Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیل کی حوثیوں کو دھمکی، حملے نہ رکے تو سخت کارروائی ہوگی

Updated: May 09, 2025, 11:47 AM IST | Agency | Tel Aviv

ہم نے لبنان میں حزب اللہ اور غزہ میں حماس کے ساتھ جو کیا وہی تہران میں تمیارے ساتھ کریں گے:وزیر دفاع

Israeli military personnel. Photo: INN
اسرائیلیوں فوجی اہلکار۔ تصویر: آئی این این

اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاتز نے دھمکی دی ہے کہ اگر یمن کے حوثی اسرائیل پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں تو اُن پر سخت حملے کئے جائیں گے۔ جمعرات کو ’ایکس‘پر جاری کئے گئے بیان میں انہوں نےکہا کہ’’اسرائیل نے حوثیوں کے ساتھ جو کچھ کیا، وہی ایران کے ساتھ بھی کرے گا۔ یہ اشارہ حالیہ فضائی حملوں کی طرف تھا جو دو روز قبل اسرائیل نے یمن میں حوثی اہداف پر کئے تھے۔ 
 کاتز نے مزید کہا کہ ’’اسرائیل اپنی طاقت کے بل پر ہر دشمن اور ہر خطرے سے اپنا دفاع کر سکتا ہے۔ ‘‘یسرائیل کاتز کے مطابق ’’ہم نے بیروت میں حزب اللہ، غزہ میں حماس، دمشق میں بشار الاسد اور یمن میں حوثیوں کے ساتھ جو کیا، وہی ہم تہران میں تمہارے ساتھ بھی کریں گے۔ ‘‘ 

یہ بھی پڑھئے:اسلاموفوبیا کے خلاف اقوام متحدہ کا نمائندہ مقرر

دوسری جانب، اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی بدھ کے روز کہا کہ’’اسرائیل اپنی حفاظت خود کر سکتا ہے۔ ‘‘ یہ بظاہر امریکہ اور حوثیوں کے درمیان سلطنت عمان کی وساطت سے ہونے والے معاہدے کی طرف اشارہ تھا۔ اس معاہدے کا اعلان عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعيدی نے منگل کے روز کیا تھا۔ اس میں کہا گیا کہ امریکہ اور حوثیوں کے درمیان فائر بندی طے پا گئی ہے، جس کے تحت دونوں فریق ایک دوسرے کو، بشمول بحیرہ احمر اور باب المندب میں امریکی جہازوں کو، نشانہ نہیں بنائیں گے۔ یہ اعلان امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے حوثیوں کے خلاف جاری فوجی کارروائی کو روکنے کے اچانک فیصلے کے بعد سامنے آیا۔ اس وقت ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’’ حوثیوں نے بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حملے روکنے پر رضامندی ظاہر کی ہے اوروہ ہتھیار ڈال چکے ہیں۔ ‘‘
 اسرائیل اس معا ہدے کا حصہ نہیں ہے تاہم، حوثی رہنما عبد الملک العجری نےکہا کہ ’’تمام بین الاقوامی جہاز رانی کے راستے محفوظ ہیں، سوائے اسرائیلی جہازوں کے اور اگر وہ گزرے تو انھیں نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ ‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK