Inquilab Logo

گجرات کا وزیر اعلیٰ دہلی سے کنٹرول ہوتا ہے : ہاردک پٹیل

Updated: September 13, 2021, 1:03 PM IST | Agency | Ahemdabad

ریاستی کانگریس کے کارگزار صدر ہاردک پٹیل نے کہا کہ بی جے پی نے صرف وزیر اعلیٰ تبدیل کیا ہے ، لیکن گجرات کے ساڑھے۶؍ کروڑ عوام نے اب حکومت بدلنے کا موڈ بنا لیا ہے، پارٹی ترجمان رندیپ سرجے والا نے وزیر اعلیٰ کی تبدیلی کو مودی اور شاہ کی ناکامی قراردیا

Hardik Patel .Picture:INN
ہاردک پٹیل ۔ تصویر: آئی این این

گجرات  میں نئے وزیر اعلیٰ کی تقرری کے بعد جہاں ریاست کی سیاست گرما گئی ہے وہیں ملک بھر میں اپوزیشن کو بھی حکومت کو نشانہ بنانے کیلئے ایک اورموضوع مل گیاہے۔ بھوپیندر پٹیل بی جے پی حکومت کے نئے وزیراعلیٰ کے طور پر حلف لینے والے ہیںجس پر کانگریس نےمرکز کی مودی حکومت کو نشانے پرلیا  ہے۔اپوزیشن کانگریس نے اگلے سال۲۰۲۲ء میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل وزیر اعلیٰ کو تبدیل کرنے پر بی جے پی پر شدید حملہ کیا ہے۔ گجرات کانگریس کے ورکنگ صدر ہاردک پٹیل نے کہا ہے کہ بی جے پی نے صرف وزیر اعلیٰ تبدیل کیا ہے ، لیکن گجرات کے ساڑھے ۶؍ کروڑ عوام نے حکومت بدلنے کا موڈ بنا لیا ہے۔ اتوار کی شام ایک نیوز چینل کے ساتھ بات چیت میں ہاردک پٹیل نے کہا کہ گجرات کے عوام پچھلے کئی سالوں سے بی جے پی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے دکھی اور پریشان ہیں۔ لاکھوں نوجوان بے روزگار ہو گئے ، لاکھوں خاندان بے گھر ہو گئے۔ ہر کوئی خواتین کی حفاظت کے بارے میں فکر مند ہے۔ گاؤں اور کسان برباد ہو چکے ہیں۔ ایسے وقت میں وزیر اعلیٰ کو تبدیل کرنا کوئی بڑی بات نہیں ، عوام حکومت کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ پٹیل نے کہا کہ گجرات کے سی ایم کو دہلی سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ پہلے کے وزیراعلیٰ بھی ایسے تھے اور اب جو نئے بنائے گئے ہیں وہ بھی دہلی کے کہنے پر کام کریں گے۔ بی جے پی کے وزیراعلیٰ کے پاس ’فری ہینڈ‘ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کووڈ ۱۹؍ کے بحران سےنمٹنے میں وجے روپانی حکومت کی نااہلی  اور ریاست میںبڑھتی ہوئی بے روزگاری پر ہمارےدباؤ کے سبب بی جےپی نروس ہوگئی تھی۔ 
بی جےپی اور آر ایس ایس  نے خفیہ سروےکروایا
 ہاردک پٹیل نے ایک بار پھر وزیراعلیٰ کی تبدیلی کے پیچھے بی جے پی اور آر ایس ایس کے خفیہ سروے کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی کے سروے میں کانگریس جیت رہی تھی ، اس لئے وجے روپانی کا استعفیٰ لیا گیا۔ وزیر اعلیٰ کا استعفیٰ گجرات کے عوام کو گمراہ کرنے کیلئے کیا گیا فیصلہ ہے۔ لیکن اصل تبدیلی اگلے سال انتخابات کے بعد آئے گی ، جب عوام بی جے پی کو اقتدار سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ اس سے قبل ہاردک پٹیل نے بھی ایک ٹویٹ کیا تھا۔ اس میں انہوں نے لکھا تھاکہ ’’چیف منسٹر روپانی کو تبدیل کرنے کی بنیادی وجہ !! آر ایس ایس اور بی جے پی نے اگست میں جو خفیہ سروے کیا وہ چونکا دینے والا تھا۔ کانگریس کو۴۳؍ فیصد اور۹۶ ؍ سے۱۰۰؍ نشستیں ، بی جے پی کو۳۸؍ فیصد اور۸۰؍ سے۸۴؍نشستیں ،’ آپ‘ کو۳؍ فیصد ووٹ اور صفر نشستیں ،ایم آئی ایم کو ایک فیصد  ووٹ اور صفر نشستیں ملیں اور تمام آزاد امیدواروں کو۱۵؍ فیصد ووٹ مل رہے تھے اور ۴؍ نشستیں مل رہی تھیں۔ `
پہلی بار ایم ایل اے اور اب  وزیر اعلیٰ بھوپیندر یادو
 قابل ذکر  ہے کہ دوڑ میں شامل تمام مضبوط لیڈروں کے ناموں کو نظرانداز کرتے ہوئے بی جے پی ہائی کمان نے اتوار کی شام بھوپیندر پٹیل کو وزیر اعلیٰ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور سابق وزیر اعلیٰ آنندی بین پٹیل کے قریبی ساتھی بھوپیندر پٹیل ریاست کے۱۷؍ ویں وزیر اعلیٰ بنیں گے۔ پٹیل  نے جن کی تنظیم میں مضبوط گرفت ہے ،۲۰۱۷ء  میں پہلی بار گھاٹ  لوڈیاسیٹ سے الیکشن لڑا۔ آنندی بین کے گورنر بننے کے بعد یہ نشست خالی ہوئی۔  وزیر اعلیٰ کے عہدے پر منتخب ہونے پر بھوپندر پٹیل کا کہنا ہے کہ ہم سب کے ساتھ مل کر گجرات کے ترقیاتی کاموں میں اضافہ کریں گے۔ تنظیم کو ایک ساتھ بڑھنا ہے۔
بی جےپی کی اندرونی لڑائی اور مودی شاہ کی ناکامی جگ ظاہر
 گجرات کے وزیر اعلیٰ وجے روپانی کے استعفیٰ سے ریاست میں سیاسی ہلچل کافی تیز ہو گئی ہے۔ ایک طرف بی جے پی لیڈران پارٹی دفتر کے چکر لگاتے نظر آ رہے ہیں اور نئے وزیر اعلیٰ کے تعلق سے سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں، اور دوسری طرف اپوزیشن پارٹی کانگریس نے بی جے پی کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ پر بھی حملہ تیز کر دیا ہے۔کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے وجے روپانی کے استعفیٰ کے بعد دعویٰ کیا  ہےکہ اس عمل نے بی جے پی کی  اندرونی لڑائی اور وزیر اعظم نریندر مودی و وزیر داخلہ امیت شاہ کی ناکامی کو اجاگر کر دیا ہے۔ \ اس کے ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ اب گجرات کو ’بی جے پی سے مکتی دلانے‘ کا وقت آ گیا ہے۔ اپنے ایک ٹویٹ میں انھوں نے لکھا کہ ’’دو چیزیں سامنے آئی ہیں۔ پہلی یہ کہ سبھی بی جے پی حکمراں ریاستوں میں اندرونی لڑائی ہے، چاہے وہ گجرات ہو، اتر پردیش ہو، مدھیہ پردیش ہو، آسام ہو یا ہریانہ ہو۔ دوسری یہ کہ بھکت میڈیا بی جے پی میں چل رہی آپسی لڑائی سے بے خبر ہے، کیونکہ اس کا کام صرف اپوزیشن حکمراں ریاستوں پر توجہ مرکوز رکھنا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK