قبل ازیں عازمین مدینہ جارہے تھے، دوسرے مرحلے میں ۶۰؍ہزار سے زائد عازمین مکہ جائیں گے، کئی امبارکیشن پوائنٹ سے روانگی مکمل
EPAPER
Updated: May 17, 2025, 11:05 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
قبل ازیں عازمین مدینہ جارہے تھے، دوسرے مرحلے میں ۶۰؍ہزار سے زائد عازمین مکہ جائیں گے، کئی امبارکیشن پوائنٹ سے روانگی مکمل
عازمین حج کی اب جدہ روانگی شروع ہوئی ہے۔۱۶؍ مئی سے شروع ہونے والے دوسرے مرحلے میں ا ب ۶۰؍ ہزار سے زائد عازمین مکہ مکرمہ جائیں گے۔ یہ عازمین حج بیت اللہ کے بعد مدینہ طیبہ آئیں گے اور مقررہ وقت تک مدینہ میں قیام کرنے کے بعد وطن لوٹیں گے ۔ دوسری جانب کئی امبارکیشن پوائنٹ سے عازمین کی روانگی مکمل ہوگئی ہے۔ ان میں ناگپور، بھوپال، گیا، بنگلور اور اندور وغیرہ امبارکیشن پوائنٹ شامل ہیں۔
ممبئی سے۱۲؍ ہزار عازمین کی روانگی
ممبئی سے اس دفعہ تقریباً۲۰؍ہزار عازمین روانہ ہوں گے۔ ان میں سے تقریباً۱۲؍ ہزار عازمین روانہ ہوچکے ہیں،۸؍ ہزار باقی ہیں۔ ان کی روانگی شیڈول کے مطابق جاری ہے۔ یہ تفصیلات مرکزی اور ریاستی حج کمیٹیوں کے افسران نے بتائیں۔ان کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں جو عازمین روانہ ہوتے ہیں انہیں مدینہ طیبہ اس لئے بھیجا جاتا ہے کیونکہ اس وقت حج کے ایام میں کافی وقت ہوتا ہے مگر اب حج کے ایام قریب آرہے ہیں۔ دوسرے مدینہ میں دیگر ممالک کے بھی لاکھوں عازمین ہوتے ہیں اس لئے سعودی وزارت الحج کی جانب سے ایسی ترتیب ہوتی ہے کہ بہت زیادہ رَش نہ ہو۔ جو عازمین پہلے مرحلے میں مدینہ میں قیام کرچکے ہیں وہ حج بیت اللہ کے بعد جدہ سے وطن واپس ہوں گے اور جو بعد میں مدینہ جائیں گے وہ مقررہ وقت کے بعد مدینہ سے ہی وطن لوٹیں گے۔
ایک دن میں۵؍ جہاز
سہار انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے یومیہ ایک دو تو کبھی تین جہازوں میں عازمین روانہ ہورہے ہیں۔۱۷؍مئی کو دو جہازوں میں تقریباً۸۰۰؍عازمین روانہ ہوئے۔۱۹؍ مئی کو ایرپورٹ پر کچھ اور ہی منظر ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ۱۹؍ مئی کو عازمین کے ۵؍ جہاز روانہ ہوں گے اور تقریباً ۲؍ہزار عازمین ایک دن میں روانہ ہوں گے۔ شیڈول کے مطابق ایک دن میں روانہ ہونے والی عازمین کی یہ سب سے بڑی تعداد ہوگی۔حج کمیٹی آف انڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ عازمین کی تعداد کو دیکھتے ہوئے اس طرح کےانتظامات کئے گئے ہیں اور ایئرپورٹ اتھاریٹی سے تال میل کیا گیا ہے کہ عازمین کو کوئی پریشانی نہ ہو۔واضح رہےکہ دعوی اور حقیقت میں تضاد اس لئے ہے کیوں عازمین کی جانب سے مختلف شکایات موصول ہوتی رہتی ہیں اور حج کمیٹی کے اہلکار اسے دور کرنے کا دعوی کرتے رہتے ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ دعوی کے بجائے ایسا بہتر نظم کیا جائے کہ عازمین کو کوئی پریشانی نہ ہو۔