’ہندوتواواچ‘ کی اِس رپورٹ کو پوری دنیا میں اہمیت کے ساتھ شائع کیا گیا کہ الیکشن آتے ہی ہندوستان میں ’نفرت انگیز تقریریں‘ بڑھ جاتی ہیں، اس سال ۶؍ مہینوں میں ڈھائی سو تقاریر۔
EPAPER
Updated: September 27, 2023, 12:03 PM IST | Agency | Washington
’ہندوتواواچ‘ کی اِس رپورٹ کو پوری دنیا میں اہمیت کے ساتھ شائع کیا گیا کہ الیکشن آتے ہی ہندوستان میں ’نفرت انگیز تقریریں‘ بڑھ جاتی ہیں، اس سال ۶؍ مہینوں میں ڈھائی سو تقاریر۔
ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف بھگوا عناصر کی نفرت انگیزی اور نفرت انگیز تقاریر دنیا بھر میں ملک کی بدنامی اور رسوائی کا باعث بن رہی ہیں ۔واشنگٹن میں قائم ’ہندوتوا واچ‘ نامی تنظیم جو ہندوستان میں ہندتوا عناصر کی سرگرمیوں پر باریکی سے نظر رکھتی ہے، نے اعدادوشمار پر مبنی اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ الیکشن آتے ہی ہندوستان میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے نفرت انگیز میں اضافہ ہوجاتاہے۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال (۲۰۲۳ء ) کے ابتدائی ۶؍ مہینوں میں ڈھائی سو سے زائد نفرت انگیز تقاریر ہوچکی ہیں جن کا اوسط ایک دن میں ایک سے زائد تقریر کا بنتاہے۔ رپورٹ کے مطابق زیادہ ترتقاریر اُن ریاستوں میں ہوئی ہیں جہاں الیکشن ہونے ہیں ۔
عالمی خبر رساں اداروں نے اہمیت سے شائع کیا
’ہندوتوا واچ‘ کی اس رپورٹ کوعالمی خبر رساں ایجنسیوں نے اہمیت کےساتھ نشر کیا ہےجسے دنیا بھر میں مختلف ویب سائٹس اور اخبارات نے اہمیت کےساتھ جگہ دی ہے۔ اس خبر کو نشر کرنے والے اداروں میں اے ایف پی، رائٹرز، الجزیرہ، بلومبرگ، واشنگٹن پوسٹ، ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ، مڈل ایسٹ آئی اور دیگر شامل ہیں ۔ ایسی خبریں ہندوستان کی شبیہ خراب ہونے کا باعث بنتی ہیں جسے عدم تشدد کے علمبردار گاندھی کا ملک ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
۶؍ مہینوں کے اعداد وشمار
’ہندوتوا واچ ‘ ۲۰۲۳ء کے ابتدائی ۶؍ مہینوں میں ۲۵۵؍ نفرت انگیز تقاریر کو ریکارڈ کیا ہے۔ اتوار کو شائع کی گئی اس رپورٹ میں یہ واضح کردیاگیاہے کہ تنظیم نے چونکہ ان معاملات پر نگرانی کا سلسلہ ابھی شروع کیا ہے اس لئے اس سے پہلے کے واقعات کا ریکارڈ اس کے پاس نہیں ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ گزشتہ چند مہینوں میں اتراکھنڈ سمیت کئی ریاستوں میں نفرت انگیزی کے معاملات میں اضافہ ہو ا ہے اس لئے اگلی رپورٹ میں اعداد وشمار اور بھی تشویشناک اور ملک کی مزید بدنامی کا باعث ہوسکتے ہیں۔
نفرت انگیزی: اقوام متحدہ کی وضع کردہ تعریف پر انحصار
یہ طے کرنے کیلئے کہ کوئی تقریر ’نفرت انگیز‘ (ہیٹ اسپیچ) ہے یا نہیں ، ’ہندو واچ‘ نے نفرت انگیز تقریر کے تعلق سے اقوام متحدہ کی طے کردہ تعریف کو مدنظر رکھا ہے۔ اس کے مطابق ’’مواصلات کی کوئی بھی شکل، جس میں مذہب، نسل، قومیت، نسل، رنگ، جنس، یا دیگر شناختی عوامل کی بنیاد پر کسی فرد یا گروہ کیلئے متعصبانہ یا امتیازی زبان کا استعمال نفرت انگیز تقریر ہے۔‘‘
جہاں الیکشن وہاں نفرت انگیزی زیادہ
ہندوتوا واچ کی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ’’نفرت انگیز تقاریر کے تقریباً۷۰؍ فیصد معاملات ان ریاستوں میں پیش آئے جہاں رواں سال (۲۰۲۳ء ) یا آئندہ سال ۲۰۲۴ء میں الیکشن ہونے والے ہیں۔‘‘رپورٹ کے مطابق نفرت انگیز تقاریر کے ۸۰؍ فیصد معاملات بی جےپی کے اقتدار والی ریاستوں میں پیش آئے جن میں سے ۷۵؍ فیصد میں اقلیتوں کے خلاف تشدد کا نعرہ دیاگیا۔ اسی طرح ۶۰؍ فیصد معاملوں میں بی جےپی کے اقتدار والی ریاستوں میں ہندوؤں کو ہتھیار اٹھانے کی ترغیب دی گئی۔ ان میں سے ۸۱؍ فیصد پروگراموں میں سازش کی تھیوریوں کو عوام کو بھڑکانے کیلئے استعمال کیاگیا۔ ۷۸؍ فیصد پروگراموں میں مسلمانوں کے بائیکاٹ کا نعرہ دیاگیا۔ ایسے نعرے زیادہ تر بی جےپی کے اقتدار والی ریاستوں میں دیئے گئے۔
سرگرمیوں پر آن لائن نظر رکھ کر رپورٹ تیار کی گئی
’ہندوتوا واچ‘ نے رپورٹ کی تیاری سے متعلق طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس نے ہندوتوا وادی قوم پرست گروپس کی آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھ کر، سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی نفرت انگیز تقاریر کی تصدیق شدہ ویڈیوز کو دیکھ کر اور میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں کو بنیاد بنا کر اپنی رپورٹ تیار کی ہے۔ اس پر مودی سرکار کا ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔