عالمی سطح پر حقوق انسانی پر نظررکھنے والی تنظیم نے ۲۰۲۲ء کیلئے اپنی سالانہ رپورٹ میں ہندوستان میں اقلیتوں پر مظالم کے ساتھ ہی حقوق کیلئے آواز اٹھانے والے اداروں ، ناقدین اور میڈیا کو نشانہ بنانے کے معاملات کا بھی احاطہ کیا
Updated: January 16, 2023, 10:23 AM IST | New Delhi
عالمی سطح پر حقوق انسانی پر نظررکھنے والی تنظیم نے ۲۰۲۲ء کیلئے اپنی سالانہ رپورٹ میں ہندوستان میں اقلیتوں پر مظالم کے ساتھ ہی حقوق کیلئے آواز اٹھانے والے اداروں ، ناقدین اور میڈیا کو نشانہ بنانے کے معاملات کا بھی احاطہ کیا
ہندوستان میں مسلمانوں اور معاشی طور پر کمزور طبقات کے خلاف بلڈوزر کے استعمال کو کئی ریاستوں میں معمول کا حصہ بنادینے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے ہیومن رائٹس واچ نے ۲۰۲۲ء کی اپنی سالانہ رپورٹ میں اسے ماورائے عدالت ’’اجتماعی سزا‘‘سے تعبیر کیا ہے۔ دنیا کے ۱۰۰؍ سے زائد ممالک میں حقوق انسانی کی صورتحال پر نظررکھنے والے امریکی ادارہ نے اپنی رپورٹ میں اس بات پر بھی تشویش کااظہار کیا ہے کہ ہندوستان میں بی جےپی کی قیادت میں حکومت نے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے والے اداروں ، میڈیا اور ناقدین کو خاموش کرنے کی کارروائیاں بھی کی ہیں۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ’’ہندوقوم پرست‘‘ بی جےپی کی قیادت میں حکومت نے ’’مسلمانوں اور اقلیتوں کو دبانے کیلئے جابرانہ اور امتیازی پالیسی‘‘ اختیار کررکھی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی کے مطابق ’’بی جےپی حکومت کی جانب سے ہندو اکثریت پسندانہ نظریات کافروغ اہلکاروں اور حامیوں کو امتیازی سلوک پر اکساتا ہے جو کئی بار مذہبی اقلیتوں کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کا سبب بن جاتا ہے۔‘‘ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ جن افسران کی ذمہ داری حکمراں پارٹی میں ایسے عناصر پر قدغن لگاناتھا،وہ اس کے برخلاف ’’(حکومت کے ) ناقدین کو سلاخوں کے پیچھے ڈال رہے ہیں اور حقوق انسانی کے اداروں کو بند کررہے ہیں۔‘‘
جمعرات ۱۲؍ جنوری کو جاری کی گئی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ حقوق انسانی کے علمبرداروں نے مخالفین کو خاموش کرنے کے انتظامیہ کے من مانے طریقہ کار کی مذمت کی ہے مگر ریاستی حکومتیں اپنی بلڈوزر کارروائیوں کا دفاع کرتی ہیں۔ یاد رہےکہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جنہیں’بلڈوزر بابا ‘کے لقب سے بھی نواز دیاگیاہے،نے بلڈوزر کے استعمال کو ’’امن کی علامت ‘‘قراردیاہے۔