گزشتہ دنوں مقبوضہ مغربی کنارے میں امریکی شہری سیف اللہ مسلط کو اسرائیلی آبادکاروں نے تشدد کا نشانہ بنایاجس کی وجہ سے اس کی موت ہوگئی۔
EPAPER
Updated: July 19, 2025, 12:07 PM IST | Agency | Washington
گزشتہ دنوں مقبوضہ مغربی کنارے میں امریکی شہری سیف اللہ مسلط کو اسرائیلی آبادکاروں نے تشدد کا نشانہ بنایاجس کی وجہ سے اس کی موت ہوگئی۔
۲۰۲۲ءکے بعد سے اسرائیلیوں کے ہاتھوں مارے جانے والے امریکی شہریوں پر امریکی حکومت کا ردعمل کیسا رہا؟ عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ دنوں ایک امریکی شہری سیف اللہ مسلط کو اسرائیلی آبادکاروں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں تشدد کا نشانہ بنایا اوراس کی موت ہوگئی، سیف اللہ کے رشتے داروں کا مطالبہ ہے کہ امریکہ اس حوالے سے خود تحقیقات کا آغاز کرے۔اس معاملے میں امریکی صدر ٹرمپ کے انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل پر زور دیا گیا کہ وہ اس حوالے سے جلد تحقیقات کرے۔امریکی صدر نے اپنے بیان میں کہاکہ ’’میں نے اسرائیل میں امریکی سفیر کو کہا ہے کہ وہ اس جرم اور اقدامِ دہشت گردی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں ضرور لائیں۔‘‘
یہ بات ابھی تک واضح نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد امریکی انتظامیہ نے اپنے شہری کو انصاف دلانے کیلئےکیا کیا؟
اسی طرح کا ایک اور معاملہ۷۸؍سالہ عمر اسد کے ساتھ پیش آیاد، یہ فلسطینی امریکی شہری مغربی کنارے میں اپنے دوست سے مل کر آرہا تھا تو اسرائیلی فوجیوں نے اس کو چیک پوسٹ پر روکا، عمر اسد کے اہل خانہ کے مطابق عمر اسد کو اسرائیلی فوجیوں نے گاڑی سے گھسیٹ کر باہر نکالا گیا پھر ہتھکڑی لگاکر ایک زیرتعمیر سرد جگہ پر مرنے کیلئے چھوڑ دیا ۔عمر اسد کے معاملے پر سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کو کہا تھاکہ وہ اس حوالے سے واقعہ کی کریمنل انوسٹی گیشن کرے جبکہ عمر اسد کے اہل خانہ اور قانون سازوں کا مطالبہ تھا کہ امریکہ خود اس معاملے کے تحقیقات کرے لیکن یہ مطالبہ کبھی پورا نہ ہوسکا کیونکہ اسرائیل اپنے فوجیوں کے کئے ہوئے کسی بھی کام کی کریمنل انوسٹی گیشن نہیں کرتا۔بعدازیں بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اسی اسرائیلی فوجی بٹالین نٹزاہ یہودہ کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے سے انکار کردیا جو فلسطینیوں کے خلاف مغربی کنارے پر بدتمیزی اور توہین کیلئے بدنام تھی۔جیکب فلیکنجر (۳۳)جو ورلڈ سینٹرل کیچن نامی ادارے میں امدادی کارکن کے طور پر کام کرتے تھے اور ان کے پاس کینیڈا اور امریکہ کی شہریت بھی تھی، یکم اپریل۲۰۲۴ءکووہ اسرائیلی فضائی حملے میں قتل ہوگئے، جس پر اس وقت کے امریکی صدرنے اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ اس واقعے کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں مگر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہونے معاملے کو المناک حادثہ قرار دے دیا، اس معاملے پر۲؍افسران کو سروس سے برخاست کیا گیا لیکن کوئی کریمنل کیس نہیں بنا۔اس کے بعد سے اب تک اسرائیل ورلڈ سینٹرل کچن کے کئی رضاکاروں کاقتل کرچکا ہے۔