روس نے جنگ کیلئے اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرایا، فرانس ایران میں اقتدار کی تبدیلی کی کوشش کے خلاف، چین کی ڈونالڈ ٹرمپ پر تنقید۔
EPAPER
Updated: June 19, 2025, 1:11 PM IST | Agency | Ottawa
روس نے جنگ کیلئے اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرایا، فرانس ایران میں اقتدار کی تبدیلی کی کوشش کے خلاف، چین کی ڈونالڈ ٹرمپ پر تنقید۔
اسرائیل کے ایران پر حملے اور ایران کی جوابی کارروائی کے دوران دنیا کے اہم ممالک نے اسرائیل کی سرزنش کی ہے۔ روس نے باقاعدہ الزام لگایا ہے کہ اسرائیل نے دنیا کو جنگ کی آگ میں جھونک دیا ہے۔ جبکہ فرانس نے امریکہ کے اس موقف کی مخالفت کی ہے کہ ایران میں اقتدار کی تبدیلی ہونی چاہئے۔ چین جو کہ ایران کا دوست ملک سمجھا جاتا ہے، اس نے موجودہ صورتحال کیلئے ڈونالڈ ٹرمپ کو ذمہ دار قرار دیا ہے اور ان پر ’جلتی پر تیل چھڑکنے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔
اسرائیل نے دنیا کو جنگ کی آگ میں جھونک دیا ہے
ایران کے پڑوسی اور دوست ملک روس نے ایران پر اسرائیلی حملوں کو غیرقانونی اور عالمی سلامتی کیلئے خطرہ قرار یا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست دنیا کو جوہری تباہی کی طرف دھکیل رہی ہے۔ روسی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی پاسداری کی ہے اسلئے تہران کے جوہری پروگرام تنازع کا حل صرف سفارتکاری سے ممکن ہے۔ روسی وزارتِ خارجہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر اپنے ان حملوں کو فوری طور پر بند کرے جنہیں ماسکو نے ’غیر قانونی‘ قرار دیا ہے۔ روس نے الزام لگایا ہے کہ مغربی ممالک صورتحال کو ایران سے انتقام لینے کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔
ٹرمپ جلتی پر تیل چھڑک رہے ہیں
ایران اور اس کے سپریم لیڈر خامنہ ای کے خلاف ڈونالڈ ٹرمپ کے بیانات پر چین نے سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ’ڈونالڈ ٹرمپ جلتی پر تیل چھڑکنے کا کام کر رہے ہیں ‘‘ چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ’ آگ کو ہوا دینا، اس پر تیل ڈالنا، دھمکیاں دینا اور دباؤ بڑھانا، یہ تمام اقدامات صورتِ حال کو پرامن بنانے میں مددگار نہیں ہوں گے بلکہ اس تنازع کی شدت میں مزید اضافہ اور اسکے دائرے کو وسیع کریں گے۔ ’ وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ’ چین تمام متعلقہ فریقین، بالخصوص ان ممالک سے جن کا اسرائیل پر اثرورسوخ ہے، اپیل کرتا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں ادا کریں اور فوری اقدامات کریں تاکہ کشیدگی کو کم کیا جا سکے، اور اس تنازع کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔ ’
ایمانویل میکرون ایران میں اقتدار کی تبدیلی کے خلاف
فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے واضح کیا ہے کہ وہ ایران میں اقتدار کی تبدیلی کے ڈونالڈ ٹرمپ کے موقف سے اتفاق نہیں کرتے۔ ساتھ ہی کہا کہ وہ تہران کے خلاف سخت فوجی کارروائی کی مخالفت کرتے ہیں جو خطے کو انتشار کا شکار کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ میکرون نے صحافیوں کو بتایا کہ، ’’ہم نہیں چاہتے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرے لیکن سب سے بڑی غلطی یہ ہو گی کہ حکومت کو تبدیل کرنے کیلئے فوجی حملوں کا استعمال کیا جائے کیونکہ یہ افراتفری کا باعث بنیں گے اور ہماری ذمہ داری ہے کہ جلد از جلد گفتگو دوبارہ شروع کی جائے تاکہ جوہری اور بیلسٹک میزائل کے معاملے پر کوئی راستہ طے کیا جا سکے۔ میکرون نے کہا، ایران کے جوہری پروگرام کو دوبارہ بین الاقوامی نگرانی میں لانا اور اسکے بیلاسٹک میزائل ہتھیاروں کو کم کرنا ہو گا لیکن انہوں نے توانائی کے بنیادی ڈھانچے، شہریوں اور فوجی مقامات پر حملوں کی واضح طور پر مخالفت کی۔