ کلاس، پینے کے پانی اور بیت الخلاءوغیرہ بنیادی سہولتوںکیلئے بنائی گئی ہے اوران ہی مدوں میںیہ رقم دی جارہی ہے۔
اسی طرح عصری علوم کےتئیںمذہبی اقلیتوں کے طلبہ کے لئے چلائے جانے والےپرائیویٹ اور سرکاری اسکولوں، جونیئر کالجوں، تربیتی اداروں اور دیگر تعلیمی مراکز میںبنیادی سہولیات، عمارتوں کی تزئین، فرنیچر، پانی، بجلی، بیت الخلا، کمپیوٹر لیب، سائنس لیب، کھیل کود کی سہولت اور معذور طلبہ کے لئے خصوصی انتظامات کی فراہمی کے لئے مختص ہے۔
ممبئی میں استفادہ کرنے والے مدارس اورکالج
گرانٹ حاصل کرنے کے لئے درخواست دہندہ اداروں کی تفتیش کرنے والے ڈپٹی ایجوکیشن آفیسر نثار خان سے استفسار کرنے پر انہوں نے بتایا کہ’’ہماری ٹیم جانچ کرتی ہے اور اسے کلکٹر دفتر میں بھی بلایا جاتا ہے، اس میںایجوکیشن انسپکٹر وغیرہ ہوتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’ گرانٹ لینےمیں کوئی حرج نہیں اور نہ ہی حکومت دخل اندازی کرتی ہے، یہ سوچ درست نہیں۔ ہاں، شرط یہ ہے کہ مختص مدوں میں وہ رقم لازماً  استعمال کی جائے اور اخراجات کی صحیح تفصیل دی جائے، غلط تفصیل دینے پر رقم نہیں دی جاتی ۔ اگربالفرض کسی ادارے نے حاصل بھی کرلی تو اسے لوٹانی پڑتی ہے، ایسی چند مثالیں موجود ہیں۔‘‘ انہوں نے نمائندۂ انقلاب کےاستفسار پریہ بھی  بتایا کہ’’ممبئی میں تقریباً ۲۰؍مدارس اور۱۰۰؍ اسکول اور کالج کے ذمہ داران اسکیم سے استفادہ کررہے ہیں۔‘‘ نثارخان نے مزید کہاکہ’’مستحق اداروں کے گرانٹ نہ لینے کی وجہ سے اس اسکیم کے تحت مختص فنڈ کا بڑا حصہ لوٹانا پڑتا ہے،اس لئے اس جانب توجہ دی جائے اورمستحق ادارے استفادہ کریں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK