Inquilab Logo Happiest Places to Work

TISS وہاٹس ایپ گروپس میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز پیغامات

Updated: April 28, 2025, 9:12 PM IST | Mumbai

پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد TISS وہاٹس ایپ گروپس میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز پیغامات بھیجے گئے۔ بائیں بازو کی طلبہ تنظیم کا ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ۔ ٹس انتظامیہ نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

پروگریسو اسٹوڈنٹس فورم (ہی ایس ایف) جو ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز ’’ٹِس‘‘ (TISS)، ممبئی میں بائیں بازو کے طلبہ کی جماعت ہے، نے حال ہی میں پہلگام کے حملے کے بعد مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے نفرت انگیز تقاریر میں اضافے کے بارے میں دفتر برائے طلبہ امور (او ایس اے) میں ایک سنگین شکایت درج کروائی ہے۔ پی ایس ایف کے مطابق، اسلامو فوبک ریمارکس کی مثالیں سرکاری ٹس وہاٹس ایپ گروپس میں پھیلائی جارہی ہیں، جن سے کیمپس میں اقلیتی طلبہ کیلئے ایک مخالفانہ ماحول پیدا ہوا ہے۔ او ایس اے کو بھیجے گئے ایک میل میں، پی ایس ایف نے روشنی ڈالی کہ ۲۳؍ اپریل کو، پہلگام حملے کے متاثرین کے سوگ کیلئے کیمپس میں یکجہتی کے اجتماع کا اہتمام کیا گیا تھا۔ تاہم، واقعہ کے دوران کشیدگی پیدا ہوئی، مبینہ طور پر زبانی تکرار اور اشتعال انگیزی برپا ہوئی۔ 

 

انتظامیہ کے ارکان اور سیکوریٹی گارڈز کی موجودگی کے باوجود پی ایس ایف کا الزام ہے کہ صورتحال کو قابو کرنے کیلئے فوری طور پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ شکایت میں مزید کہا گیا ہے کہ اگلے دن، مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے نفرت سے بھرے پیغامات کو ایک وہاٹس ایپ گروپ میں شیئر کیا گیا تھا جس میں سینئر فیکلٹی ممبران بھی شامل تھے، جیسے کہ اسکول آف سوشل ورک کے ڈین۔ نفرت انگیز ریمارکس پر تشویش کا اظہار کرنے والے طلبہ کو مبینہ طور پر گروپ میں انتظامی عہدوں سے ہٹا دیا گیا، جس سے پہلے سے چارج شدہ ماحول کو مزید خراب کر دیا گیا۔

 

پی ایس ایف نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’TISS تاریخی طور پر ایک جامع اور محفوظ جگہ رہی ہے۔ تاہم، حالیہ پیش رفت نے کیمپس کے اخلاق کو بگاڑ دیا ہے۔‘‘ انہوں نے انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ تمام طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے فوری مداخلت کرے اور نفرت پھیلانے کے ذمہ داروں کے خلاف مناسب کارروائی کرے۔ فورم نے انتظامیہ کو اپنی بات چیت میں مبینہ نفرت انگیز تقریر کے اسکرین شاٹس بھی منسلک کئے اور ادارے کی شمولیت اور احترام کی روایت کو برقرار رکھنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ مکتوب میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹس انتظامیہ نے اس معاملے پر اب تک کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK