Inquilab Logo

وزیر صحت راجیش ٹوپے کا سوال،ٹیکہ نہیں ملے گاتو ٹیکہ کاری کیسے کی جائے گی

Updated: April 28, 2021, 9:37 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

یکم مئی سے ریاست میں بھی۱۸؍ سال سے زیادہ عمر کے افراد کو ٹیکہ دیا جائے گا لیکن جتنے ٹیکوں کی ضرورت ہے اتنے دستیاب نہ ہونے سے تشویش بڑھ رہی ہے

Health Minister Rajesh Tope.Picture:INN
وزیر صحت راجیش ٹوپے ۔تصویر :آئی این این

ریاست کے  وزیرصحت راجیش ٹوپے نے کہا کہ مرکزی حکومت نے اعلان کیا کہ یکم مئی سے ۱۸؍ سال سے زائد عمر کے  شہریو ں کو ٹیکہ دینے کی مہم شروع کی جائے گی لیکن  اگر ہمیں ٹیکے نہیں ملیں گے تو ہم ٹیکہ کاری کیسے شروع کر سکیں گے ؟وزیر صحت نے یہ بھی کہا کہ ٹیکہ لینے کے لئے شہریوں کوپہلے رجسٹریشن کرنا ہوگا۔  راجیش ٹوپے نے پریس کانفرنس میں  بتایاکہ  اب تک ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ شہریوں کو ٹیکہ لگایا جاچکا ہے۔ یکم مئی سے۱۸؍ تا ۴۴؍ سال کے شہریوں کو بھی ٹیکہ لگانے کاسلسلہ شروع کرنے کا مرکز نے اعلان کیا ہے۔ریاست میں اس گروپ کے کل ۵؍ کروڑ ۷۱؍  لاکھ شہری ہیں ، ان شہریو ںکو ٹیکہ دینے کیلئے ۱۲؍ کروڑ سے زیادہ ٹیکوں کی ضرورت ہے( ان  میں ضائع ہونے والے ٹیکے بھی شامل ہیں) جس کے لئے تقریباً ساڑھے ۷؍ ہزار کروڑ روپےخرچ  متوقع  ہے۔ اس لئے سبھی کو یہ ٹیکہ مفت دیا جائے یا نہیں یا صرف غریبوں کو ہی مفت دیا جائے  اس تعلق سے فیصلہ کابینہ میں ہو گا ۔
 وزیر صحت کے مطابق ریاست ٹیکہ خریدنے کیلئے روپے خرچ کرنے کو تیار ہے لیکن ٹیکہ ملنا بھی تو چاہئے۔ ’کووی شیلڈ‘  ٹیکہ بنانے والی سیرم انسٹی ٹیوٹ اور’ کوویکسین ‘ تیار کرنے والی بھارت بائیو ٹیک  ان دونوں کمپنیوں کو خط لکھ کر پوچھا گیا ہے کہ وہ ٹیکہ سپلائی کر سکتی ہیں یا نہیں لیکن  اب تک کوئی جوا ب نہیں ملا ہے اسی لئے ہم اب بین الاقوامی ٹینڈر جاری کرنے پر غور کررہے ہیں۔  آکسیجن کی قلت کے تعلق سے راجیش ٹوپے نے کہا کہ ’’آکسیجن انتہائی توجہ اور کفایت شعاری کے ساتھ استعمال کرنا چاہئے۔ اس کیلئے ایس او پی بھی جاری کی گئی ہے جس پر عمل کرنا چاہئے ۔ آکسیجن کی قلت کو دور کرنے کیلئے بھی ہم گلوبل ٹینڈر جاری کرسکتے ہیں۔ ان میں آکسیجن کنسٹریٹر ۴۰؍ ہزار، پی ایس اےپلانٹ ۱۳۲، آکسیجن آئی ایس اوٹینک ۲۷، اور ۲۵؍ ہزار میٹرک ٹن آکسیجن کا ٹینڈر شامل ہیں ۔ 
    وزیر صحت کے مطابق  ریاست کو فی الحال کورونا کی دوسری لہر کا سامنا ہے اور ستمبر تا اکتوبر میں تیسر ی لہر آنے کا اندیشہ ہے۔اسی لئے تیسری لہر سے نمٹنے کیلئے ہر طرح کے انتظامات  اور علاج کی سہولتیں مہیا کرانے کی تیاری کرنا ضروری ہے۔ ان انتظامات میںخصوصی طور پر مریضوں کو بیڈ اور آکسیجن مہیا کرانا بھی شامل ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK