Inquilab Logo Happiest Places to Work

’ ہندی گجرات میں لازمی نہیں ،تو مہاراشٹر میں کیوں؟‘

Updated: June 19, 2025, 8:52 AM IST | Mumbai

ریاستی حکومت کے ’تیسری زبان ‘ کو لازمی قرار دینے پر راج ٹھاکرے نے مورچہ کھولا ، ایم این ایس کارکنان نے ہندی کی کتابیں جلائیں

Raj Thackeray has written a third letter to the government (Photo: PTI)
راج ٹھاکرے نے حکومت کو تیسرا خط لکھا ہے ( تصویر : پی ٹی آئی )

بدھ کےروز مہاراشٹر حکومت نے ایک حکم نامہ جاری کرکے اسکولوں میں ’تیسری زبان‘پڑھانے کو لازمی قرار دیا ہے۔   اس حکم نامے کے جاری ہوتے ہی مہاراشٹر نو نرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے فوراً مورچہ سنبھالا اور پریس کانفرنس منعقد کرکے حکومت کے فیصلے کی مخالفت کی۔ یاد رہے کہ پہلے حکومت کا ارادہ ہندی کو بطور تیسری زبان اسکولوںمیں لازمی کرنے کا ارادہ تھا لیکن ہر طرف سے مخالفت ہونےکے بعد اس فیصلے کو تبدیل کرکے ہندی کے بجائے ’تیسری زبان‘ کو لازمی قرار دیا گیا یعنی طلبہ بطور تیسری زبان کسی ایک زبان کو ضرور پڑھیں گے۔ راج ٹھاکرے کا کہنا ہے کہ یہ ہندی کو ’چور دروازے ‘سے مہاراشٹر پرتھوپنے کی کوشش  ہے۔   اس کے خلاف انہوں نے احتجاج کا انتباہ دیا ہے۔ 
  راج ٹھاکرے نے ممبئی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں  نے اس سے پہلے ۲؍ مرتبہ وزیراعلیٰ کو خط لکھا ہے ۔ انہوں نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ ہندی کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ واپس لیا جائےگا۔ اب اس حکم نامے کو دوبارہ جاری کیا گیا ہے۔   ایم این ایس سربراہ نے سوال کیا کہ ’’ جب گجرات میں ہندی لازمی نہیں ہے تو مہاراشٹر میں اسے لازمی کیوں قرار دیا جا رہا ہے؟ اگر مہاراشٹر میں ہندی کو تھوپنے کی کوشش کی گئی تو ہمارا احتجاج اٹل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی ملک کی قومی زبان نہیں ہے بلکہ یہ شمالی ہند کی کچھ ریاستوں کی زبان ہے۔ وزیر اعلیٰ بتائیں کہ بہار اور اتر پردیش میں تیسری زبان کے طور پر کون سی زبان پڑھائی جائے گی؟  ‘‘ راج ٹھاکرے نے کہا کہ ’’ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ ابھی حکومت اس تعلق سے منصوبہ بنا رہی ہے ، پھر مہاراشٹر میں ہندی کو لازمی کرنے کی اتنی جلدی کیوں ہے؟  انہوں نے حکومت کے نام ایک اور خط لکھا ہے۔ 
  ایم این ایس کارکنان نے ہندی کی کتابیں جلائیں
  راج ٹھاکرے کی پریس کانفرنس کے فوراً بعد ممبئی میں ایم این ایس کے کارکنان نے پارٹی کے جنرل سیکریٹری منوج چوہان کی قیادت میں ہندی کی کتابوں کی ہولی جلائی۔ انہوںنے کتابوں کے پہلے اور آخری ورق کو پھاڑ کر اسے آگ لگائی۔ بھانڈوپ  اور کانجور مارگ کے علاقے میں ایم این کارکنان نے کتابوں کی دکان پر جا کر وارننگ دی کہ ہندی کی کتابیں فروخت کرنےکیلئے نہ رکھی جائیں۔  ان دکانوں سے بھی کتابیں نکال کر انہیں جلایا گیا۔   کہا جا رہا ہے کہ  یہ احتجاج پوری ریاست میں پھیل سکتا ہے۔ 
 دیویندر فرنویس کی وضاحت
  اس دوران وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے راج ٹھاکرے کے  بیان پر وضاحت پیش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میری اس تعلق سے راج ٹھاکرے سے بات ہوئی تھی۔  راج ٹھاکرے چاہتے ہیں کہ اسکولوں میں ۲؍ ہی زبانیں پڑھائی جائیں ، تیسری زبان نہ پڑھائی جائے۔ میں نے انہیں سمجھایا کہ حکومت کا ارادہ ہے کہ وہ ملک بھر میں اسکولوں میں ۳؍ زبانیں سکھائے۔ اگر پورے ملک میں ۳؍ زبانیں سکھائی جائیں گی تو صرف مہاراشٹر میں ۲؍ زبانیں نہیں سکھائی جا سکتیں۔ ‘‘  فرنویس نے کہا کہ ’’ اگر اپنی زبان کو درکنار کیا جا رہا ہو تو الگ بات ہے لیکن اپنی زبان سیکھتے ہوئے طلبہ ایک اور زبان سیکھتے ہیں تو اس میں کیا برائی ہے؟ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ تامل ناڈو میں بھی مخالفت ہوئی تھی اور عدالت میں عرضداشت داخل کی گئی تھی لیکن عدالت نے اسے مسترد کر دیا تھا۔ ‘‘  فی الحال اس معاملے پر صرف  ایم این ایس نے آواز اٹھائی ہے لیکن ممکن ہے کہ دیگر مراٹھی تنظیمیں بھی اس تعلق سے احتجاج کریں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK