دفاعی نظام بڑی حد تک محدود ہے، کیوں کہ انٹر سیپٹر میزائلوں کی تعداد محدود ہوتی ہے، کئی بارایک میزائل کو روکنے کیلئے دفاعی نظام کو ایک سے زائد میزائل داغنے پڑتے ہیں۔
EPAPER
Updated: June 21, 2025, 1:16 PM IST | James Dwyer | Mumbai
دفاعی نظام بڑی حد تک محدود ہے، کیوں کہ انٹر سیپٹر میزائلوں کی تعداد محدود ہوتی ہے، کئی بارایک میزائل کو روکنے کیلئے دفاعی نظام کو ایک سے زائد میزائل داغنے پڑتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ اسرائیل کے پاس دنیا کا سب سے مؤثر اور آزمودہ میزائل دفاعی نظام موجود ہے۔ میڈیا میں اسے عموماً صرف’’آئرن ڈوم‘‘ کے طور پر جانا جاتا ہے لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔ یہ کئی سطحوں اورپرتوں پر مشتمل دفاعی نظام ہے جو الگ الگ طرح کے خطرات سےنمٹنے کیلئے کام کرتے ہیں۔
آئرن ڈوم: آئرن ڈوم قریب سے آنے والے راکٹ اور توپ کے گولے روکنے کیلئےتیار کیا گیا ہے۔ بنیادی طور پر آئرن ڈوم ایسا نظام ہے جو راڈار، کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر اور انٹرسیپٹرس (فضا میں ہی مار کرنےوالے خصوصی میزائل) پر مشتمل ہوتا ہے۔ راڈار تیزی سے آنے والے خطرات کا پتہ لگاتا ہے، کمانڈ اور کنٹرول یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ کون سا خطرہ سب سے زیادہ فوری جواب کا متقاضی ہے اور پھر انٹرسیپٹر میزائلوں کو ان گولوں یا راکٹوں کو تباہ کرنے کیلئےروانہ کردیتا ہے۔
ڈیوڈس سلِنگ: یہ اسرائیل کے فضائی دفاع کے نظام کی دوسری سطح یا پرت ہے جو درمیانے فاصلے سے آنےوالے میزائلوں کو روکنے اور انہیں فضا میں ہی تباہ کردینے کا کام کرتاہے۔
ایرو-۲؍اور ایرو-۳: یہ طویل دوری سے آنےوالی بیلسٹک میزائلوں کو فضا میں یا کرہ ارض کی ماحولیاتی حدود کے اوپر تباہ کرنے کیلئے ہیں۔ حالیہ دنوں میں اسرائیل کے اس نظام کے ذریعہ فضا میں بہت بلندی پر دشمن میزائلوں کو تباہ کرنے کے ویڈیوز منظر عام پر آئے ہیں جو اسرائیل کے دفاعی نظام کی صلاحیتوں کا ثبوت ہیں۔
کیا یہ دفاعی نظام ہمیشہ چل سکتا ہے؟
دفاعی نظام اپنےآپ میں بڑی حد تک محدود ہوتاہے۔ دفاع کرنے والے ملک کے پاس انٹرسیپٹرمیزائلوں کی ایک محدود تعداد ہوتی ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ دفاعی نظام کو ہر آنے والے میزائل کے خلاف ایک سے زیادہ انٹرسیپٹرمیزائل استعمال کرنے پڑتے ہیں۔ پہلا انٹرسیپٹر چوک جائے تو دوسرا انٹرسیپڑ میزائل حملہ آور میزائل کو نشانہ بناتاہے۔ اکثر حملہ آور ملک پہلے سے یہ منصوبہ بندی کرلیتا ہے کہ کچھ میزائل انٹرسیپٹرز یا تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے ضائع ہو سکتے ہیں اس لئے وہ اتنے زیادہ میزائل فائر کرتا ہے کہ کچھتو دفاعی نظام کو چکمہ دے کر ہدف تک پہنچ ہی جائیں۔
جہاں تک بیلسٹک میزائلوں کا تعلق ہے، اس میں حملہ آور کو برتری حاصل ہوتی ہے۔ بیلسٹک میزائلیں بھاری دھماکہ خیز مادہ ( حتیٰ کہ ایٹمی ہتھیار) لے جا سکتی ہیں۔ لہٰذا اگر چند میزائل بھی دفاعی نظام سے بچ نکلیں تو وہ تباہ کن نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ اس لئے اس بات کا امکان کم ہے کہ اسرائیل کا فضائی دفاع کا نظام پوری طرح کام کرنا بند کردے۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ مسلسل حملوں کی وجہ سے انٹرسیپٹر میزائل کے ذخیرہ میں کمی آئے گی جو اسے کمزور اور کم موثر ضرور کردیگی۔ (حال ہی میں رپورٹ آئی ہے کہ اس کے پاس انٹرسیپٹر میزائلوں کا ۱۰؍ دنوں کا ذخیرہ ہی بچا ہے۔ )