۲؍روزہ اجلاس میں ایران -اسرائیل اور روس یوکرین جنگ کے ساتھ دفاعی معاملات کی بازگشت رہی،دفاع پر خرچ بڑھانے پر اتفاق۔
EPAPER
Updated: June 27, 2025, 12:54 PM IST | Agency | The Hague
۲؍روزہ اجلاس میں ایران -اسرائیل اور روس یوکرین جنگ کے ساتھ دفاعی معاملات کی بازگشت رہی،دفاع پر خرچ بڑھانے پر اتفاق۔
نیدرلینڈس کے ہیگ میں نیٹوکے۲؍روزہ سربراہی اجلاس میں روس یوکرین جنگ، ایران اسرائیل جنگ سمیت کئی اہم موضوعات پر بات چیت ہوئی۔ بدھ کو اختتام پزیر ہونیوالے اجلاس میں نیٹو ممالک نے دفاعی اور متعلقہ خرچ کو بڑھا کر جی ڈی پی، کے۵؍ فیصد تک کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ کچھ اہم باتیں درج ذیل میں پیش کی جارہی ہیں۔
ایران-اسرائیل جنگ دوبارہ نہیں ہوگی:ٹرمپ
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جلد روس اور یوکرین کا تنازع بھی حل کرا دیں گے، ممکنہ طور پر پوتن کے یوکرین سے آگے کے علاقائی عزائم ہیں، امن کیلئے جو کچھ ہوسکتا تھا، ہم نے کیا، امریکی حملے کی وجہ سے ایران-اسرائیل جنگ بندی ممکن ہوئی، مجھے نہیں لگتا کہ ان دونوں ملکوں کی دوبارہ جنگ نہیں ہوگی۔ دی ہیگ میں نیٹو سربراہان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ایران میں فردو جوہری سائٹ مکمل تباہ ہوچکی، جوہری تنصیبات صفحہ ہستی سے مٹ چکی ہیں، ایران سے اگلے ہفتے بات کرنے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو کے رکن ممالک جی ڈی پی کا۵؍ فیصد دفاع پر خرچ کریں گے، امریکہ تنہا نیٹو کی مدد نہیں کرسکتا۔ امریکی صدر نے کہا کہ جلد روس اور یوکرین کا تنازع بھی حل کرا دیں گے۔
’’جنگ کے آخری دنوں میں ایران سے اسرائیل کو بڑی مار پڑی‘‘
نیٹو اجلاس میں ٹرمپ نے اعتراف کیا ہے کہ جنگ کے آخری دنوں میں ایران کی جانب سے اسرائیل کو بڑی مار پڑی ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ جنگ کے آخری دو دن میں ایران سے اسرائیل کو بہت بُری مار پڑی ہے، ایرانی بیلسٹک میزائلز نے اسرائیل کی متعدد عمارتوں کو نشانہ بنایا ہے جس سے کئی عمارتیں تباہ ہوئیں۔ امریکی صدر نے کہا کہ ایران اور اسرائیل اسکول کے بچوں کی طرح لڑے۔
نیٹو سیکریٹری جنرل نے امریکہ کو’’ڈیڈی ‘‘ کہا
اجلاس میں ٹرمپ کے یہ کہنے پر کہ’’ایران اور اسرائیل اسکولی بچوں کی طرح لڑے...‘‘ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے نے ہنستے ہوئے کہا کہ ایسی صورتحال میں ڈیڈی کو کبھی کبھی سخت زبان استعمال کرنی پڑتی ہے۔ بعدازاں مارک روٹے کو ٹرمپ کو ڈیڈی کہنے پر شدید ردِعمل کا سامنا کرنا پڑا اور سوشل میڈیا پر تنقیدیں بھی ہوئیں۔
ٹرمپ کا روس کی عالمی مذمت پر دستخط سے انکار
امریکی صدر کی جانب سے روس کی عالمی مذمت پر دستخط سے انکار کے باعث نیٹو اتحادیوں نے ایک بیان میں روس پر ’تنقید کو نرم‘ کرنے پر اتفاق کیا ہے، جسے لیڈران کی جانب سے دستخط کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ برطانوی اخبار ’دی ٹیلیگراف‘ نے لیک شدہ دستاویز کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی وجہ سے جاری کیے جانے والے سربراہی اجلاس کے اعلامیہ کو جان بوجھ کر مختصر کیا گیا ہے، اور اس میں استعمال کی گئی زبان پچھلے برسوں کے مقابلے میں کمزور محسوس ہوتی ہے۔
یوکرین کی نیٹو رکنیت کی تجویز ویٹو کردی گئی
نیٹو کی ساکھ آرٹیکل پانچ اور اس کے اس عہد پر منحصر ہے کہ کوئی بھی یورپی ملک، جو سیکوریٹی میں حصہ ڈال سکتا ہو، اسے رکنیت دی جا سکتی ہے۔ تاہم یوکرین کی، جو اس وقت روس کے ساتھ جنگ میں ہے، رکنیت سے۳۲؍ رکن ممالک کو اس کے دفاع کے لیے فوجی طور پر مداخلت کرنا پڑ سکتی ہے، جو روس جیسی جوہری طاقت کے ساتھ وسیع تر جنگ کا باعث بن سکتی ہے۔ ٹرمپ نے فی الحال یوکرین کی رکنیت کو ویٹو کر دیا ہے۔ تاہم یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی منگل کی شام نیٹو کے ڈنر میں شریک ہوئے اور ٹرمپ کے ساتھ علاحدہ سے ملاقات بھی کی ہے۔