Inquilab Logo

ہیمنت کرکرے کو سنجے گوولکر نامی پولیس افسر نے گولی ماری تھی؟

Updated: May 09, 2024, 8:34 AM IST | kolhapur

سابق آئی پی ایس افسر ایس ایم مشرف نے دعویٰ کیا کہ ’’میں نے تحریری طور پر اس کی معلومات ریاستی حکومت اور عدالت کو دی ہے‘‘

SM Musharraf (inset) has written a book on the death of Hemant Karkare
ہیمنت کرکرے کی موت پر ایس ایم مشرف( انسیٹ) کتاب لکھ چکے ہیں

۱۱؍۲۶؍ کے ممبئی  حملوں میں اپنی جان گنوانے والے مہاراشٹر کے سابق اے ٹی ایس چیف  ہیمنت کرکرے کی موت کا معاملہ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ گزشتہ دنوں  اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر وجے وڈیٹی وار نے میڈیا کے سامنے کہا تھا کہ ’’ ہیمنت کرکرے کی موت قصاب کی گولی سے نہیں ہوئی تھی بلکہ آرایس ایس کے وفا دار پولیس افسر کے ہاتھوں ہوئی تھی۔  ان کے اس بیان پر ہنگامہ مچ گیا۔ دوسرے دن وجے وڈیٹی وار نے وضاحت کی کہ انہوں نے یہ بیان سابق آئی پی ایس افسر ایس ایم مشرف کی کتاب ’’ ہو کلڈ کرکرے ‘‘ ( کرکرے کو کس نے مارا؟) میں درج معلومات کی بنا پر دیا تھا۔ 
  یاد رہے کہ ایس ایم مشرف نے اپنی کتاب میں صرف یہ دعویٰ کیا تھا کہ ہیمنت کرکرے کو  آر ایس ایس کے ایک گروہ نے قتل کیا تھا جو  اجمل قصاب اور اس کے ساتھیوں کے حملے کے وقت مماثل طور پر شہر میں قتل وغارگری میںسرگرم تھا۔ لیکن کتاب میں کسی پولیس افسر کا نام نہیں ہے۔ البتہ وجے وڈیٹی وار  کے بیان پر جب ہنگامہ کھڑا ہوا تو میڈیا نے ایس ایم مشرف سے رابطہ کیا۔ اس با ر ایس ایم مشرف نے نہ صرف وجے وڈیٹی وار کے بیان کی حمایت کی بلکہ اس افسر کا نام بھی بتا دیا جس کی گولی سے مبینہ طور پر ہیمنت کرکرے کی موت واقع ہوئی تھی۔ 
   وجے وڈیٹی وار نے کہا تھا ’’ہیمنت کرکرے صاحب کی موت قصاب کی گولی سے نہیں ہوئی تھی آر ایس ایس کے ایک وفادار افسر کے ہاتھوں ہوئی تھی ، اجول نکم نے اس حقیقت کو چھپالیا۔‘‘ ایس مشرف نے کہا ’’ اجول نکم نے ۲؍ جرم کئے ہیں۔ ایک تو فارینسک رپورٹ میں جب  یہ سامنے آئی کہ ہیمنت کرکرے کے جسم سے جو گولیاں ملی ہیں وہ  اجمل قصاب یا ابو اسماعیل کی  بندوق سے نہیں چلی تھی ، تو انہوں نے عدالت سے اس بات کی درخواست نہیں کی کہ اس کی جانچ کروائی جائے کہ یہ گولیاں کس بندوق کی تھیں۔ دوسری حقیقت یہ تھی کہ ان کے جسم میں یہ گولیا ں گردن سے اندر کی طرف ماری گئی تھیں۔ یہ کیسے ممکن تھا؟ اس کی بھی جانچ نہیں کروائی گئی۔ ‘‘ ایس ایم مشرف نے کہا ’’ اجول نکم جانتے تھے کہ یہ گولی کس نے ماری ہے ، اور مجرم کو بچانے کیلئے انہوں نے اس کی جانچ کی اپیل نہیں کی۔ یہ پوچھنے پر کہ پھر یہ گولی کس نے ماری تھی؟ ایس ایم مشرف نے دعویٰ کیا کہ میں نے خود ۴؍۔ ۵؍ سال اس بات کی تحقیقات کی تو اس نتیجے پر پہنچا کہ  سنجے گوولکر نام کے ایک اسسٹنٹ انسپکٹر تھے جنہوں نے یہ گولی ماری تھی۔ سابق افسر  نے کہا ’’ میں نے اس کی تحریری معلومات ریاستی حکومت اور ہائی کورٹ کو دی ہے۔‘‘
  یاد رہے کہ سنجے گوولکر اس رات ڈیوٹی پر تھے اور قصاب کو چوپاٹی پر جب زندہ پکڑا گیا تو  وہ وہاں موجو د تھے اورانہوں نےہی پولیس اہلکاروں کو قصاب کو مارنے سے یہ کہتے ہوئے روکا تھا کہ ’’اسے زندہ پکڑنا ہے ،یہی ہمارا ثبوت ہے۔‘‘  سنجے گوولکر کو  ۲۰۱۹ء میں اس الزام میں معطل کر دیا گیا تھا کہ  انہوں نے دائود ابراہیم کے دست راست سہیل بھاملا کو ممبئی ایئر پورٹ سے فرار ہونے کا موقع دیا تھا۔  ایس ایم مشرف پہلے دن سے ممبئی حملوں کے تعلق سے سوال اٹھا رہے ہیں۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK