مئی سےصنعتی پیداوار ( آئی آئی پی) کے اعداد و شمار کی بھی نئی سیریز متعارف ہوگی، جی ڈی پی اور آئی آئی پی کو ۲۳-۲۰۲۲ء کی بنیاد پر اور خردہ مہنگائی کو ۲۰۲۴ء کی بنیاد پر ناپا جائےگا۔
معیشت سے متعلق اعدادوشمار کی نئی سیریز میں کھانے پینے کی اشیا ء کی اہمیت کو کم کیا جا سکتا ہے۔ تصویر: آئی این این
مرکزی حکومت ملک کی معیشت کو ناپنے کے پیمانوں میں بڑا بدلاؤ کرنے جا رہی ہے۔ فروری ۲۰۲۶ء سے ریٹیل مہنگائی (سی پی آئی) اور ملک کی شرحِ نمو یعنی جی ڈی پی کے اعداد و شمار نئی سیریز کے ساتھ جاری کئے جائیں گے۔ جبکہ مئی۲۰۲۶ء سے صنعتی پیداوار یعنی آئی آئی پی کے اعداد و شمار بھی نئی سیریز میں جاری ہوں گے۔جی ڈی پی اور آئی آئی پی کیلئے بنیاد بنایا جانے والا سال(بیس ایئر) اب ۲۳-۲۰۲۲ء ہوگا جبکہ ریٹیل مہنگائی کیلئے بیس ایئر(بنیادی سال ۲۰۲۴ء ہوگا۔ وزارتِ شماریات و پروگرام نفاذ نے اس کی تیاری مکمل کر لی ہے۔
فی الحال جی ڈی پی اور ریٹیل مہنگائی کے اعداد و شمار پرانے بنیادی سال۱۲-۲۰۱۱ء کے مطابق شمار کئے جاتے ہیں، جبکہ دنیا کے کئی ممالک میں یہ ہر ۵؍ سال میں اپ ڈیٹ کئے جاتے ہیں۔ بیس ایئر میں اس تبدیلی کا بنیادی مقصد ڈیٹا کو موجودہ دور کی ضروریات اور کھپت کے مطابق زیادہ درست بنانا ہے۔
بنیادی سال (بیس ایئر )کیا ہوتا ہے؟
بیس ایئر وہ سال ہوتا ہے جس کی قیمتوں کو بنیاد مان کر یہ طے کیا جاتا ہے کہ مہنگائی کا شرح نمو میں کتنا اضافہ ہوا ہے ۔ یعنی اس سال کی اشیا کی اوسط قیمت کو۱۰۰؍ فرض کیا جاتا ہے، پھر دوسرے برسوںکی قیمتوں کا موازنہ اسی بنیاد سال سے کیا جاتا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مہنگائی کتنی بڑھی یا گھٹی ہے۔ حکومت عموماً ہر۵؍ سے۱۰؍ سال میں نیا بیس ایئر منتخب کرتی ہے۔ یہ ایسا سال ہوتا ہے جو معمول کا ہو، نہ شدید قحط ہو، نہ وبا اور نہ ہی غیر معمولی مہنگائی رہی ہو۔
نئے بنیادی سال (بیس ایئر )سے کیا بدلے گا؟
اس وقت ملک میں مہنگائی اور جی ڈی پی کے حساب کیلئے پرانا بنیادی سال استعمال ہو رہا ہے۔ طویل عرصے سے ماہرین مطالبہ کر رہے تھے کہ بنیاد کے سال کو اپ ڈیٹ کیا جائے کیونکہ گزشتہ ایک دہائی میں لوگوں کے خرچ کرنے کے انداز اور اشیاء کی ترجیحات بدل چکی ہیں۔ نئی سیریز آنے سے سرکاری ڈیٹا ملک کی معاشی حالت کی زیادہ حقیقی تصویر پیش کر سکے گا۔
کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں کی اہمیت کم ہوگی
فی الحال ریٹیل مہنگائی کے حساب میں غذائی اشیا کا حصہ کافی زیادہ ہے۔ وزارت کے عہدیداروں کے مطابق نئی سیریز میں کھانے پینے کی اشیا ء کی اہمیت کو کم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس کیلئے یہ جواز پیش کیا ہے کہ جیسے جیسے لوگوں کی آمدنی بڑھتی ہے، وہ خوراک کے بجائے تعلیم، صحت اور تفریح جیسی سہولتوں پر زیادہ خرچ کرنے لگتے ہیں۔ نئی سیریز میں ان جدید ضروریات کو زیادہ اہمیت دی جائے گی۔
آئی آئی پی ڈیٹا مئی سے نئی سیریز میں
صنعتی پیداوار (آئی آئی پی)، جو ملک کے مینوفیکچرنگ اور کان کنی کے شعبے کی رفتار بتاتا ہے، مئی۲۰۲۶ء سے نئی سیریز میں منتقل کیا جائے گا۔ اس میں وہ نئی مصنوعات شامل کی جائیں گی جن کی پیداوار حالیہ برسوں میں شروع ہوئی ہے جبکہ ان پرانی اشیا کو فہرست سے نکالا جا سکتا ہے جن کی اب بازار میں مانگ نہیں رہ گئی یا بہت کم ہو گئی ہے۔
تبدیلی کا جواز
وزارتِ شماریات کےسیکریٹری سوربھ گرگ پہلے بھی اشارہ دے چکے ہیں کہ ڈیٹا کو بہتر سے بہتر بنانے کا عمل جاری ہے۔ ہندوستان دنیا کی تیزی سے بڑھتی بڑی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ ایسے میں پرانے پیمانوں پر ڈیٹا جاری کرنے سے کئی بار پالیسی سازی میں دشواری آتی ہے۔ نیا بیس ایئر آنے سے ریزرو بینک آف انڈیا کو بھی شرحِ سود سے متعلق فیصلے کرنے میں آسانی ہوگی، کیونکہ اس کے پاس مہنگائی کا زیادہ درست ڈیٹا ہوگا۔
عوام پر کیا اثر ہوگا؟
براہِ راست اس کا عام آدمی کی جیب پر کوئی فوری اثر نہیں پڑے گا لیکن حکومت کی پالیسیاں اسی ڈیٹا کی بنیاد پر بنتی ہیں۔ اگر مہنگائی کا ڈیٹا درست ہوگا تو حکومت قیمتوں کو قابو میں رکھنے کیلئے بہتر اقدامات کر سکے گی۔ ساتھ ہی جی ڈی پی کے درست اعداد و شمار سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کا بھی بھارتی معیشت پر اعتماد بڑھے گا۔ نئے اعدادوشمار جاری کرنے کے تعلق سے تیاریاں ابھی سے شروع ہوگئی ہیں۔ منگل کو اس ضمن میں ورک شاپ کا انعقاد کیاگیا جس میں جی ڈی پی ، سی پی آئی اور آئی آئی پی ناپنے کے تعلق سے نئے اصولوں سے اہلکاروں کو آگاہ کیاگیا اور انہیں اس کی ضرورت اور افادیت بھی سمجھائی گئی۔