Inquilab Logo

حماس کا ’آپریشن طوفان الاقصیٰ‘ کا آغاز، اسرائیل کا آپریشن آئرن سوورڈز جاری

Updated: October 07, 2023, 2:50 PM IST | Jerusalem

سنیچر کی علی الصباح حماس نے اسرائیل پر حملے شروع کئے۔ اسرائیل نے اس کے جواب میں آپریشن ’’آہنی تلوار‘‘ شروع کیا ہے۔ دونوں جانب اب تک ہزاروں افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ تشدد کے فلسطین اور اسرائیل کے دیگر علاقوں میں پھیل جانے کے خدشات ہیں۔ دیگر ممالک نے ان علاقوں میں موجود اپنے شہریوں کیلئے ایڈوائزری جاری کی۔ فریقین (فلسطین اور اسرائیل) سے ’’تحمل‘‘ کی اپیل۔

Palestinian fighters celebrate after destroying an Israeli tank. Photo: PTI
فلسطینی مجاہدین ایک اسرائیلی ٹینک کو تباہ کرنے کے بعد جشن مناتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

حماس کے حملے کے بعد اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ چھڑ گئی ہے۔ اسرائیلی میڈیا اداروں کے مطابق غزہ پٹی سے اسرائیلی سرزمین پر ۲۲۰۰؍ سے زیادہ راکٹ داغے گئے ہیں۔ اسرائیل نے فلسطین کے خلاف ’’آپریشن آئرن سوورڈز‘‘ جاری کیا ہے۔ اس تصادم میں دونوں طرف کئی افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ خبروں کے مطابق فلسطینی حکمراں گروپ حماس کی جانب سے اسرائیل کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا گیا ہے اور فلسطینی مجاہدین، بحری، بری اور فضائی راستوں سے اسرائیلی سرزمین (جو فلسطین کی ملکیت تھی) میں داخل ہورہے ہیں۔ سنیچر کی صبح، درجنوں فلسطینی مجاہدین نے علاقے میں اسرائیلی اڈوں پر دھاوا بول دیا۔اسرائیلی ریڈیو چینل سے اعلان کیا گیا ہے کہ حماس نے ۳۵؍ اسرائیلیوں کو یرغمال بنا لیا ہے۔ حماس فوج کے سربراہ محمد دیف نے اسے ’’آپریشن الاقصیٰ‘‘ کا آغاز قرار دیا ہے اور اسرائیل میں موجود فلسطینیوں اور عرب پڑوسیوں سے جنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے۔ 

حملوں کی وجہ اسرائیلی جارحیت ہے: ابوعبیدہ
حماس کے مسلح گروپ قاسم بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا کہ اسرائیل سے جنگ منصوبے کے مطابق جاری ہے جس کا مقصد اسرائیل کو اس کی ’’جارحیت‘‘ کیلئے جوابدہ ٹھہرانا ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت اسرائیل کو مسجد اقصیٰ اور فلسطینی قیدیوں کے خلاف جارحیت کا ذمہ دار ٹھہرا رہی ہے۔ترجمان نے مقبوضہ مغربی کنارے اور اسرائیل کے اندر موجود فلسطینیوں سے ’’جنگ میں حصہ لینے"‘‘کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’’قابضین کے پاس گھٹنے ٹیکنے کا تاریخی موقع ہے۔‘‘

اسرائیلی آپریشن میں کم و بیش ۱۹۸؍ فلسطینی جاں بحق
غزہ کے طبی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل کے خلاف حماس کے حملے کے بعد شروع کئے گئے اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم ۱۹۸؍فلسطینی ہلاک اور۱۶۱۰؍ زخمی ہوئے ہیں ۔اسرائیل نے فلسطین کے خلاف کئے گئے اس حملے کو ’’آپریشن آئرن سوورڈز ‘‘(آہنی تلوار)قراردیا ہے۔ یہ حملہ اسرائیل نے حماس کی جانب سے کئے گئے حملے کے بعد کیا ہے جس میںمیں کم از کم ۴۰؍ اسرائیلی کے ہلاک اور ۱۶؍سو سے زائد کے زخمی ہونے کی خبریں ہیں۔دریں اثنا، حماس کے نائب سربراہ صالح العروری نے کہا کہ گروپ (حماس مجاہدین) بدترین صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب تمام منظرنامے ممکن ہیں اور ہم (اسرائیلی)  زمینی حملے کیلئے تیار ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے ’الجزیرہ‘ کو بتایا کہ حماس نے بڑی تعداد میں اسرائیلیوں کو یرغمال بنالیا ہے جن میں سینئر افسران بھی بھی شامل ہیں۔حملے کے پہلے تین  چار گھنٹوں میں درجنوں فلسطینی اسرائیلی علاقوں میں اندر تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئےاور وہ کمانڈروں سمیت بڑی تعداد میں اسرائیلی فوجیوں کو پکڑ کر غزہ لے گئے ہیں۔ انہوں نے غزہ کے قریب اسرائیلی قصبوں کے کچھ حصوں کے ساتھ ایک اہم فوجی اڈے اور دیگر فوجی تنصیبات پر بھی قبضہ کر لیا ہےجس کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ کے مختلف علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے بڑے پیمانے پر فضائی حملوں کا آغاز کیا۔دونوں طرف سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ خطرات ہیںکہ یہ تشدد اسرائیل اور فلسطین کے دیگر حصوں میں بھی پھیل جائے گا۔

یہ بھی پڑھئے: فلسطین پر اسرائیلی قبضے کی مختصر تاریخ

جاپانی وزارت خارجہ کی ’’تحمل‘‘ کی اپیل 
جاپان کی وزارت خارجہ نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مزید نقصان کو روکنے کیلئےانتہائی تحمل کا مظاہرہ کریں۔

کویت نے حملوں کا ذمہ دار اسرائیل کوٹھہرایا
کویت نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ہونے والی جنگ پر ’’شدید تشویش‘‘ کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ ان حملوں کا ذمہ دار وہی ہے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں بین الاقوامی برادری سے ’’قبضے پر اشتعال انگیز طرز عمل‘‘ اور ’’بستیوں کو بڑھانے کی پالیسی‘‘ کو روکنے پر زور دیا۔

غزہ میں۱۹۸؍ افراد ہلاک، ۱۶۱۰؍ زخمی 
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں حماس کے حملے کے بعد اسرائیلی جوابی کارروائی میں کم از کم ۱۹۸؍ افراد ہلاک اور ۱۶۱۰؍ زخمی ہوئے ہیں۔

ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے مشیر نے حماس کے اسرائیل پر حملے کو `’’قابل فخر‘‘ کارروائی قرار دیا 
میڈیا ایجنسی آئی ایس این اے کے مطابق یحییٰ رحیم صفوی نے تہران میں فلسطینی بچوں کی حمایت میں منعقدہ ایک اجلاس میں کہا کہ ’’ہم طوفان الاقصیٰ کے قابل فخر آپریشن کی حمایت کرتے ہیں۔‘‘صفوی نے ’’فلسطین اور یروشلم کی آزادی تک‘‘ فلسطینی مجاہدین کی حمایت کا اعلان کیا۔

حماس کے حملے `’’اعتماد‘‘ کی علامت ہیں:ایرانی وزارت خارجہ 
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ حماس کے حملے اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کے بڑھتے ہوئے اعتماد کا ثبوت ہیں۔ آئی ایس این اے نے وزارت کے ترجمان ناصر کنعانی کے حوالے سے ایک انٹرویو میں ایجنسی کو بتایا کہ ’’اس آپریشن میں سرپرائز کا عنصر اور دیگر مشترکہ طریقے استعمال کئے گئے ہیں، جو قابضین کے سامنے فلسطینی عوام کے اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں۔‘‘

یورپی یونین نے سعودی عرب، مصر اور اردن سے بات چیت کی
یورپی یونین کے اعلیٰ حکام برائے خارجہ امور اور سیکوریٹی پالیسی جوزف بوریل فونٹیلس نے دہشت گردی کی تمام اقسام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین اسرائیل پر حماس کے حملے پر سعودی عرب، مصر اور اردن کے وزرائے خارجہ سے بات چیت کر رہی ہے۔

ہندوستان  نے اسرائیل میں موجود اپنے شہریوں کیلئےہیلپ لائن جاری کی
وزارت خارجہ ہند نے اسرائیل میں ہندوستانیوں کیلئے فون اور ای میل پر رابطہ کرنے کیلئے ہیلپ لائن قائم کی ہے۔ اسرائیل میں رہنے والے ہندوستانی کسی بھی قسم کی مدد کیلئے اس نمبر (97235226748+)پر کال کرسکتے ہیں، یا، اس ای میل (cons1.telaviv@mea.gov.in)پر رابطہ کرسکتے ہیں۔

وزیر اعظم مودی نے ’’گہرے غم‘‘ کا اظہار کیا 
اس ضمن میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ایکس پر پوسٹ کیا کہ ’’اسرائیل میں دہشت گردانہ حملوں کی خبر سے گہرا صدمہ پہنچا ہے۔ ہماری دعائیں بے گناہ متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ ہم اس مشکل گھڑی میں اسرائیل کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘

ہم مثال قائم کررہے ہیں: حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اسرائیلی علاقوں میں حماس کی جانب سے شروع کئے گئے کثیر الجہتی حملے کو ’’بہادرانہ‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی افواج اور غیر قانونی آباد کاروں کی طرف سے مہینوں کے مسلسل تشدد اور مسجد اقصیٰ پر بلاامتیاز حملے کے سبب ہوا ہے۔ ہنیہ نے کہا کہ ’’الاقصیٰ کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کے جواب میں ہم بہادری کی مثال قائم کررہے ہیں۔‘‘

فلسطینی مجاہدین ایک اسرائیلی ٹینک کو تباہ کرنے کے بعد جشن مناتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

ترک صدر رجب طیب اردگان کی ’’تحمل‘‘ کا مظاہرہ کرنے کی اپیل
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے اسرائیل اور فلسطینیوں دونوں سے ’’تحمل‘‘ کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے اور دونوں فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ مزید کشیدگی سے بچنے کیلئے ’’ معقول طریقے سے کام کریں۔‘‘ردگان نے کہا، ’’ہم دونوں فریقوں کو مدعو کرتے ہیں کہ وہ معقول طریقے سے کام کریں اور تناؤ پیدا کرنے والے اقدامات سے دور رہیں۔‘‘ خیال رہے کہ ترک صدر فلسطین کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ترکی کے اتحادی روس نے بھی  فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کا پیغام
اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ’’ہم حالت جنگ میں ہیں‘‘، حماس کی جانب سے اسرائیل پر بے مثال حملے کے بعد ان کا یہ پہلا تبصرہ ہے۔نیتن یاہو نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارا دشمن اس حملے کی ایسی قیمت ادا کرے گا جس کا اسے علم بھی نہیں ہو گا۔‘‘نیتن یاہو نے کہا کہ ’’ یہ آپریشن نہیں،‘‘ ’’راؤنڈ نہیں‘‘، بلکہ ’’جنگ‘‘ ہے۔

حزب اللہ اور حماس کا رابطہ
حزب اللہ نے بیان جاری کیا ہے کہ وہ غزہ کی صورتحال کا قریب سے جائزہ لے رہے ہیں اور ’’فلسطینی مزاحمتی قیادت کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہیں۔‘‘ حماس کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ داغے جانے والے واقعات کے بعد بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ ’’اسرائیل کے مسلسل قبضے کا فیصلہ کن ردعمل اور اسرائیل کے ساتھ حالات معمول پر لانے کے خواہاں لوگوں کیلئے ایک پیغام ہے۔‘‘

جنگ حماس نے شروع کی مگر جیت اسرائیل کی ہوگی
اسرائیل کے وزیر دفاع نے اعلان کیا کہ حماس نے اسرائیل کے خلاف جنگ شروع کر دی ہے اور انہوں نے عہد کیا ہے کہ’’اسرائیل جیت جائے گا۔‘‘تل ابیب میں اسرائیلی فوجی ہیڈ کوارٹرس میں سیکوریٹی کابینہ کے اجلاس کے بعد، وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا کہ حماس نے صبح کئے جانے والے اچانک حملے میں جنوبی اور وسطی اسرائیل میں راکٹیں داغ کر ’’سنگین غلطی‘‘ کی ہے۔

اسرائیل کا جوابی حملہ
دوسری جانب، اسرائیل نے سنیچر کی صبح حماس کے متعدد علاقوں پر حملے شروع کئے جن میں کئی افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ سرحد کے قریب فلسطینی مجاہدین اور اسرائیلیوں کے درمیان جنگ چھڑی ہے۔اس ضمن میں اسرائیلی کابینہ نے ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔


فلسطینی رپورٹر یونس طیراوی نے اپنے ایکس پر اس واقعے کے متعدد ویڈیوز شیئر کئے ہیں:

حماس سربراہ کا ریکارڈ شدہ بیان
محمد دیف نے اپنے ریکارڈشدہ بیان میں کہا کہ ’’آج لوگ نیا انقلاب لائیں گے۔‘‘ انہوں نے مشرقی یروشلم سے شمالی اسرائیل تک کے فلسطینیوں سے لڑائی میں شامل ہونے اور قابضین کو نکال باہر کرنے اور دیواریں گرانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں قابضین کے پاؤں تلے زمین کو آگ لگانی چاہئے۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حماس نے اسرائیل پر ۵؍ہزار سے زیادہ راکٹ فائر کئے ہیں۔

حماس کے حملے کی وجوہات
واضح رہے کہ یہودی تعطیلات کے دوران اسرائیل نے غزہ سے فلسطینیوں کے اخراج پر پابندی لگا دی تھی۔ گزشتہ چند مہینوں میں ہزاروں فلسطینی اسرائیلی جارحیت کا شکار ہوچکے ہیں۔خیال رہے کہ یہ حملہ مقبوضہ مغربی کنارے کے قصبے حوارا میں غیر قانونی اسرائیلی آباد کاروں کے ساتھ جھڑپوں کے دوران ایک ۱۹؍ سالہ فلسطینی نوجوان کی ہلاکت کے بعد ہوا ہے، جہاں اس کے جنازے کے دوران آباد کاروں کی طرف سے تشدد کے نئے واقعات نے ۹؍ افراد کو اسپتال پہنچا دیا تھا۔ اسرائیلی ناکہ بندی نے غزہ کے اندر اور باہر لوگوں اور سامان کی نقل و حرکت کو محدود کردیا ہے جس سے علاقے کی معیشت تباہ ہوگئی ہے۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ یہ بندش ’’بڑی سزا‘‘ کے مترادف ہے۔ 


فلسطینی جوان کے جنازے میں سیکڑوں افراد شامل ہوئے تھے۔ تصویر: پی ٹی آئی

فلسطینی جوان کے جنازے میں سیکڑوں افراد شامل ہوئے تھے۔ تصویر: پی ٹی آئی

ایک رپورٹ کے مطابق حماس کی جانب سے پہلا راکٹ صبح ۶؍ بجکر ۳۰؍ منٹ پر فائر ہوا اور یہ فائرنگ تقریباً آدھے گھنٹے تک جاری رہی۔ اسرائیلی فوج نے ملک کے جنوب میں سائرن بجاکر پولیس اور عوام کو خبردار کیا۔ تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس سے باہر کے شہروں میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ اسرائیلی نشریاتی ادارے نے اطلاع دی ہے کہ غزہ پر راکٹ حملے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور ۱۵؍ زخمی ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ ۱۹۶۷ء میں اسرائیل نےمغربی کنارے، غزہ پٹی اور مشرقی یروشلم پر قبضہ کر لیا تھا۔ حماس اور اسرائیل ۲۰۰۷ء سے اب تک چار جنگیں لڑ چکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK