• Sun, 13 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا ہائی کورٹ کا حکم

Updated: September 26, 2023, 12:12 PM IST | Agency | Islamabad

چیف جسٹس عامر فاروق نےکہا کہ توشہ خانہ کیس میں اوریجنل آرڈر عمران خان کو اڈیالہ جیل میں ہی رکھنے کا تھا۔

Imran Khan. Photo. INN
عمران خان ۔ تصویر:آئی این این

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سابق وزیر اعظم کے حوالے سے ہدایت دی ہےکہ انہیں اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نےکہا کہ اسلام آباد کے تمام زیر سماعت قیدی اڈیالہ جیل میں ہیں ۔ پھر عمران خان ابھی تک اٹک جیل میں کیوں قید ہیں ۔ ان کو اڈیالہ جیل میں کیوں نہیں رکھا گیا؟چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کی سزا کا اسٹیٹس تبدیل ہو چکا ہے۔سابق وزیر اعظم کو اٹک جیل میں رکھے جانے کے حوالے سے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کا اوریجنل آرڈر عمران خان کو اڈیالہ جیل میں رکھنے کا تھا ۔
 ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جب سائفر کیس(خفیہ دستاویزات/سفارتی کیبل کیس ) میں چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری ہوئی تو عدالتی آرڈر اٹک جیل میں رکھنے کا تھا۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو رحیم یار خان ٹرانسفر کردیاجائےتوکیا وہاں سے ٹرائل کریں گے؟اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل سے اس معاملے میں جواب طلب کر لیا ہے۔اس دوران عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت نے عدالت سے استدعا کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی اسپورٹس مین ہیں ۔ انہیں ایکسرسائز مشین فراہم کی جائے۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان بہتر کلاس کے حق دار ہیں ۔ جیل کے قواعد کے مطابق وہ جن چیزوں کے حق دار ہیں وہ انہیں ملنی چاہئیں ۔عمران خان کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کا تحریری حکم نامہ فوری طورپر جاری کیا جائے۔جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے حکم نامہ جاری کردیا ۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کے آغاز میں ٹرائل کورٹ کے جج ہمایوں دلاور نے سابق وزیر اعظم کو توشہ خانہ کیس میں ۳؍ برس قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جس کے بعد انہیں گرفتار کرکے اٹک جیل منتقل کیا گیا تھا۔عمران خان کے خلاف توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے اور ان کی مالیت کم ظاہر کر کے اس کا بھی کچھ حصہ ادا کرنے کے بعد یہ قیمتی تحائف اپنے پاس رکھنے کا کیس تھا۔بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کی ۲؍ رکنی بینچ نے عمران خان کی سزا معطل کرتے ہوئے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK