ایک حالیہ تقریب میں جاوید اختر نے پاکستانی صحافی کی جانب سے دہشت گردی کے متعلق پوچھے جانے والے سوال اور اپنے جواب کویاد کرتے ہوئے اس واقعہ کا ذکر کیا۔
EPAPER
Updated: May 02, 2025, 9:01 PM IST | Mumbai
ایک حالیہ تقریب میں جاوید اختر نے پاکستانی صحافی کی جانب سے دہشت گردی کے متعلق پوچھے جانے والے سوال اور اپنے جواب کویاد کرتے ہوئے اس واقعہ کا ذکر کیا۔
جاوید اختر حال ہی میں ممبئی میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے جب انہوں نے ایک پاکستانی صحافی کو منہ توڑ جواب دینے کا واقعہ یاد کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ لاہور میں ایک ادبی میلے میں شریک تھے جب ایک خاتون نامہ نگار نے ہندوستان کے نقطہ نظر اور دہشت گردی کے بارے میں سوال کیا۔ اختر نے کہا کہ انہوں نے صحافی کو جھڑک دیا اور کہا کہ ہندوستان کے شہروں پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو پاکستان میں پناہ دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’’ میں لاہور میں ایک ادبی میلے میں گیا تھا. وہ اچھے سوالات پوچھ رہے تھے اور میں جواب دے رہا تھا۔ ایک خاتون کھڑی ہوئی اور مجھ سے کہا کہ ہندوستانی انہیں (پاکستانیوں کو) دہشت گرد سمجھتے ہیں۔ میں نے اسے کہا کہ میں ممبئی کا رہائشی ہوں اور میں نے اپنا شہر جلتے دیکھا ہے۔ جو لوگ اسے جلانے آئے تھے، وہ سویڈن یا مصر سے نہیں آئے تھے، بلکہ وہ لوگ آج بھی آپ کے شہر میں آزاد گھوم رہے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ’’ناؤ یو سی می ناؤ یو ڈونٹ‘‘ کا ٹریلر ریلیز، سب سے بڑی چوری کیلئے جادوگر اکٹھا
انہوں نے مزید کہاکہ ’’ہم نے نصرت فتح علی خان، مہدی حسن اور فیض احمد فیض کا گرمجوشی سے استقبال کیا، لیکن اگر ہندوستان کے بڑے ادیب یا فنکار پاکستان جاتے تھے، تو انہیں پی ٹی وی پر کبھی مدعو نہیں کیا جاتا تھا۔ لتا منگیشکر ۶۰؍، ۷۰؍، ۸۰؍ کی دہائی میں ہندوستان کی سب سے مقبول شخصیت تھیں، لیکن آپ نے ان کیلئے کوئی تقریب منعقد نہیں کی۔‘‘ جاوید اختر نے بتایا کہ وہ اگلے دن ہی ہندوستان واپس آ گئے اور یہ ان کے لیے خوش قسمتی تھی، کیونکہ ان کے بیان نے پاکستان میں تنازعہ کھڑا کر دیا تھا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ جاوید اختر یہ واقعہ پہلگام میں حالیہ دہشت گردی کے حملے کے تناظر میں بیان کر رہے تھے۔ اپنے خطاب میں، انہوں نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ’’ وہاں بے دردی سے گولیاں چلائی گئیں۔ ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہیے۔ یہ معمولی واقعہ نہیں ہے۔ دشمن اور وہ لوگ جو ہمارا برا چاہتے ہیں، ان کی نظریں ممبئی پر ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ ۲۲؍ اپریل کو پہلگام میں لشکر سے منسلک دہشت گردوں نے سیاحوں کے ایک گروپ پر فائرنگ کردی تھی۔ اس واقعے میں تقریباً۲۷؍ افراد ہلاک ہوئے۔ چشم دید افراد نے سیکیورٹی فورسز کو بتایا کہ دو سے تین مسلح افراد فوجی یونیفارم میں وہاں پہنچے اور گھوڑوں پر بیسارن میدانوں کا لطف اٹھا رہے سیاحوں پر بے دریغ فائرنگ کی۔ لشکر کی ایک شاخ ’’دی ریزیسٹنس فرنٹ ‘‘ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔