Inquilab Logo

مالیگائوں میں۲۴؍ویں قومی اُردو کتاب میلے کا شاندار افتتاح، عوام میں زبردست جوش وخروش

Updated: December 19, 2021, 7:16 AM IST | malegaon

ثقافتی تقریبات اورکاروان اُردو منسوخ ہونے کے بعد بھی محبان اُردو کے جذبے میں کوئی کمی نہیںآئی، حسن کمال نے آگاہ کیا کہ ’’ رسم الخط ہی زبان کی روح ہوتی ہے۔‘‘ وزیر مملکت نے تحریک آزادی میں اردو کا حوالہ دیا

Leading journalist Hassan Kamal inaugurating a book fair in Malegaon.
معروف صحافی حسن کمال مالیگاؤں میں کتاب میلے کا افتتاح کرتے ہوئے۔

مالیگاؤں یہاں۲۴؍ویں کل ہند اُردو کتاب میلے کا شاندار  افتتاح معروف صحافی حسن کمال کے ہاتھوںعمل میں آیا۔اس موقع پر ڈاکٹر شیخ عقیل (ڈائریکٹر قومی کونسل)  کے علاوہ بڑی تعداد میں معززین بھی موجود  تھے۔   افتتاحی تقریب اے ٹی ٹی ہائی اسکول گرائونڈ میں منعقد ہوئی جبکہ کتابوں کے اسٹالزنیو سٹی کالج کے میدان میں  لگائے گئے۔افتتاح کے ساتھ ہی اُردو سے محبت کرنے والے ہزاروں افراد نے کتاب میلے کا رخ کیا۔ میلے کے مقامی رابطہ کار امتیاز خلیل نے اغراض ومقاصد کے ساتھ اس کے انعقاد کی اب تک ساری دشواریوں اور آسانیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ہرحال میں زبان وادب کیلئے سرگرم رہنے کا عزم دہرایا۔ مقامی سرکاری انتظامیہ کی ہدایت کے مطابق کاروانِ اُردو اور میلے کے دوران تمام ثقافتی تقریبات منسوخ کردی گئی ہیں۔
  معروف صحافی  اورفلمی نغمہ نگار حسن کمال نے صدارتی تقریر میں کہا کہ’’رسم الخط زبان کی روح ہوتی ہے۔اردو   زندہ زبان اور زندہ رہے گی۔‘‘ انہوں  نے کہا کہ ’’مالیگائوں سے میرا تعلق دیرینہ  ہے۔اُردو کے حوالے سے جیسا مالیگائوں والوں نے کیا اور کرکے دِکھایا اُس کی نظیر ملک میں  کہیں اور نہیں ملتی ۔امتیاز خلیل مبارکباد کا مستحق  ہے جس نے ’جنون ‘کے ساتھ کام کرتے ہوئے کتاب میلے کا انعقاد کرکے دِکھایا۔‘‘ اس موقع پر انہوں  نے ایک واقعہ بیان کیا کہ ’’کرشن چندر کے یہاں ادبی محفل منعقد ہوئی جس میںخواجہ احمد عباس ،عصمت چغتائی ،راجندرسنگھ بیدی اور کئی بڑے ادبا شریک تھے۔اس محفل میں خاکسار بھی شامل تھا۔زبان کے رسم الخط سے متعلق بات نکلی اور اُردو کی زندگی پر تبصرہ کرتے ہوئے یہ بھی کہاگیا کہ اُردو کو دیوناگری میں منتقل کردیاجائے تو کیسا رہے گا؟اس کے جواب میں  موثر انداز میں کہاگیا کہ رسم الخط زبان کی روح ہوتی ہے۔اِس لئے اُردو کو اس کے اصل رسم الخط میں رہنے دیا جائے ۔‘‘حسن کمال نے بتایا کہ’’اُس محفل میں کرشن چندر نے کہاتھا کہ اگر جبر زمانہ کی وجہ سے میری ماں غریب ہوجائے اور اپنے بچوں کی پرورش کیلئے کہیں اور چھوٹا موٹا کام کرنے لگے توکیا میں اُسے ماں کہنا چھوڑ دوں ؟‘‘۔
  حکومت ہند کے  وزیر مملکت برائے تعلیم  ڈاکٹر راج کمار رنجن نےافتتاحی تقریب سے ورچول خطاب کیا اور کہا کہ ’’اُردو قومی یک جہتی کی زبان ہے۔یہ کسی مذہب کی زبان نہیں۔ تحریک آزادی میں اُردو کا حصہ رہا ہے ۔ دوسری ہندوستانی زبانوں کی طرح اُردو سے محبت کرنے والے تمام مذاہب کے لوگ ہیں۔‘‘  انہوں  نے کہا کہ ’’اُردو خالص ہندوستانی زبان ہے جو دلوں کو جوڑتی ہے۔‘‘ 
 قومی کونسل کے ڈائریکٹرڈاکٹر شیخ عقیل نے افتتاحی جلسے میں تقریر کے دوران کہا کہ’’حکومت ہند نے قومی کونسل برائے فروغ اُردو زبان نئی دہلی کے سالانہ بجٹ میں دیڑھ سو فیصد کےضافے کا تہیہ کیا ہے۔فی الحال کونسل کا بجٹ ایک سو دو کروڑروپوں پر مشتمل ہے۔‘‘ انہوں  نے بتایا کہ ’’وزیر اعظم مودی اور مرکزی وزیرتعلیم دھرمیندر پردھان چاہتے ہیں اُردو کا پرچم پورے ملک میں  لہرائے۔‘‘  انہوں  اردو سے اہل مالیگاؤں  کی جذباتی وابستگی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’’گزشتہ ۷؍ برسوں  کے دوران جب بھی کسی پبلشر سے بات کی گئی تو اُس نے مالیگائوں میں کتاب میلے کیلئے جوش وجذبے کے ساتھ اثبات میں جواب دیا۔‘‘ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ’’۲۰۱۴ء کا کتاب میلہ تاریخ مرتب کرچکا ہے اِس مرتبہ بھی تاریخ ساز رہے گا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK