Inquilab Logo

یوپی میں اوبی سی ریزرویشن کے بغیر بلدیاتی انتخابات کی ہدایت

Updated: December 28, 2022, 9:49 AM IST | Jilani Khan | Lucknow

ہائی کورٹ نےیوگی حکومت کا فارمولہ خارج کیا،سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ، اپوزیشن کا سخت ردعمل،یوپی سرکار پر دیگرپسماندہ طبقات کا حق چھیننے کا الزام

The decision of the Allahabad High Court has intensified the political upheaval in Uttar Pradesh
الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے سے اترپردیش میں سیاسی ہلچل تیز ہوگئی ہے

یوپی میں بلدیاتی انتخابات کےا نعقاد پر تلوار لٹک گئی ہے۔منگل کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نےبلدیاتی اداروں میں او بی سی کو ریزرویشن دیئے بغیر  ا لیکشن کرانے کا فیصلہ سنایا ہے، جس کے بعد سیاسی درجہ حرارت میں  اضافہ ہوگیا ہے۔اپوزیشن لیڈران اس فیصلے کے پیچھے بی جے پی حکومت کی چال بتارہے ہیں جبکہ بیک فٹ پر آئی سرکارمذکورہ طبقات کے حق کا ہر حال میں دفاع کرنے کا عہد کررہی ہے۔ اس فیصلے کے خلاف وہ سپریم کورٹ جانے کا عندیہ بھی دے رہی ہے جبکہ دیگر کئی پارٹیاں جن میں بی جے پی کی اتحادی بھی شامل ہیں،بھی عدالت عظمیٰ سے رجوع ہونے کی بات کہہ رہی ہیں۔
 الہ آباد ہائی کورٹ کی دو رکنی لکھنؤ بنچ نے او بی سی ریزرویشن کے بغیر یہ انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے۔اس نے حکومت کے اس ریزرویشن مسودہ کو مسترد کردیا ہے جسے ۲۰۱۷ءکے سروے کی بنیاد پراُس نے تیار کیا تھا۔حکومت کی دلیل تھی کہ یہ مسودہ سپریم کورٹ کے ٹریپل ٹیسٹ فارمولہ پر کھرا اُترتا ہے، اسلئے اسے حتمی مان کر ریزرویشن کا فیصلہ کیا جائے۔جسٹس دیویندر کمار اپادھیائے اور جسٹس سوربھ لوانیا پر مشتمل بنچ نے یوگی حکومت کوہدایت دی کہ ریزرویشن کے تعین کیلئے مخصوص کمیشن بنایا جائے، جو سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں او بی سی کی تعداد کا مطالعہ کرے، جائزہ لےاور اپنی سفارشات پیش کرے۔
  حکومت اس کی بنیاد پر او بی سی کیلئے بلدیاتی اداروں میں سیٹیں ریزرو کرےتاہم، یہ ایک طویل عمل ہے، اسلئے الیکشن کو مزید ٹالنا ٹھیک نہیں۔فاضل ججوں نےریاستی حکومت اور الیکشن کمیشن دونوں کو ہدایت دی کہ وہ انتخابی عمل شروع کریں ۔لکھنؤ بنچ نے کہا کہ جو سیٹیں اوبی سی کیلئےمختص ہیں،انہیں جنرل زمرے کی مان کر الیکشن کرایا جائے۔فاضل ججوں نے حکومت سےان بلدیاتی اداروں میں ایڈمنسٹریٹر کی تقرری پر بھی سوال اٹھایا ہے، جس کی میعاد کار ختم ہوچکی ہے یا ہونے والی ہے۔اس کے جواب میں سرکار نے دلیل دی کہ ہائی کورٹ کے ۲۰۱۱ءکے ایک حکم کی روشنی میں یہ تقرری کی جارہی ہے۔
 ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد۷۶۲؍شہری کارپوریشن اداروں کیلئے انتخابات کی راہ ہموار ہوئی کہ نہیں یہ حکومت اور دیگر سیاسی پارٹیوں کے اگلے اقدام پر منحصر کرے گا، جنہوں نے اشارہ دیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گی۔وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ، ان کے نائب کیشو پرساد موریہ کے ساتھ ہی اتحادی پارٹی اپنا دل(ایس) نے بھی یہی کہا ہے کہ وہ فیصلے کا مطالعہ اور ماہرین سے مشورہ کے بعد سپریم کورٹ جا سکتی ہے۔ 
 ہائی کورٹ نےاپنے فیصلے سےان ۹۰؍سے بھی زائد عرضیوں کا ازالہ کردیا ہے، جس میں حکومت کے طریق کار پر سوال اٹھایا گیا تھا اور ریزرویشن کے معاملے کو سپریم کورٹ کےحکم کے مطابق مکمل کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔عرضی گزاروں کا کہنا تھا کہ یوگی سرکار نے او بی سی کے ریزرویشن کے تعین کیلئے جو طریقہ اپنایا ہے وہ عدالت عظمیٰ کے حکم کے منافی ہے،اسلئے اسے مسترد کردیا جائے۔اس فیصلے کےبعد اپوزیشن نے چارو ں طرف سے سرکار  پر حملہ بول دیا ہے۔ سماجوادی پارٹی اور اس کے لیڈران بشمول صدر اکھلیش یادو، شیوپال یادو اور رام گوپال یادو اپنے ٹویٹ میں تیز حملے کرتے ہوئے اسے بی جے پی کی سازش قرار دیا جو بقول ان کے او بی سی اور دلت ریزرویشن کے سخت خلاف رہی ہے۔ 
 بی یس پی سپریمو مایا وتی نے بھی اپنے ٹویٹ میں شدید  تنقیدکرتے ہوئے اس فیصلے کو بی جے پی کی او بی سی  ریزرویشن مخالف رویے سے جوڑا ہے۔کانگریس کا بھی شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔اس پارٹی نے بھی ہائی کورٹ کے فیصلے کو بی جے پی کی ریزرویشن مخالف سوچ کا مظہر بتایا ہے۔ 
 ان تنقید کی زد پر آئے  وزیر اعلیٰ یوگی نے اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ او بی سی کے ریزرویشن  کو بچانے کی کوشش کریں گے۔جلد ہی ایک کمیشن کی تشکیل ہوگی ، جس کی سفارشوں کی بنیاد پر آگے کی کارروائی کی جائے گی۔انہوں نےا پنے ٹویٹ میں کہا کہ الیکشن ریزرویشن کے فیصلے کے بعد ہی ہوگا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK