مسلمانوں نے بینر کو ’اشتعال انگیز ‘ قراردیا، پولیس نے حالات قابو میں ہونے کا دعویٰ کیا، ۲۰۲۲ء کو دہرانے نہ دینے کا عزم
EPAPER
Updated: March 30, 2023, 2:19 PM IST | Khargone
مسلمانوں نے بینر کو ’اشتعال انگیز ‘ قراردیا، پولیس نے حالات قابو میں ہونے کا دعویٰ کیا، ۲۰۲۲ء کو دہرانے نہ دینے کا عزم
مدھیہ پردیش کے کھرگون میں رام نومی کی آمدسے قبل بھگوا عناصر کے ذریعہ ’ جئےہندو راشٹر‘ کے بینر لگائے جانے کےبعد گزشتہ سال کی تلخ یادیں تازہ ہوگئی ہیں اور عوام میں کشیدگی پھیل گئی ہے۔مسلمانوں نے ان بینروں کو ’’غیر آئینی‘‘ا ور ’’اشتعال انگیز‘‘قراردیتے ہوئے برہمی کااظہار کیا ہے۔ اس طرح کے کم از کم ۴؍ بینر منظر عام پرآئےہیں جن میں سے ۲؍ تالاب چوک پر لگائے گئےہیں اور۲؍ صرافہ بازارمیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال رام نومی کے موقع پر پھوٹ پڑنے والے تشدد میں ایک مسلم شخص کی موت ہوگئی تھی۔ تالاب چوک علاقہ اُس وقت فساد سے سب سے زیادہ متاثر ہواتھا۔ فساد کے بعد انتظامیہ کا قہر بھی مسلمانوں پر ہی ٹوٹا اور اقلیتی فرقے کی کئی دکانوں اور گھروں پر بلڈوزر چلادیاگیاتھا ساتھ ہی پورے شہر میں کرفیو نافذ کردیا گیاتھا۔
فرقہ وارانہ طور پر حساس سمجھے جانے والے اس علاقے میں جہاں ابھی گزشتہ سال ہی تشدد ہوچکاہے، ’جے ہندو راشٹر‘ کے بینر لگائے جانے پر جب مقامی ایم ایل اے روی جوشی سے گفتگو کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کسی طرح کا تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ا نہوں نے البتہ یہ بتایا کہ کھرگون انتظامیہ کو پہلےہی وارننگ دی جاچکی ہےاوررام نومی کے موقع پر الرٹ رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔مکتوب میڈیا کی ایک رپورٹ کےمطابق جوشی نے بتایا کہ ’’اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کہ گزشتہ سال کی طرح فساد نہ ہو، میں نےکھرگون کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور کلکٹر سے گفتگو کی ہے اور انہیں اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کہا ہے کہ گزشتہ سال جیسے حالات نہ پیدا ہوں۔ ‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’میں مقامی انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہوں اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ۲۰۲۲ء کو دہرایا نہ جائے۔‘‘