Inquilab Logo

 الدحدوح کا نوجوان بیٹا بھی شہید

Updated: January 08, 2024, 3:10 PM IST | Agency | Gaza

 فلسطین میں الجزیرہ کے بیورو چیف وائل الدحدوح کے خاندان کو ایک بار پھر نشانہ بناتے ہوئے اسرائیل نے اتوار کی صبح اُن کے سب سےبڑے بیٹے ۲۷؍ سالہ حمزہ الدحدوح کو اُن کے ایک ساتھی صحافی  کے ساتھ شہید کر دیا۔

Al-Jazeera`s bureau chief in Palestine, Wael al-Dahdouh, can be seen grieving. Photo: INN
فلسطین میں الجزیرہ کے بیورو چیف وائل الدحدوح کو غمزدہ دیکھا جاسکتاہے۔ تصویر:آئی این این

 فلسطین میں الجزیرہ کے بیورو چیف وائل الدحدوح کے خاندان کو ایک بار پھر نشانہ بناتے ہوئے اسرائیل نے اتوار کی صبح اُن کے سب سےبڑے بیٹے ۲۷؍ سالہ حمزہ الدحدوح کو اُن کے ایک ساتھی صحافی  کے ساتھ شہید کر دیا۔ حمزہ کے ساتھ جام شہادت نوش کرنے والے دوسرے صحافی کی شناخت مصطفیٰ طرایہ کے طور پر ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی غزہ میں  اسرائیل کے ہاتھوں  شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد ۱۰۹؍ ہوگئی ہے۔ 
 عالمی مذمت کےباوجود اسرائیل غزہ کی حقیقت دنیا کے سامنے پیش کرنے والے صحافیوں کو مسلسل نشانہ بنارہاہے۔ الجزیرہ کے نمائندے بطور خاص اس  کے حملوں کی زد پر ہیں۔ حمزہ بھی اپنے والد کے ساتھ الجزیرہ کیلئے  ہی بطور صحافی اور کیمرہ مین خدمات انجام دے رہے تھے۔ الجزیرہ کے مطابق جس وقت انہیں نشانہ بنایاگیا،    وہ اسرائیل  کے ایک ہلاکت خیز حملے کا ویڈیو بنارہے تھے۔ وائل الدحدوہ  کے خاندان کو تیسری بار نشانہ بنایاگیاہے۔ ان کے ۸؍ بچے ہیں۔ پہلے حملے میں ان کے خاندان کو نشانہ بنایاگیا جس میں ان کے کئی بچے شہید ہوگئے۔ دوسری بار خود وہ حملے کا نشانہ بنے مگر زخمی ہوئے اور بال بال بچ گئے۔ اب ان کے بیٹے حمزہ کی کار کو جنوبی غزہ کے رفح  علاقے میں ڈرون سے نشانہ بنایاگیا ہے۔  اپنے ۲۷؍ سالہ بیٹے کی شہادت پر غمزدہ  وائل الدحدوح  نے وہاں موجود دیگر فلسطینیوں  کی  طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ان سب کی طرح میں بھی آج اپنے بیٹے کو رخصت کررہاہوں....اللہ رب العزت ہمیں  صبر ،  طاقت  اور تحمل عطا فرمائے۔‘‘ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے بیٹے اور فلسطین کے دیگر شہیدوں کیلئے اپنی صحافتی خدمات جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ وائل الدحدوح نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’حمزہ اور دیگر تمام شہیدوں کیلئے میں بس یہی کہوں گاکہ ہم وفادار رہیں گے۔ ہم نے یہ راستہ سوچ سمجھ کر منتخب کیا ہے۔ہم نے بہت کچھ قربان کیا ہے، ہم نے بہت سا خون پیش کردیاہے کیوں کہ یہی ہماری قسمت ہے۔ ہمیں یہ سلسلہ جاری رکھنا ہوگا۔‘‘ انہو ں  نے اپنے بیٹے  کے تعلق سے پوچھے گئے ایک سوال  کے جواب میں جذباتی انداز میں کہا کہ ’’حمزہ میرا حصہ نہیں تھا بلکہ وہ میرا پورا وجود تھا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK