کارپوریٹ لیڈران کا کہنا ہے کہ ’آتم نربھر بھارت‘ جیسے اقدامات کے بعد، ہندوستان اب واپس لوٹنے والے پیشہ ور افراد اور جدت کو فروغ دینے کیلئے تیار ہے۔
EPAPER
Updated: September 22, 2025, 9:57 PM IST | Mumbai
کارپوریٹ لیڈران کا کہنا ہے کہ ’آتم نربھر بھارت‘ جیسے اقدامات کے بعد، ہندوستان اب واپس لوٹنے والے پیشہ ور افراد اور جدت کو فروغ دینے کیلئے تیار ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے ایچ-ون بی ویزا کی درخواست فیس کو ایک لاکھ ڈالر (تقریباً ۸۸ لاکھ روپے) تک بڑھانے کے حالیہ فیصلے نے امریکہ میں کام کرنے والے ہزاروں ہندوستانی پیشہ ور افراد کو پریشان کر دیا ہے۔ چونکہ ایچ-ون بی ویزا رکھنے والوں میں ۷۰ فیصد سے زیادہ ہندوستانی شامل ہیں، اس اقدام کا براہ راست اثر ہندوستانی خاندانوں، آئی ٹی کمپنیوں اور وسیع تر ٹیکنالوجی صنعت پر پڑا ہے۔
ٹرمپ کی نئی پالیسی کو صرف امیگریشن کے راستے میں رکاوٹ کے طور پر نہیں دیکھا جا رہا ہے، بلکہ اسے ہندوستان اور امریکہ کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔ کئی افراد اسے ’ہنر مند ملازمین کے استحصال‘ سے تعبیر کررہے ہیں جنہیں نے کئی دہائیوں سے سلیکون ویلی کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ لیکن ہندوستانی کاروباری شخصیات اور سوشل میڈیا صارفین اس بحران کو وقار اور فخر سے جوڑنے کی کوشش کررہے ہیں اور امریکہ میں کام کر رہے ہندوستانی ملازمین سے مطالبہ کررہے ہیں کہ ”گھر واپس آؤ اور ہندوستان کو عظیم تر بناؤ۔“
یہ بھی پڑھئے: ’’ آئینہ‘‘ :مقابلہ جاتی امتحان کی تیاری میں مدد کرنے والا نیا اے آئی بوٹ
زوہو کارپوریشن کے بانی، شری دھر ویمبو نے سوشل میڈیا پر لکھا: ”اب وقت آ گیا ہے کہ پیشہ ور افراد ”خوف میں جینا چھوڑ دیں“ اور ہندوستان میں ہی عالمی معیار کی کمپنیاں بنانا شروع کریں۔“ ایڈل وائس ایسٹ مینجمنٹ کی سی ای او، رادھیکا گپتا نے بھی بیرون ملک میں مقیم ہنر مندوں کو اسے ایک موقع کے طور پر دیکھنے کی ترغیب دی اور لکھا کہ ”جب ایک دروازہ بند ہوتا ہے، تو ہندوستان کی بڑھتی ہوئی معیشت میں دوسرا کھل جاتا ہے۔“
I have heard so many accounts from Sindhi friends about how their families had to leave everything and come to India during partition. They rebuilt their lives and Sindhis have done well in India.
— Sridhar Vembu (@svembu) September 21, 2025
I am sad to say this, but for Indians on an H1-B visa in America, this may be that…
’رین میٹر‘ کے دلیپ کمار سمیت کئی صنعتی لیڈران نے نئی فیس کو ”ہندوستانی خواب پر ایک لاکھ ڈالر کی قیمت“ قرار دیا اور ہندوستانی انجینئروں پر وطن واپس لوٹنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ”گھر پر کچھ بنانے کا اس سے بہتر وقت کبھی نہیں تھا۔“ اسی طرح، کارز ۲۴ کے سی ای او وکرم چوپڑا نے زور دے کر کہا کہ ”بہترین ہنر مندوں کو اب امریکہ کی ضرورت نہیں ہے۔ ہندوستان پہلے ہی عظیم ہے۔“
یہ بھی پڑھئے: چھوٹی آئی ٹی کمپنیاں ایچ وَن بی ویزا فیس سے متاثر ہوں گی
دریں اثنا، ماہرین اقتصادیات نے خبردار کیا ہے کہ امریکی پالیسی سے ہندوستانی آئی ٹی کمپنیوں کو اضافی امیگریشن اخراجات میں ۵۵۰ ملین ڈالر تک کا نقصان ہو سکتا ہے۔ لیکن کارپوریٹ لیڈران’ریورس برین ڈرین‘ میں امید دیکھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’آتم نربھر بھارت‘ جیسے اقدامات اور بنگلورو، حیدرآباد اور پونے جیسے ترقی کرتے ہوئے مراکز کے ساتھ، ہندوستان اب واپس لوٹنے والے پیشہ ور افراد اور جدت کو فروغ دینے کیلئے تیار ہے۔