Inquilab Logo

کانگریس کے باغی ایم ایل ایز کے حلقوں میں ضمنی انتخابات کا مرحلہ دلچسپ

Updated: March 19, 2024, 5:56 PM IST | New Dehli

سپریم کورٹ کا ایم ایل ایز کو راحت دینے سے انکار، آئندہ سماعت ۵؍ ہفتے بعد، الیکشن کمیشن نےضمنی انتخابات کیلئے یکم جون کی تاریخ مقرر کی، کانگریس پوری طرح سے تیار، انتخابی انچارج کااعلان۔

Pratbha Singh. Photo: INN
پرتبھا سنگھ۔ تصویر: آئی این این

گزشتہ سال ہماچل پردیش میں الیکشن ہوئےتو ریاست کےرائے دہندگان نے بی جے پی سے اقتدار چھین کر کانگریس کے حوالے کردیا تھا۔ لیکن بی جے پی کو عوام کا یہ فیصلہ راس نہیں آرہا ہے۔ وہ کسی نہ کسی بہانے ایک بار پھر اقتدار پر قبضہ جمانا چاہتی ہے۔ اسی کوشش کے تحت گزشتہ دنوں کانگریس کے ۶؍ ایم ایل ایز نے اپنی پارٹی سے بغاوت کردی تھی۔ بی جے پی کی کوشش تھی کہ انہیں اپنی پارٹی میں شامل کرلے لیکن اس سے قبل ہی اسپیکر نے انہیں نااہل قرار دے دیا۔ اس کی وجہ سے اب یہاں ضمنی الیکشن ناگزیر ہوگیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے لوک سبھا کے ساتھ ہی یکم جون کو خالی ہونے والی تمام سیٹوں پر ضمنی انتخابات کا اعلان بھی کردیا ہے جو نہایت دلچسپ ہونے کی امید ہے۔ یہ انتخاب نہ صرف کانگریس اور بی جے پی بلکہ ریاست کی سکھو حکومت کی سمت بھی طے کرے گا۔ راجیہ سبھا انتخابات کے بعد حکومت کے لیے یہ ایک اور امتحان ہوگا۔ اسپیکر کے اس فیصلے سے بلبلائے باغی ایم ایل ایز نے حالانکہ عدالت عظمیٰ کا رُخ کیا ہے اور اپنی نااہلی کو غلط ٹھہرایا ہے لیکن سپریم کورٹ نے فی الحال کوئی دینے سے انکار کیا ہے۔ اب اس معاملے کی سماعت ۵؍ ہفتے بعد ہوگی تب تک وہاں پر الیکشن کا بازار گرم ہوچکا ہوگا۔ 
۲۰۱۹ء کے لوک سبھا انتخابات میں پلوامہ سانحہ کی وجہ سے پیدا ہونے والی مودی لہر اور ریاست میں بی جے پی کی حکومت کی وجہ سے چاروں سیٹیں زعفرانی پارٹی کے حصے میں چلی گئی تھیں لیکن بعد میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں، کانگریس کی پرتبھا سنگھ نے منڈی لوک سبھا سیٹ بی جے پی سے چھین لی تھی۔ بی جے پی اس بار بھی دعویٰ کررہی ہے کہ وہ ریاست کی چاروں سیٹیں جیت لے گی، لیکن زمینی حقائق کچھ اور کہتے ہیں۔ ان حالات سے پریشان بی جے پی وہاں پر اراکین اسمبلی کی خریدو فروخت کے ذریعہ اپنے حق میں ماحول بنانے کی کوشش کررہی ہے لیکن بات بنتی ہوئی نظر نہیں آرہی ہے۔ 
بی جے پی نے وہاں پر ۲؍ امیدواروں کااعلان کردیا ہے لیکن منڈی لوک سبھا حلقے میں اسے کوئی ایسا امیدوار نہیں مل رہا ہے جو کانگریس کی مضبوط امیدوار پرتبھا سنگھ کو شکست دینے کی کی پوزیشن میں ہو۔ کہا جاتا ہے کہ کوئی اور امیدوار نہیں ملا تو سابق وزیراعلیٰ جے رام ٹھاکر کو میدان میں اتارا جاسکتا ہے لیکن یہ بھی کہا جارہا ہے کہ شکست کے خوف کی وجہ سے وہ اس کیلئے آمادہ نہیں ہیں۔ اسی طرح سے کانگڑا لوک سبھا حلقے سے بھی بی جے پی اپنا امیدوار طے نہیں کرپا رہی ہے۔ وہاں سے نااہل ایم ایل اے اور سابق ریاستی وزیر سدھیر شرما کے بارے میں قیاس آرائیاں ہورہی ہیں لیکن یہ ابھی تک طے نہیں ہوسکا ہے کہ بی جے پی انہیں اسمبلی کے ضمنی الیکشن میں اتارے گی یا لوک سبھا کا ٹکٹ دینے کا فیصلہ کرے گی۔ 
کانگریس ہی کی طرح بی جے پی میں بھی کئی دھڑے ہیں۔ یہ اوربات ہے کہ اقتدار اور ای ڈی کی وجہ سے وہ اپنی ’مضبوط قیادت‘ کے خلاف کچھ بول نہیں پارہے ہیں لیکن ان حالات میں کیا وہ اپنی پارٹی کو ووٹ بھی دلا سکیں گے، اس میں فی الحال شک ہے۔ پچھلے کئی انتخابات سے ہمیر پور میں کانگریس کے پاس کوئی مضبوط امیدوار نہیں تھا لیکن ریاست میں اقتدار میں آنے کے بعد اس کے کارکنوں کااعتماد بڑھا ہے، اس کی وجہ سے انوراگ ٹھاکر بھی پریشان ہیں۔ کانگریس کیلئے یہاں ایک اچھی بات یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ دونوں ہی کے اسمبلی حلقے اسی پارلیمانی حلقے میں ہیں، اس کی وجہ سے کانگریس کا پلڑا یہاں پر بھاری ہے۔ 
اسی درمیان ریاست کی سکھو حکومت نے اپنے تمام فلاحی فیصلوں کو سختی سے نافذ کرنے کااعلان کیا ہے جس کی وجہ سے بی جے پی میں بوکھلاہٹ پائی جارہی ہے اور وہ اسےانتخابی ضابطہ کی خلاف ورزی بتاکر الیکشن کمیشن سے شکایت کررہی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے خواتین کو۱۵۰۰؍ روپے ماہانہ اعزازیہ دینا، اسکول مینجمنٹ کمیٹی کے اساتذہ اور کمپیوٹر ٹیچروں کی تنخواہوں میں اضافہ کرنا اور بجلی کے بڑھے ہوئے نرخوں کیلئے سرکاری سبسیڈی دینے جیسی اسکیموں سے بی جے پی بوکھلائی ہوئی ہے۔ ایسے میں کانگریس کے باغی امیدواروں کو اسمبلی تک پہنچانے کے وعدے کو پورا کرنا بی جے پی کیلئے مشکل لگ رہا ہے۔ 
چاروں لوک سبھا سیٹیں جیتنے کیلئے کانگریس پُرعزم
ہماچل پردیش کانگریس کی صدر اور ایم پی پرتبھا سنگھ نے ریاست کی چاروں لوک سبھا سیٹیں جیتنے کے اپنے عزائم کااظہار کیا ہے۔ اس کیلئے انہوں نےانتخابی انچارجوں کے ساتھ ہی پبلسٹی، پبلی کیشن اور انتظامی کاموں کیلئے پارٹی لیڈروں کو مقرر کردیا ہے اورانہیں ذمہ داریاں سونپ دی ہیں۔ ریاستی کانگریس کے جنرل سیکریٹری تنظیم رجنیش کمتا نے اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ ریاستی پارلیمانی حلقوں منڈی، کانگڑا، ہمیر پور اور شملہ میں انتخابات ہونے ہیں جس کیلئے یہ تقرریاں کی گئی ہیں۔ وزیر وکرمادتیہ سنگھ کو منڈی، وزیر چندر کمار کو کانگڑا، نائب وزیر اعلیٰ مکیش اگنی ہوتری کو ہمیر پور اور وزیر روہت ٹھاکر کو شملہ پارلیمانی حلقہ کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK