حامدانصاری کا فرقہ پرستوں پر شدید حملہ، سابق نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ملک کووڈ سے پہلے سے ان دونوں وباؤ ں سے جوجھ رہاہے
EPAPER
Updated: November 22, 2020, 6:32 AM IST | Mumtaz Alam Rizvi | New Delhi
حامدانصاری کا فرقہ پرستوں پر شدید حملہ، سابق نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ملک کووڈ سے پہلے سے ان دونوں وباؤ ں سے جوجھ رہاہے
سابق نائب صدر جمہوریہ ہند محمد حامد انصاری نے ششی تھرور کی کتاب کے اجراء کے موقع پر سنیچر کو ملک کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ وطن عزیر اس وقت ان ’’واضح اور غیر واضح‘‘ نظریات کے خطرے سے دوچار ہے جو ملک کو’’ہم اور وہ ‘‘ کے خیالی زمرے میں تقسیم کردینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مذہبی شدت پسندی اور جارحانہ راشٹر واد کو وبا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کووڈ کی وبا سے پہلے سے ہندوستان ان دونوں وباؤں سے جوجھ رہاہے۔ ان کے اس بیان سے ہلچل مچ گئی ہےاور بھگوا انتہا پسندوں کی تیوریاں چڑھ گئی ہیں۔ ششی تھرور کی کتاب ’’بیٹل آف بلانگنگ‘‘ کے اجراءکی اس آن لائن تقریب میں جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ بھی شریک تھے۔ حامد انصاری نے کتاب کا اجرا کرتے ہوئے کہا کہ ’’ کووڈ ایک بہت ہی بری وبا ہے لیکن اس سے پہلے ہی ہمارا سماج دو وبائوں مذہبی شدت پسندی اور جارحانہ راشٹرواد کا شکار ہو گیا تھا۔مذہبی شدت پسندی اور انتہا پسند راشٹرواد کے مقابلے میں حب الوطنی زیادہ مثبت تصور ہے کیونکہ یہ ثقافتی طور پر زیادہ دفاعی ہے ۔ ‘‘
انھوں نے کہا کہ ۴؍سال کی قلیل مدت میں ہندوستان نے ایک لبرل قومیت کے بنیادی نظریہ سے ثقافتی قومیت کے ایک ایسے نئے سیاسی مفروضے تک کا سفر طے کر لیا ہے جو عوامی زندگی میں مضبوطی سے گھر کر گیا ہے ۔ اس موقع پر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ’’ ۱۹۴۷ء میں ہمارے پاس موقع تھا کہ ہم پاکستان کے ساتھ چلے جاتے لیکن میرے والد اور دیگر لوگوں نے یہی سوچا تھا کہ دو قومی نظریہ ہمارے لیے ٹھیک نہیں ہے۔‘‘