اس خصوصی پیکیج کیلئے ۱۰؍ ہزار نشستیں مختص ، لیکن باعث حیرت یہ ہے کہ سفری اخراجات میں کوئی تخفیف نہیں ہو گی
EPAPER
Updated: July 19, 2025, 11:07 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
اس خصوصی پیکیج کیلئے ۱۰؍ ہزار نشستیں مختص ، لیکن باعث حیرت یہ ہے کہ سفری اخراجات میں کوئی تخفیف نہیں ہو گی
پالیسی۲۰۲۶ء میں پہلی مرتبہ ۲۰؍ دن کے حج کی شِق رکھی گئی ہے اور اس کے لئے ۱۰؍ہزار سیٹیں ریزرو کی جائیں گی۔ اگر دس ہزارسے زائد درخواستیں موصول ہوتی ہیں تو پھرالگ سے قرعہ اندازی کی جائے گی۔حج پالیسی کی رو سے عازمین سے کہا گیا ہے کہ وہ تمام شرائط اورضوابط کا مکمل مطالعہ کرنے کےبعد ہی حج کی درخواست دیں کیونکہ ایک مرتبہ درخواست دینے کےبعد زمرہ تبدیل نہیں کیا جائے گا۔ ۲۰؍ روزہ حج کےلئے عازمین کویہ بھی ذہن نشین رکھنا ہوگا کہ اخراجات میںکوئی کمی نہیں ہوگی بلکہ حج کمیٹی کے ایک افسر کے مطابق ’’خرچ بڑھ سکتا ہے،کم نہیںہوگا ۔‘‘ اس کی وجہ سے انہوں نے یہ بتائی کہ ۴۰؍ یا ۴۵؍روزہ حج کے ایام گزارنے والے عا زمین کے لئے ایئرچارٹر کا انتظام کیا جاتا ہے اور ان کا شیڈیول مقرر رہتا ہے، اسی حساب سے ہوائی خدمات مہیا کرانے والی ایجنسیاں ٹینڈر میںحصہ لیتی ہیں مگر حج کی کم مدت کے دوران ہوائی جہازوں کا ازسر نو انتظام کرنا ہوگا، اس لئے خرچ بڑھ تو سکتا ہے کم نہیںہوگا ۔ اسی کے ساتھ رہائش وغیرہ بھی پورے حج سیزن کے لئے لی جاتی ہیں ، یومیہ یا چند دن کےلئے نہیں۔‘‘ ۲۰؍روزہ حج کے لئے ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ ملک کے تمام ا مبارکیشن پوائنٹ سے نہیں بلکہ محض ۷؍ امبارکیشن پوائنٹ سے ہی اس زمرے کے عازمین روانہ کئے جائیں گے۔ ان روانگی کے ۷؍مراکز میںدہلی ، ممبئی ، بنگلور، چنئی ، حیدرآباد، کوچین اوراحمدآ باد شامل ہیں۔
اسی طرح نئی حج پالیسی میںاس دفعہ عازمین کو ایک کے بجائے دو امبارکیشن پوائنٹ کے انتخاب کی ہدایت دی گئی ہےاوراسے بھی حج کمیٹیوں کی جانب سے عازمین کے مفاد میں قرار دیا گیا ہے جبکہ اس سے پہلے یہ شرط نہیںتھی۔ اس میںسب سے اہم سوال یہ ہے کہ مثال کے طور پر اگرکسی عازم نے ممبئی سے جانے کا پختہ ارادہ کیا اورپالیسی میں مشروط کئے جانے کے سبب اس نے متبادل کے طور پراحمدآباد امبارکیشن پوائنٹ کا انتخاب بھی کیا اور اسے احمدآباد سے ہی جانا پڑا توکیا اسے پریشانی نہیںہوگی؟ اور ممبئی سے احمدآباد جانے کےلئے جو اضافی خرچ ا ورسفر کی صعوبت اسے برداشت کرنی ہوگی اس کا ذمہ دارکون ہوگا ؟ اس کا ازالہ کس طرح ممکن ہوگا ؟ حالانکہ اس عمل کو ایئرچارٹرسروسیز کے آپریشن اور ایئرسیفٹی پروٹوکول کے مطابق عازمین کے مفاد میںقرار دیا گیا ہے۔ امبارکیشن پوائنٹ تبدیل کرنے کا حق حج کمیٹی کو حاصل رہے گا ۔ اس نظم پربھی عازمین کی جانب سے سوالات قائم کئے جارہے ہیں ۔
اسی طرح ملکی سطح پر ۲۲؍امبارکیشن پوائنٹ میں سے کم کرکے محض۱۷؍امبارکیشن پوائنٹ ہی ۲۰۲۶ء میں رکھے گئے ہیں۔اسی طرح ۶۵؍سال ا ور اس سےزائد عمر کے عازمین کے لئے ریزرو کٹیگری اور ان کے ساتھ ایک معاون کا زمرہ بھی برقرار رکھا گیا ہے۔ اس زمرے کے عازم کو تنہا حج پر جانے کی اجازت نہیں ہوگی ۔مگر اس میںیہ شرط ہے کہ معاون کی عمر ۱۸؍سال سے ۶۰؍سال کےدرمیان ہونی چاہئے۔ بغیر محرم کے حج پرجانےوالی خواتین کے لئے بھی سہولت حسبِ سابق برقرار رکھی گئی ہے