Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’کیا قومی یکجہتی کی تعریف بدل چکی ہے؟‘‘

Updated: August 26, 2023, 8:54 AM IST | new Delhi

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن اور ایم آئی ایم سربراہ اسد الدین اویسی سمیت کئی اپوزیشن لیڈران نے بھی آواز بلند کی ، سرکار پر شدید تنقیدیں

Poster (left) of the propaganda film `The Kashmir Files` and its director Vivek Agnihotri.
پروپیگنڈہ فلم ’دی کشمیر فائلز‘ کا پوسٹر(بائیں) اور اس کے ہدایتکار وویک اگنی ہوتری

جمعرات کو ۶۹؍ ویںنیشنل فلم ایوارڈس  کے اعلان کے موقع پر کشمیر فائلز کو ’نرگس دت قومی یکجہتی ‘ایوارڈ  کے لئے منتخب کئے جانےپر چہار جانب حیرت و استعجاب کا اظہار کیا جا رہاہے اور مودی حکومت کے فیصلے پر شدید تنقیدیں بھی ہو رہی ہیں۔ اس تعلق سے اپوزیشن پارٹیوں نے آواز بھی بلند کی ہے۔تمل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم  کے اسٹالن نےاس فیصلے کو مودی سرکار کی ’’اوچھی سیاست ‘‘ قرار دیاہے جبکہ آر جے ڈی کے رکن پارلیمنٹ  منوج جھا نے چبھتا ہوا سوال کیا کہ ’’کیا قومی یکجہتی کی تعریف بدل چکی ہے؟‘‘ انہوں نے حکومت کے اس فیصلے  کے خلاف باقاعدہ ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ’’ملک میں نفرت کو فروغ دینے والی فلم کو ایوارڈ دینے  کے سلسلے میںمیرے اعتراض کو بھی درج کرلیجئے....کیا قومی یکجہتی کی تعریف بدل دی گئی ہے؟ ۶۹؍ ویں نیشنل فلم ایوارڈس میں قومی یکجہتی کے زمرے میں کشمیر فائلز کو بہترین فلم قراردیتے ہوئے نرگس دت ایوارڈ کیلئے کیوں منتخب کیا گیا ہے؟ یہ ایوارڈ فلم ’ جئے بھیم‘ کود یا جاسکتاتھا۔ایکس (ٹویٹر)  پر پوسٹ کئے گئے اپنے بیان میں جھا نے مزید کہا کہ ’’اگر قومی یکجہتی کیلئے ایوارڈ دینا ہی  تھا تو سلیکشن کمیٹی کے سامنے ‘جے بھیم ‘ سے بہتر کوئی متبادل نہیں تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ قومی ایوارڈس کے وقار کو اس طرح مجروح نہیں کیا جانا چاہئے کہ اس پر ہمیشہ کیلئے سوالیہ نشان لگ جائے۔ 
  یاد رہے کہ فلم کشمیر فائلز  کے ریلیز ہونے کے بعد سنیماگھروں  میں جب اس کی نمائش ہوئی تھی تو تھیٹروں میںکشمیریوں اورمسلمانوں  کے خلاف نفرت انگیزی  کے کئی واقعات پیش آئے تھے۔ ملک میں بھی مسلمانوں کیخلاف اس فلم کے ذریعے کافی پروپیگنڈہ ہوا تھا جس کی وجہ سے نفرت میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔
 اس تعلق سے مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور رکن پارلیمان  اسد الدین اویسی نے بھی  ایسی فلم کو ’قومی یکجہتی ‘ کا ایوارڈ دینے پر حیرت کااظہار کرتے ہوئے سوال کیا  کہ ’’کیا یہ فلم قومی یکجہتی کو فروغ دیتی ہے؟‘‘  انہوں  نے یاد دلایا کہ ’’ اس فلم کی نمائش کے بعد پورے ملک میں مسلمانوں کو گالیاں دی گئیں، نفرت  انگیز تقریریں  ہوئیںا ور نفرت کا ماحول پیدا کیا گیا۔ کشمیریوں کو بھی گالیاں دی گئیں۔ اس کے باوجود فلم کو ایوارڈ دیا جانا ظاہر کرتا ہے کہ کس ذہنیت کے ساتھ کام ہو رہا ہے۔‘‘ انہوں نے نشاندہی کی کہ ’’یہ فلم فکشن پر مبنی ہے جس کی تشہیر وزیراعظم نے بھی کی۔ا نہوں  نے فلم کیرالا اسٹوری کی بھی تشہیر کی تھی، کیا وزیراعظم کاکام فلم کی تشہیر کرنا رہ گیا ہے؟ ‘‘ اس بات پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہ جو فلم سماج میں نفرت پھیلاتی ہے اور ایک فرقہ کے خلاف غلط تاثر قائم کرتی ہے اسے ’قومی یکجہتی‘ کا ایوارڈ  دیا جارہاہے، اویسی نے مزید حیرت کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’وہ بھی وہ ایوارڈ جونرگس دت سے منسوب ہے جو ملک میں تکثیریت اور بھائی چارے کی علمبردار تھیں۔‘‘
  تمل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن نے بھی کہا کہ ’’یہ حیرت انگیز ہے کہ ایسی متنازع فلم جسے غیر جانبدار فلم ناقدین نے نظر انداز کیا، کو قومی یکجہتی کانیشنل ایوارڈ دیا جارہاہے

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK