Inquilab Logo Happiest Places to Work

فرانس کے اعلان پر اسرائیلی دائیں بازو کا شدید ردعمل:فلسطینی علاقوں پر قبضے، قونصل بند کرنے کا مطالبہ

Updated: July 26, 2025, 7:05 PM IST | Tel Aviv

فرانس سے قبل کئی یورپی ممالک پہلے ہی فلسطین کو تسلیم کر چکے ہیں لیکن اسرائیلی حکام فرانس کے اقدام کو یورپی یونین کے اندر وسیع پیمانے پر فلسطین کو تسلیم کرنے کی جانب ایک ممکنہ موڑ کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

French President Emmanuel Macron. Photo: INN
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون۔ تصویر: آئی این این

ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کے فرانس کے اعلان پر اسرائیل کی دائیں بازو کی پارٹیوں کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے جس کے بعد ان کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقے مغربی کنارے کے الحاق، یروشلم میں فرانسیسی قونصل خانے بند کرنے اور فرانسیسی یہودیوں سے اسرائیل ہجرت کرنے کی اپیل جیسے مطالبات کئے جارہے ہیں۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے جمعرات کو اعلان کیا کہ فرانس ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس کے دوران باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔ سویڈن، اسپین، ناروے، آئرلینڈ، سلووینیا اور آرمینیا سمیت کئی یورپی ممالک پہلے ہی ایسے اقدامات کر چکے ہیں۔ لیکن اسرائیلی حکام فرانس کے اس اقدام کو یورپی یونین کے اندر وسیع پیمانے پر فلسطین کو تسلیم کرنے کی جانب ایک ممکنہ موڑ کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: فرانس ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا، متعدد ممالک نے خیرمقدم کیا، اسرائیل اور امریکہ برہم

الحاق کے مطالبات میں شدت

فرانس کے اعلان پر دائیں بازو کے اسرائیلی وزراء نے شدید ردعمل ظاہر کیا۔ وزیر انصاف یاریو لیون نےنکہا کہ مغربی کنارے اور اردن کی وادی پر اسرائیل کی خودمختاری کو نافذ کرنے کا وقت آگیا ہے۔ انہوں نے اسے ”میکرون کے شرمناک فیصلے کا ایک منصفانہ اور تاریخی ردعمل“ قرار دیا۔ صہیونی ریاست کے وزیر خزانہ بیتسالیل اسموٹریچ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ ”صدر میکرون نے ہمیں یہ واضح وجہ فراہم کی ہے کہ ہم یہودیہ اور سامریہ پر اپنی خودمختاری کو مکمل طور پر نافذ کریں اور اپنے وطن کے قلب میں ایک فلسطینی ریاست کے وہمی تصور کو رد کریں۔“ 

مغربی کنارے میں غیر قانونی اسرائیلی آباد کاروں کی نمائندگی کرنے والی ییشا کونسل نے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ گروپ نے ایک بیان میں کہا کہ ”کنیست نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے۔ اب یہ وقت حکومت کیلئے اس پر عمل کرنے کا ہے۔ ایسا کرنے میں ناکامی اسرائیل کے وجود کیلئے خطرہ بن سکتی ہے۔“ واضح رہے کہ بدھ کو اسرائیل کی پارلیمنٹ نے ایک علامتی قرارداد منظور کی جس میں دریائے اردن کے مغرب میں ایک فلسطینی ریاست کے قیام کو مسترد کیا گیا اور اسے ”اسرائیل کے وجود اور علاقائی استحکام کیلئے خطرہ“ قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ بندی مذاکرات: امریکہ اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالئے

فرانسیسی قونصل خانہ بند کرنے کا مطالبہ

لیکود کے قانون ساز دان ایلوؤز نے جمعہ کو الزام لگایا کہ یروشلم میں واقع فرانس کا قونصل خانہ، ”اسرائیلی دارالحکومت کے اندر فلسطینی اتھارٹی کیلئے درحقیقت ایک سفارت خانہ“ کے طور پر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے وزیر خارجہ گیدون سعار پر زور دیا کہ وہ اسے فوری طور پر بند کر دیں۔ ایلوؤز نے مزید کہا کہ ”فرانس کی فلسطینی ریاست کی خام خیالی کی یکطرفہ توثیق کے پیش نظر، اسرائیل کو ٹھوس خودمختار کارروائی کے ساتھ جواب دینا چاہئے۔ بین الاقوامی برادری کی مزید کوئی تسکین نہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم حقیقت کے سامنے سر تسلیم خم نہ کریں بلکہ اسے بدل دیں۔“ اسرائیل نے اس سے قبل مئی میں اسپین کے فلسطین کو تسلیم کرنے کے بعد یروشلم میں ہسپانوی قونصل خانے کے آپریشنز پر پابندیاں لگائی تھیں۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ سے فلسطینیوں کو ختم کرکے مکمل یہودی علاقہ بنائیں گے: اسرائیلی وزیر

فرانسیسی یہودیوں سے اپیل

امیگریشن اور یکجہتی کے اسرائیلی وزیر اوفیر سوفر نے فرانسیسی یہودیوں کو اسرائیل منتقل ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ان کے انضمام کی حمایت کیلئے ”نئے اور وسیع پروگرام“ تیار کر رہی ہے۔ سوفر نے ایکس پر لکھا کہ ”فرانس میں ۴ لاکھ ۵۰ ہزار سے ۵ لاکھ ۵۰ ہزار کے درمیان یہودی ہیں۔ میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کا گھر ریاست اسرائیل ہے۔“

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK