اراکین اسمبلی کا حکومت سے سوال ، کہا :اسکولوں اور کالجوں کے اطراف کی ٹپریوں پر گٹکھاکی فروخت کب بند ہوگی؟وزیر نے فوری کارروائی کا یقین دلایا
EPAPER
Updated: July 04, 2025, 11:30 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
اراکین اسمبلی کا حکومت سے سوال ، کہا :اسکولوں اور کالجوں کے اطراف کی ٹپریوں پر گٹکھاکی فروخت کب بند ہوگی؟وزیر نے فوری کارروائی کا یقین دلایا
ممبئی کے ودھان بھون میںجاری مہاراشٹر اسمبلی کے مانسون اجلاس میں جمعہ کو اسکول اور کالجوں کے آس پاس کی دکانوں اور ٹپریوں پر دھڑلے سے گٹکھا، خوشبودار پان مسالہ اور سپاری کی فروخت ہونے کا معاملہ اٹھایا گیا جس پر پر تفصیلی بحث ہوئی۔تقریباً پون گھنٹے تک چلنے والی اس بحث میں متعد اراکین اسمبلی حکومت اور فوڈ اینڈ ڈرگس ڈپارٹمنٹ ( ایف ڈی اے) سے سوال کیا کہ جب ۲۰۱۲ء سے منشیات (ڈرگس)، گٹکھا، خوشبودار پان مسالہ اور سپاری پر پابندی عائد ہے تو پھر ٹی وی اور دیگر مقامات پر ان کی تشہیر کیسے کی جارہی ہے؟ اور نشیلی ادویات کی جانب سے نئی نسل کو راغب کرنے والی اشتہار دینے والی متعلقہ کمپنی اور بالی ووڈ کی شخصیات کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کی جارہی ہے؟ اراکین اسمبلی نے اسکولوں اور کالجوں کے آس پاس کی دکانوں او رٹپریوں سے بھی گٹکھا اور ممنوعہ پان مسالہ اور سپاری کی فروخت کے بارے میں سوال کیا۔ ان سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ایف ڈی اے وزیر نرہری جرواڑ نے یقین دلایا کہ اسکول اور کالجوں کے آس پاس ۱۰۰؍ میٹر تک پٹریو ں پر فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دی جائے گی۔ اشتہارات کےتعلق سے انہوںنے کوئی واضح جواب نہیں دیا ۔
جمعہ کو توجہ طلب نوٹس کے ذریعے اراکین اسمبلی منوج گھوپڑے ، شویتا مہالے اور وکرم پاچپوتے نے ایوان اسمبلی میں گٹکھا کی دھڑلے سے فروخت اور تشہیر کا معاملہ اٹھایا تھا۔ اراکین نے یہ بھی کہا کہ ایک تو ایف ڈی اے کے پاس اسٹاف کی کمی ہے اسے پُر نہیں کیاجاتا،درکار فنڈ نہیں دیا جاتا ، اس کے ساتھ ہی ایف ڈی اے اور پولیس کی ملی بھگت کے سبب گٹکھا فروشوں کے خلاف سخت کارروائی نہیں کی جاتی۔
گٹکھا کھاؤ اور تندرست رہو! اشتہار پر پابندی کیوں نہیں!
رکن اسمبلی وکرم پاچپوتے (بی جے پی ) نے کہا کہ حکومت کی جانب سے گٹکھے اور پان مسالے پر پابندی عائد ہے لیکن سرکاری دفاتر کی دیوارو ں پر گٹکھے کھاکر تھوکنے کے نشان نظر آتے ہیں ، جب ان پر پابندی عائد ہے تو شہریوں کو کہاں سے مل رہے ہیں ؟ انہوں نے اہم شخصیات کے ذریعے گٹکھے کے اشتہارات کا پرنٹ دکھاتے ہوئے کہاکہ ان پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ؟
انہوں نےمزید کہا کہ’’کیگ کی رپورٹ کےمطابق ایک ہزار آباد پر ایف ڈی اے کے ایک افسر کا تقرر ہوناچاہئے اور ۱۱؍ لاکھ کی آبادی کے اعتبار سے ۱۱۰۰؍ اسٹاف ہونا چاہئے جبکہ ایف ڈی اے میں ۳۵۰؍ کی اسامی ہے اور وہ بھی پورے نہیں ہے۔ اس کےباوجود گٹکھافروشوں کے خلاف کارروائی پولیس کو نہیں کرنے دیاجاتا۔ اسے میں ایف ڈی اے میں اسٹاف کی بھرتی کرنی چاہئے۔ ‘‘
رکن اسمبلی منیشا چودھری نے کہاکہ’’ ممبئی میں لکژری بس اور دیگر گاڑیوں سے راجستھان ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ وغیرہ سے گٹکھا سپلائی کیاجارہا ہے ۔ اسے اسکولوں اور کالجوں کےاطراف فروخت کیاجاتا ہے ان کے خلاف فلائنگ اسکاڈ چھاپہ مار کارروائی کیوں نہیں کرتا؟اس بحث میں شویتا مہالے ، وکرم پاچپوتے ، نارائن کُچے، اننت نَر اور دیگر نے حصہ لیا ۔
اراکین اسمبلی کے سوالا ت کا جواب دیتے ہوئے ایف ڈی اے وزیر نرہری جروال نے اعلان کیاکہ تعلیمی اداروں کے اطراف ۱۰۰؍ میٹر تک ٹپری ہٹانے کی اور گٹکھا فروشوں کے خلاف جنگی پیمانے پر کارروائی کی جائے گی۔
وہاٹس ایپ نمبر پر شکایت کریں
ایف ڈی اے کے وزیر نے اراکین اسمبلی اور عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر وہ گٹکھا فروخت ہوتے ہوئے دیکھیں تو ایف ڈی اے کے وہاٹس ایپ نمبر :۱۸۰۰۲۲۲۳۶۵؍ پر شکایت کریں ۔ انہوں نے جلد ہی ٹول فری نمبر بھی جاری کرنے کا یقین دلایا۔ نرہری جروال نے مزید کہا کہ’’ایف ڈی اے کی طرف سے ریاست میں گٹکھا، پان مسالہ، خوشبودار تمباکو/سپاری فروشوں کے خلاف باقاعدہ کارروائی کی جا رہی ہے۔
جروال نے کہا کہ محکمہ میں حال ہی میں بھرتیاں کی گئی ہیں اور۱۸۹؍افسران کی تقرری کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ افسران کو ٹریننگ جاری ہے۔ اس وقت ریاست میں ۳؍ لیبارٹریز ہیںاور حکومت ریاست میں ہر زون میں ایک الگ لیبارٹری قائم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔