اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اشارہ دیا کہ ضرورت پڑنے پر غزہ پر حملے مزید تیز کئے جائیں گے۔
EPAPER
Updated: May 02, 2025, 1:15 PM IST | Agency | Tel Aviv
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اشارہ دیا کہ ضرورت پڑنے پر غزہ پر حملے مزید تیز کئے جائیں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کو شکست دینا ۵۹؍ قیدیوں کی رہائی سے زیادہ اہم ہے۔غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ کے خاتمے کے معاہدے کیلئے جاری مذاکرات کے درمیان وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو اور اسرائیلی چیف آف اسٹاف ایال زامیر دونوں ہی نے جمعرات کے روز کہا کہ کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ جلد ہی غزہ میں کارروائیاں تیز کریں گے۔زامیر نے کہا کہ اسرائیلی فوج حماس کو فیصلہ کن ضرب لگانے اور آپریشن کی شدت بڑھانے کیلئے تیار ہے۔ اگر ضرورت پڑی تو ہم جلد ایسا کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’اہم کامیابیوں کے ساتھ ساتھ ہمیں اب بھی چیلنج کا سامنا ہے، جن میں سب سے اہم زیر حراست افراد کی ان کے گھروں کو واپسی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں حماس کو شکست دینے، بے گھر ہونے والوں کو ان کے گھروں کو واپس کرنے اور آنے والی نسلوں کیلئے ایک مستحکم اور محفوظ سیکوریٹی نظام قائم کرنے کی ذمہ داری پوری کرنی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’حماس کے انتہا پسند اب بھی ۵۹؍ اسرائیلیوں کو یرغمال بنائے ہوئے ہیں۔ ہم اپنے اختیار میں تمام طاقت استعمال کریں گے۔اگر ہم سے ایسا کرنے کو کہا گیا تو ہم جلد ہی ایسا کریں گے۔ فوج ان کو فیصلہ کن ضرب دینے کیلئے تیار ہے۔‘‘اس سے قبل زامیر نے دھمکی دی تھی کہ اگر حماس کے زیر حراست قیدیوں کی واپسی کے لیے پیش رفت نہ کی گئی تو وہ غزہ میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن شروع کر دیں گے۔ اسرائیلی آرمی چیف زامیر نے غزہ کے جنوب میں واقع شہر رفح میں اسرائیلی فوج کے ایک معائنہ کے دوران کہا کہ’’اگر ہمیں قیدیوں کی واپسی میں پیش رفت نظر نہیں آتی ہے تو ہم کسی فیصلہ کن نتیجے تک پہنچنے تک اپنی سرگرمیاں مزید تیز اور خطرناک حد تک بڑھا دیں گے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’حماس اپنی صلاحیتوں، ارادوں اور عزم کے بارے میں غلط اندازےلگا رہی ہے۔‘‘
یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہوئے ڈیڑھ سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے لیکن اب تک نہ اسرائیل حماس کو ختم کر سکا ہے نہ ہی دنیا اسرائیل کو جنگ روکنے پر آمادہ کر سکی ہے۔ جنگ بندی کے معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہو چکی ہے۔