تل ابیب کی ظالمانہ کارروائی میں ۲۴؍ گھنٹوں میں ۱۳۸؍ افراد نے جام شہادت نوش کیا، جنگ بندی کی تجویز پر حماس کے مثبت جواب کی امید۔
EPAPER
Updated: July 05, 2025, 11:35 AM IST | Agency | Gaza
تل ابیب کی ظالمانہ کارروائی میں ۲۴؍ گھنٹوں میں ۱۳۸؍ افراد نے جام شہادت نوش کیا، جنگ بندی کی تجویز پر حماس کے مثبت جواب کی امید۔
غزہ میں ۶۰؍ دن کی جنگ بندی کی امیدوں کے بیچ تل ابیب نے اپنی ظالمانہ کارروائیوں میں جمعہ کو اور بھی شدت پیدا کردی۔ جمعہ کو صبح سے شروع ہونے والے حملوں میں اس خبرکے لکھے جانے تک ۱۳۸؍ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اہل غزہ کیلئے زمین تنگ کرتے ہوئے اسرائیل نے ان علاقوں کا دائرہ وسیع کردیا ہے جہاں شہریوں کو نہ جانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے ۸۵؍ فیصد علاقے کو اسرائیل نے میدان جنگ قرار دیتے ہوئے شہریوں کو وہاں سے دور رہنےکا حکم دیا ہے۔
رفح میں حماس کا بنیادی ڈھانچہ تباہ
اسرائیلی فوج نے اپنی کارروائیوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’’ غزہ میں ۱۴۳؍ بریگیڈ کی فورسیز رفح میں سرگرم ہیں، جہاں انھوں نے حماس سے وابستہ درجنوں بنیادی ڈھانچوں اور جنگی وسائل کو تباہ کیا۔ ساتھ ہی غزہ کے اطراف کی اسرائیلی بستیوں کے تحفظ کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ ‘‘ بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی فضائیہ نے گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں میں تقریباً۱۰۰؍فضائی حملے کئے جن کا ہدف راکٹ لانچنگ کے مراکز، حماس کے زیر استعمال عمارتیں اور اسلحہ کے ذخیرے تھے۔
جنگ بندی پرحماس کے جواب کا انتظار
اس بیچ غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں پر آئندہ ۲۴؍ گھنٹوں میں کسی اہم پیش رفت کی امید ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امکان ہے کہ آئندہ۲۴؍گھنٹوں میں حماس کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز پر جواب موصول ہو جائے گا۔ حماس نے بھی اعلان کیا ہے کہ اس کے لیڈر دیگر جنگ بندی کی تجویز پر فلسطینی گروپس کے ساتھ صلاح و مشورہ کررہے ہیں۔ ’’العربیہ‘‘ اور’’الحدث‘‘ نے ذرائع کے حوالے سے کو بتایا ہے کہ حماس نے دیگر گروہوں کو آگاہ کیا ہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ حماس اپنےجواب میں جنگ بندی کی تجویز کو چند تکنیکی نکات کی وضاحت کے ساتھ قبول کر لے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ تمام فلسطینی گروہ جنگ بندی کے مجوزہ معاہدے کی ابتدائی۶۰؍ دن کی مدت کو قبول کرنے پر متفق ہیں تاکہ اس دوران جنگ کے مکمل خاتمے اور اسرائیلی انخلا سے متعلق انتظامات پر مذاکرات کیے جا سکیں۔
امریکہ سے یقین دہانی کا مطالبہ
حماس نے جنگ بندی معاہدے پر رضامندی کیلئے جنگ کے مکمل خاتمے کی ضمانت مانگی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حماس چاہتی ہے کہ امریکی حمایت یافتہ سیز فائر کی نئی تجویز جنگ کے مکمل خاتمے کا باعث بنے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے تقریباً۲؍ ماہ بعد جنگ بندی اور قیدیوں کے معاہدے تک پہنچنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔ اس بیچ اطلاعات کےمطابق اسرائیل جنگ بندی کیلئے اپنی طرف سےجوشرائط رکھی ہیں ان میں حماس کو تحلیل کرنے کی شرط بھی شامل ہے۔ یہ ناممکن ہےکہ حماس اس کو مانے، اس لئے تل ابیب کو ہی قدم پیچھےلینے پڑ سکتے ہیں۔