Inquilab Logo Happiest Places to Work

کیا جگدیپ دھنکر کو نظر بند کردیا گیا ہے؟

Updated: July 27, 2025, 9:38 AM IST | New Delhi

انہیں کسی سے ملنے بھی نہیں دیا جارہا ہے ، جاٹ لیڈروں میں شدید ناراضگی

Jagdeep Dhankar
جگدیپ دھنکر

ملک کے سابق نائب صدر جگدیپ دھنکر کے اچانک استعفیٰ نے  بی جے پی کے اندر گہری ہلچل پیدا کر دی ہے جب کہ اس معاملے نے آر ایس ایس  اور بی جے پی کے درمیان تعلقات میں جاری کشیدگی کو بھی منظرِ عام پر لا دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ صرف ایک  استعفیٰ  نہیں بلکہ مجبوری کے تحت کیا گیا فیصلہ تھا — ۔ اس پورے ایپی سوڈ میں سنگین بات یہ ہے کہ دھنکر اس وقت اپنے گھر میں نظربند بتائے جارہے ہیں۔ سینئر صحافی کے پی ملک  نے نیلو ویاس سے ان کے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سنگھ پریوار کے  اراکین جو بی جے پی کے رکن پارلیمان بھی ہیں، حکومت سے شدید نالاں ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ وزیراعظم مودی نے پارٹی سے جُڑے اور سنگھ سے وابستہ وفادار لیڈران کو نظر انداز کر کےسابق بیوروکریٹس اور کمزور سیاسی پس منظر رکھنے والے افراد کو کلیدی وزارتیں دی ہیں۔ دھنکر کا استعفیٰ بھی اسی پس منظر  میں دیکھا جارہا ہے۔ کے پی ملک کے مطابق دھنکر نہ صرف مستعفی ہوئے بلکہ گھر پر ہی نظربند  ہیں۔ ان کے ذاتی دفتر کو سیل کر دیا گیا ہے۔ ان سے کسی کا رابطہ ممکن نہیں اور انہیں ملاقاتوں کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی ہے۔
 یہ باتیںبھی سامنے آئی ہیں کہ ان کا سرکاری اسٹاف بھی ہٹادیا گیا ہے۔ فی الحال انہیں کوئی پوسٹنگ نہیں دی گئی ہے جبکہ عام طور پر ہوتا یہ ہے کہ نائب صدر کے عہدہ چھوڑنے کے بعد ان کے سرکاری اسٹاف کو نئی پوسٹنگ دے دی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ دھنکر کے معاملے میں مودی حکومت کی گلوخلاصی اتنی آسانی سے نہیں ہو گی کیوں کہ وہ ایک جاٹ لیڈر تھے اور انہیں اس طرح سے عہدے سے ہٹائے جانے پر جاٹ برادری میں شدید ناراضگی پائی جارہی ہے جس کا خمیازہ مودی حکومت اور بی جے پی  دونوںکو بھگتنا پڑسکتا ہے۔ 
 دھنکر کی مبینہ نظر بندی کے معاملے میں پریس انفارمیشن بیورو نے وضاحت پیش کی ہے اور بتایا کہ جگدیپ  دھنکر کو نظر بند کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ وہ اپنے بنگلے میں ہی ہیں  اور خود ہی کسی سے ملنا نہیں چاہتے ہیں۔ 

new delhi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK