بڑی کمپنیاں کیوں کم متاثر ہوں گی۔ امریکہ کا ایک بڑا فیصلہ چھوٹی کمپنیوں پر دباؤ ڈالتا ہے لیکن عالمی صلاحیت کے مراکز ہندوستان کے لیے نئے مواقع فراہم کر سکتے ہیں۔small it companies to be hit by h one b visa fees
EPAPER
Updated: September 22, 2025, 6:57 PM IST | New Delhi
بڑی کمپنیاں کیوں کم متاثر ہوں گی۔ امریکہ کا ایک بڑا فیصلہ چھوٹی کمپنیوں پر دباؤ ڈالتا ہے لیکن عالمی صلاحیت کے مراکز ہندوستان کے لیے نئے مواقع فراہم کر سکتے ہیں۔small it companies to be hit by h one b visa fees
امریکہ نے حال ہی میں ایچ وَن بی ویزا فیس میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ پہلے یہ فیس صرف ۱۵۰۰؍ سے ۴۰۰۰؍ڈالرس کے درمیان تھی لیکن اب اسے بڑھا کر ایک لاکھ ڈالرس یا تقریباً۸۸؍لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ یہ اضافہ صرف نئے ویزوں پر لاگو ہوگا۔ وہ لوگ جو پہلے سے ویزا رکھتے ہیں یا جن کے پاس تجدید ہونا باقی ہے وہ متاثر نہیں ہوں گے۔ اس کے باوجود اس فیصلے سے ہندوستان کے آئی ٹی سیکٹر اور سرمایہ کاروں کی تشویش بڑھ گئی ہے۔
یہ بھی پرھیئے:جی ایس ٹی ۲؍کے بعد آر بی آئی عوام کو دوسرا تحفہ دے گا
ایچ وَن بی ویزا کیوں ضروری ہے؟
ہندوستان کا آئی ٹی سیکٹر طویل عرصے سے امریکہ پر منحصر ہے۔ امریکی کمپنیاں اور ہندوستانی آئی ٹی کمپنیاں جیسےانفوسس، ٹی سی ایس، وپرو اور ایچ سی ایل اس ویزا کا استعمال کرتے ہوئے ہزاروں ہندوستانی انجینئرس کو امریکہ بھیج رہی ہیں، جہاں وہ کلائنٹ پروجیکٹس پر کام کرتے ہیں۔ یہ ماڈل نہ صرف امریکی معیشت بلکہ ہندوستان کے لیے بھی اہم ہے۔ ہندوستان کی آئی ٹی برآمدات کا تقریباً ۵۵؍ سے۶۰؍ فیصد صرف امریکہ کا ہے۔ ہندوستان کی آئی ٹی اور سافٹ ویئر کی برآمدات۲۵۔۲۰۲۴ء میں ۱۸۱؍ بلین ڈالرس تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا تھا ۔
اثر فی الحال محدود کیوں سمجھا جاتا ہے؟
ایم کے ریسرچ کی چیف اکنامسٹ مادھوی اروڑہ کا خیال ہے کہ اس کا اثر قریبی مدت میں کوئی خاص نہیں ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بڑی آئی ٹی کمپنیاں پچھلے کچھ سالوں سے محتاط ہیں۔ انہوں نے امریکہ میں مقامی ملازمتوں میں اضافہ کیا ہے اور اب ان کی افرادی قوت کا ۵۰؍ سے۷۰؍ فیصد امریکی شہریوں پر مشتمل ہے۔ وہ اس وقت وہاں تقریباً ایک لاکھ ملازمین کو ملازمت دیتے ہیں۔ مزید برآں، امریکی ڈیلیوری سینٹرز، آٹومیشن اور سب کنٹریکٹنگ جیسے ماڈلز کو اپنایا جا رہا ہے، جو ایچ وَن بی ویزا پر ان کا انحصار مسلسل کم کر رہا ہے۔
چھوٹے اور درمیانے کاروبار کے لیے مشکلات
اگرچہ بڑی کمپنیاں اس جھٹکے کو برداشت کرنے میں کامیاب ہوں گی، لیکن چھوٹے اور درمیانے درجے کے آئی ٹی کاروباروں کے لیے آگے کا راستہ مشکل ہوگا۔ یہ کمپنیاں اب بھی باڈی شاپنگ ماڈل کے تحت کام کرتی ہیں، ہندوستانی انجینئرس کو ایچ وَن بی ویزا پر امریکہ بھیجتی ہیں اور انہیں براہ راست گاہکوں کو بل دیتی ہیں۔ اب جب کہ ویزے کی لاگت بہت بڑھ گئی ہے، ان کمپنیوں کو یا تو امریکی شہریوں کی خدمات حاصل کرنا ہوں گی جو کہ پانچ گنا زیادہ مہنگے ہیں یا پھر پروجیکٹس چھوڑ دیں۔ اس سے ان کی آمدنی اور بقا دونوں کو خطرہ ہو سکتا ہے۔