ان کے بیٹے ،بھائی اور۲؍بھتیجے بھی حافظ ہیں۔معاش کیلئے کپڑے کی تجارت کرتے ہیں ۔حفظ کے بعد سے اب تک قرآن کریم سنانے کا معمول برقرار ہے
EPAPER
Updated: April 17, 2023, 10:26 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
ان کے بیٹے ،بھائی اور۲؍بھتیجے بھی حافظ ہیں۔معاش کیلئے کپڑے کی تجارت کرتے ہیں ۔حفظ کے بعد سے اب تک قرآن کریم سنانے کا معمول برقرار ہے
حافظ محی الدین ۴۰؍برس سے تراویح پڑھا رہے ہیں۔ان کے بیٹے مفتی محمدعفان قاسمی ، بھائی غیاث الدین اور۲؍بھتیجے محمدساجد اورمحمدثاقب قاسمی بھی حافظ قرآن ہیں۔معاش کیلئے حافظ محی الدین کپڑے کی تجارت کرتے ہیں ۔حفظ کے بعد سے اب تک قرآن کریم سنانے کا معمول برقرار ہے ۔انہوںنے موضع چھتہی ، مرادپور، وسئی کی ہاتھی محلہ مسجد اورکئی برس تک حیدرآباد میںتراویح پڑھائی۔ اس دفعہ انہوںنے پاپڑی (وسئی ) میںایک عمارت کی ٹیریس پرتراویح پڑھائی اور ۲۰؍ ویں شب میںمکمل کیا۔ عام طور پر ۱۰؍ روزہ اور۱۵؍ روزہ تراویح میںقرآن مکمل کرنے کاان کا معمول رہتا ہے۔ ان کا آبائی وطن موضع ناون خورد ضلع سنت کبیر نگر(یوپی) ہے۔
حافظ محی الدین نے مدرسہ قاسم العلوم نریاؤںاعظم گڑھ میںحافظ شمشیر احمد بہرائچی کے پاس حفظ مکمل کیا۔ ۵۸؍سالہ حافظ محی الدین نے تعلیم حاصل کرنے کےبعد معاش کے لئے ممبئی کا رخ کیا اورکپڑے کی تجارت کی۔ لاک ڈاؤن کے دوران کافی نقصان اٹھانا پڑا۔ خاص بات یہ رہی کہ حالات سازگار رہےہوں یا ناسازگار ، انہوںنے قرآن کریم سنانے کے معمول میںفرق نہیںآنے دیا۔
حافظ محی الدین کے مطابق میںامام نہیںہوں اس لئے مجھے مسجد میںجگہ ملےیہ ضروری نہیں، کسی عمارت، کارخانے یا کسی ا ورجگہ ، قرآن پاک سنانا مقصد ہوتا ہے، اسے جاری رکھا ہے۔اس کے ساتھ ہی چند برس ایک دو حفاظ کے ساتھ سنایا اس کے بعد تنہا سنارہا ہوں۔ اس کی وجہ انہوں نےیہ بتائی کہ مل کرسنانے میںقرآن پورا نہیں ہوتا ۔دوسرے جتنا خود سنانا ہوتا ہے اتنے پرزیادہ محنت ہوتی ہے ،بقیہ جوساتھی حافظ سناتاہے اس پراتنی توجہ نہیں ہوتی ہے ۔ اس سے یہ اندیشہ ہوا کہ کہیں قرآن کریم کچا نہ رہ جائے ،چنانچہ میںتنہا پڑھانے کوترجیح دیتا ہوں ۔
حافظ محی الدین نے اپنے استاذ حافظ شمشیر اور مدرسے کے مہتمم قاری محمداختر عالمؒ مظاہری کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ طالب علمی کے زمانے میںان کی ہدایات پراتنی توجہ نہیں ہوتی تھی بلکہ ان کی ہدایات گراں معلوم ہوتی تھیںلیکن آج اس کا شدت سے احساس ہوتا ہے۔ اُس وقت یہ معمول تھا کہ جب طالب علم حافظ ہوتا توسورۂ مرسلات(۲۹؍واں پارہ)مہتمم صاحب کوسناتا اوران سے گویا سند لیتا ۔ مجھے یاد ہے کہ مہتمم قاری اختر عالمؒ مظاہری کو جب میںنے سورہ مرسلات سنائی توانہوں نے فرمایا تھاکہ تم یہ مت سمجھ لینا کہ حافظ ہوگئے ہوبلکہ اِس وقت سے تمہاری اصل پڑھائی اورحفظ شروع ہوگا ، قرآن کو یاد رکھنا ،مسلسل تلاوت کرنا اور اس پر عمل کرنا ، حافظ قرآن کی اصل ذمہ داری ہے۔ اس لئےیہ باتیں یادرکھنا۔زندگی کے کسی بھی شعبے میںرہو مگرقرآن کی تلاوت اورتراویح میںقرآن سنانے کا معمول جاری رکھنا ۔
حافظ محی الدی نے یہ بھی بتایاکہ ان ہدایات کو میںنے گرہ میںباندھ لیا ،اس پرعمل جاری ہے اورارادہ ہے کہ تاحیات اس پرقائم رہوں۔ یہی باتیں میںاپنے بیٹے اور بھتیجوں کو بھی یاددلاتا رہتا ہوںکہ حافظ ہوجانا کمال نہیںبلکہ اسے یادرکھنا اوراس پرعمل کرنا اصل ہے۔اسی پر آخرت میں انعام ِ خداوندی سے نوازا جائے گا اورحکم دیا جائے گاکہ قرآن کی تلاوت کرتے جاؤ اورجنت کے بالاخانوں پر چڑھتے جاؤ،قرآن کی جوآخری آیت ہوگی ، وہی حافظ قرآن کا ٹھکانہ ہوگا۔