• Sat, 22 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کلیان: دوا میں کیڑے پائے جانے سے تشویش

Updated: November 22, 2025, 2:09 PM IST | Ejaz Abdul Ghani | Kalyan

مریضہ اور ڈاکٹر نے دوا ساز کمپنی کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

Mansi showing the medicine from which the worms were recovered. Photo: INN
مانسی وہ دوا دکھاتے ہوئے جس میں سے کیڑے برآمد ہوئے۔ تصویر:آئی این این
یہاں ایک خاتون کو دی جانے والی دواؤں میں کیڑے پائے جانے کا سنسنی خیز اور تشویش ناک واقعہ سامنے آیا ہے جس نے شہریوں اور طبی حلقوں میں شدید بے چینی پیدا کر دی ہے۔ مریضہ نے گولیوں کا رنگ غیر معمولی طور پر سیاہ دیکھ کر شبہ ظاہر کیا اور قریب سے معائنہ کرنے پر ان میں سے کیڑے برآمد ہوئے۔ اس انکشاف کے بعد ڈاکٹر سمیت تمام متعلقہ افرادنے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دوا ساز کمپنی پر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پریمیش عمارت کی رہائشی سایلی پنویلکر کندھے کے درد کے علاج کے لئے اپنی بیٹی مانسی رانے اور والدہ کے ہمراہ ڈاکٹر کیدار بھیڈے کے کلینک پہنچی تھیں۔ ڈاکٹر نے انہیں متعدد دوائیں تجویز کیںجن میں’ایسیڈیٹیور اومےکیپ ۲۰‘نام کی دوا بھی شامل تھی۔گولی کھانے کیلئے نکالتے ہی سایلی نے دیکھا کہ اس کا رنگ سیاہ پڑ چکا ہے۔ شبہ ہونے پر جب انہوں نے گولیوں کو بغور دیکھا تو ان میں کیڑے رینگتے ہوئے نظر آئے۔ اس منظر نے سایلی اور ان کی بیٹی مانسی کو خوف میں مبتلا کر دیا۔حیران کن بات یہ ہے کہ گولیوں کی پیکنگ میں درج تفصیلات کے مطابق دوا ۲۰۲۵ء میں تیار کی گئی تھی اور اس کی میعاد  ۲۰۲۷ ءتک برقرار تھی۔ اس کے باوجود گولیوں کا خراب ہونا اور ان میں کیڑوں کی موجودگی دوا ساز عمل اور پیکنگ کے طریقۂ کار پر سنگین سوالات کھڑے کرتی ہے۔
مانسی نے اس واقعہ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ لاپروائی کسی بھی مریض کی زندگی سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے دوا ساز کمپنی کیخلاف فوری اور قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ڈاکٹر کیدار بھیڈے بھی یہ واقعہ سن کر حیران اور پریشان ہو گئے۔ انہوں نے فوراً اس معاملے کی اطلاع دوا فراہم کرنے والی ایجنسی کو دی تاکہ ایسی صورت حال دوبارہ کسی اور مریض کیساتھ پیش نہ آئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK