Inquilab Logo

بھیما کوریگاؤں جنگ کی ۲۰۵؍ ویں برسی پر سیکڑوںکا مجمع

Updated: January 02, 2023, 11:00 AM IST | pune

شیو سینا (ادھو) کی ترجمان سشما اندھارے اور وی بی اے صدر پرکاش امبیڈکر بھی یادگار پر پہنچے، جے استمبھ کوپھولوں اورروشنیوں سے سجایاگیا ، بھاری پولیس بندوبست

A crowd can be seen at `Jay Astambha` in Pirne village on the occasion of Shaurya Diwas
پیرنے گاؤں میںشوریہ دیوس کے موقع پر’جے استمبھ ‘ پربھیڑ دیکھی جاسکتی ہے

: بھیما کوریگاؤں  جنگ  کے ۲۰۵؍  سال مکمل ہونے پر سیاسی لیڈروں کے علاوہ سیکڑوں افراد  اتوار کو  پونے ضلع میں ’شوریہ دیوس‘ منانے جے استمبھ فوجی یادگار پر  پہنچے اورجنگ کے متوفیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔بھیما کوریگاؤں جنگ کی۲۰۵؍ ویں برسی کے موقع پر یکم جنوری کو اس تاریخی مقام پر بھاری سیکوریٹی  کے انتظامات کئے گئے تھے۔ پونے کے سرپرست وزیر چندرکانت پاٹل نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کیلئے یادگار کا دورہ نہیں کیاکیونکہ  انہیںدھمکی دی گئی تھی کہ اگر وہ  وہاں گئے تو ان پر سیاہی پھینکی جائے گی۔تاریخی ریکارڈ کے مطابق  برطانوی افواج  اور پیشواؤں کے درمیان یکم جنوری۱۸۱۸ء کو کوریگاؤں بھیما کے مقام پر ہونے والی جنگ میںدلت مہار برادری نے  برطانوی فوج کا ساتھ دیا تھا۔ برطانوی فوج میں زیادہ تر دلت مہار برادری کے سپاہی شامل تھے جنہوں نے پیشواؤں کی ’طبقاتی برتری‘  سے آزادی کی جنگ چھیڑی تھی۔ہر سال اس دن بڑی تعداد میں لوگ اور خاص طور پر دلت برادری  سے وابستہ افراد جے   استمبھ (فتح کے ستون) پر پہنچتے ہیں جسے انگریزوں نے کورےگاؤں بھیما کی لڑائی میں پیشواؤں کے خلاف لڑنے والے سپاہیوں کی یاد میں تعمیر کیا تھا۔
یکم جنوری ۲۰۱۸ء کو یہاں تشدد پھوٹ پڑا تھا 
 واضح رہےکہ یکم جنوری۲۰۱۸ء کو کو تاریخی لڑائی کی۲۰۰؍ ویںیادگاری تقریب کے دوران بھیما کورےگاؤں کے قریب تشدد پھوٹ پڑا تھا جس میں ایک شخص ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہوئے تھے۔ پولیس کے مطابق اس واقعے سے ایک دن پہلے پونے شہر میں منعقدہ  یلغار پریشد کے ایک پروگرام میں کی گئیں مبینہ  اشتعال انگیز تقریروں نے تشدد کو ہوا دی تھی۔
جے ا ستمبھ پر مجمع
 اتوار کے روز بھاری تعداد میں لوگ پونے-احمد نگر روڈ پر  پیرنے گاؤں میں واقع جے  استمبھ کے اطراف جمع ہوئے ا ور وہاں پھولوں اور روشنیوں سے سجاوٹ کی ۔ اس دوران پولیس  کا سخت بندوبست کیاگیاتھا۔ونچیت بہوجن اگھاڑی (وی بی اے) کے صدر پرکاش امبیڈکر اور شیو سینا (یو بی ٹی) کی ترجمان سشما اندھارے ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے یادگار کا دورہ کیا۔تاہم پونے کے سرپرست وزیر چندرکانت پاٹل نے  کسی ناخوشگوار واقعہ کو ٹالنےکیلئے وہاں جانے سے گریز کیا ۔چندر کانت پاٹل نے ایک بیان میں کہا ’’ مجھے دھمکی ملی ہے کہ اگر میں یادگار پر گیا تو مجھ پر سیاہی پھینکی جائے گی۔ میں ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے افکار کے راستے پر چل رہا ہوں، اس لیے میں اپنے سینے پر گولیاں کھانے کو بھی تیار ہوں۔تاہم، کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ وہاں کوئی ناخوشگوار واقعہ ہو یا فرقہ وارانہ فسادات ہوں۔ چونکہ بہت سارے لوگ بہت عقیدت کے ساتھ وہاں جاتے ہیں اس لئے ان کی حفاظت  زیادہ اہم ہے۔ لہٰذا، میں نے وہاں نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘ ضلع انتظامیہ نے یادگار پر آنے والے لوگوں کے لیے پارکنگ کی سہولیات، بیت الخلاء، پانی اور بس خدمات سمیت کئی انتظامات کیے ہیں۔
ملند ایکبوٹے اور سمبھاجی بھڑے پر ا لزام تھا 
 واضح رہے کہ یکم جنوری۲۰۱۸ء کو بھیما کوریگاؤں جنگ کی ۲۰۰؍ سالہ تقریبات کے دوران  پھوٹ پڑنے والے تشدد کے سلسلے میں   پولیس نے۱۶۲؍ لوگوں کے خلاف۵۸؍ مقدمات درج کیے تھے۔  اس دن کچھ لوگوں پر پتھراؤ کیا گیا جس سے تشدد شروع ہوا۔گاؤں کے دلت رہنماؤں  نے ہندوتوا کارکن ملند ایکبوٹے اور سمبھاجی بھڑے پر تشدد بھڑکانے کا الزام لگایا تھا ۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کی
 سپریم کورٹ نے۱۰؍ ا گست ۲۰۲۲ء اس معاملے کی سماعت کی تھی۔ عدالت نے۲۰۱۸ء  کے  اس تشدد کیس کے ملزم شاعر پی ورور راؤ کو طبی بنیادوں پر باقاعدہ ضمانت دی تھی۔ انہیں۲۸؍ اگست۲۰۱۸ء کو حیدرآباد میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ پونے پولیس نے۸؍جنوری ۲۰۱۸ء  وشرام باغ پولیس اسٹیشن میں مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔دریں اثنا۱۰؍  نومبر۲۰۲۲ء کو عدالت عظمیٰ نے ایک عبوری حکم میں اس کیس کے ایک اور ملزم گوتم نولکھا کو ان کی صحت کی حالت اور بڑھاپے کے پیش نظر ایک ماہ کے لیے گھر میں نظر بند رکھنے کی اجازت دی تھی۔ بھیما کوریگاؤں کیس میں  متعدد سماجی کارکنوں میں سے ایک گوتم  نولکھا پر حکومت گرانے کی مبینہ سازش کے الزام میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق  ایکٹ کی سخت دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ قابل غور ہے کہ۱۸؍ نومبر کو بامبے ہائی کورٹ نے آنند تیل تومبڑے کو بھیما کوریگاؤں کیس میں ایک لاکھ روپے  کے مچلکے پر ضمانت دی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK