Inquilab Logo Happiest Places to Work

امفان طوفان کی آمد، بنگال اور ادیشہ میں لاکھوں افراد محفوظ مقامات پرمنتقل

Updated: May 20, 2020, 8:25 AM IST | Agency | Kolkata

آج مغربی بنگال کے ساحل سے ٹکرانے کا امکان ، ادیشہ کیلئے ۱۹۹۹ء کےبعدسب سے خطرناک طوفان ہے ، مرکز نے ہدایات جاری کیں ،مرکزی کابینہ سیکریٹری سرگرم ، ممتا بنرجی نے بھی حالات کا جائزہ لیا، نوین پٹنائک نےتمام متعلقہ محکموں کو الرٹ رہنے کا حکم دیا،بدھ سے جمعرات تک طوفانی ہوائیں اور موسلا دھار بارش کا امکان

Sea - Pic : PTI
امفان طوفان کی آمد نے ماہی گیروں کیلئے مشکلات میں اضافہ کردیا ہے، انہیں اپنی کشتیاں ساحل پر لگانی پڑ رہی ہیں۔ تصویر : پی ٹی آئی

مغربی بنگال کے ساحل سے ٹکرانے والےامفان میں  شدت آنے کے بعد حکومت نے اس کا مقابلہ کرنے کی تیاریاں شروع کردی ہے۔اندازہ لگایا جارہا ہے کہ یہ طوفان ساحلی علاقوں میں بڑی تباہی مچاسکتا ہے۔تباہی کی صورت میں جلد سے جلد امدادی کام شروع کرنے کیلئے بحریہ اور کوسٹ گارڈ کو پہلے ہی ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔جنوبی۲۴؍ پرگنہ کے ساحلی علاقوں کیلئے ۹؍ تشکیل دی گئی ہیں۔ ضلع انتظامیہ کے مطابق کاک دیپ اور کیننگ  سب ڈویژن  میں این ڈی آر ایف کی ۵؍ ٹیمیں اور ایس ڈی آر ایف کی ۴؍ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔  دوسری طرف، ساگر کاکدیوپ،نامخانہ، پاتھر پرتیما، گوسابہ میں این ڈی آر ایف کی ٹیمیں تعینات ہیں۔ اس کے علاوہ ساحلی علاقوں کے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا کام بھی کام شروع کر دیا گیا ہے۔ایک ایسے وقت میں جب حکومت کورونا وائرس سے نمٹنے کی کوشش کررہی ہے لوگوں کی منتقلی اور معاشرتی فاصلے کو برقرار رکھنا بہت ہی ضروری ہے۔دوسری جانب امفان طوفان سے پیدا ہونے والے حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے مقامی انتظامیہ اور اعلیٰ افسران مسلسل میٹنگ کررہے ہیں۔ ساحل کے قریب رہائش پذیر افراد کو نکالنے کے انتظامات پہلے ہی کردیئے گئے ہیں۔مائیک کے ذریعہ لوگوں کو خطرات سے آگاہ کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ امفان طوفان کا فاصلہ بنگال سے منگل مزید کم ہوگیا ہے۔کچھ یہی حال ادیشہ کا بھی ہے جہاں پر ۱۹۹۹ءکے بعد یہ سب سے شدید طوفان ہو گا۔ طوفان کی آمد سےقبل ہی ان دونوں ریاستوں میں موسلا دھار بارش کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جس کی وجہ سے ادیشہ کےوزیر اعلیٰ نوین پٹنائک نے تمام راحتی ٹیموں کو ہائی الرٹ پر ڈال دیا ہے۔ انہوںنے واضح کیا کہ اسطوفان سے ریاست کے ایک ایک شخص کی جان بچانی ہے۔
 علی پور محکمہ موسمیات کے مطابق امفان طوفان ساگر دیپ سے ۶۹۰؍ کلومیٹر جنوب میں پیر کی صبح  تھا لیکن اس وقت طوفان کی رفتار ۱۲؍سو کلومیٹر کے آس پاس تھی جو ساحل تک پہنچتے پہنچتے ۲۳۰؍ کلومیٹر تک رہ جانے کی امید ہے لیکن تب بھی یہ رفتار امید سے کہیں زیادہ ہے۔اتوار کی دوپہر  تک یہ طوفان’شدید چکرواتی طوفان‘میں تبدیل ہوچکا تھا۔ محکمہ موسمیات نے بتایا کہ اگلے ۱۲؍گھنٹوں میں طوفان میں مزیدشدت آنے کا امکان ہے۔گزشتہ ۶؍گھنٹوں میں طوفان کی رفتار میں مزید شدت آئی ہے۔  پیر کی صبح یہ جنوب خلیج کے وسط اور مغرب میں واقع تھا۔ اس کا طول البلد شمال میں تھا۔محکمہ موسمیات کے مطابق اس کا فاصلہ دھیرے دھیرے کم ہورہا ہے اور طوفان میں شدت کی وجہ سے خطرے کا امکان بڑھ گیا ہے۔
  ادھر کورونا وائرس کی تباہی کے دورا ن ہی ا مفان طوفا ن کی دستک نے بنگال حکومت کی پریشانیوں میں اضافہ کردیا ہے۔وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے  اعلیٰ افسران کے ساتھ میٹنگ کے بعد ریاست کے عوام سے اپیل کی ہے کہ طوفا ن میں شدت آنے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تباہی ہونے کا خطرہ ہے اس لئے  ریاست کے عوام سے اپیل ہے کہ کل بدھ کی دوپہر سے اگلے دن ۱۰؍ تک گھر سے  نہ نکلیں  ۔
 محکمہ موسمیات نے بنگال حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ طوفان بدھ کو دوپہر کے بعد کسی بھی وقت ریاست کے ساحلی علاقے دیگھا اور سندربن کے علاقوں سے ٹکرائے گا۔ اس کی وجہ سے تیزطوفان کے ساتھ تیزبارش کا بھی امکان ہے اور اس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوسکتی ہے۔اسی تناظر میں وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ نہ صرف ساحلی اضلاع   کے باشندے اپنے گھروں میں رہیں بلکہ کلکتہ، ہوڑہ، ہگلی اور مغربی مدنا پور میں بھی طوفان کا اثر رہے گا اس لئے کوئی بھی ان علاقوں میں بھی اپنے اپنے گھروں سے نہ نکلیں بلکہ جمعرات کو بھی طوفان ختم ہونے کے بعد بھی گھر تک ہی محدود رہیں۔  وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ ۳؍ لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ چیف سیکریٹری کی قیادت میں امفان طوفان سے نمٹنے کیلئے ایک ٹاسک فورس کی تشکیل دی گئی ہے۔ممتا بنرجی نے کہا کہ امفان طوفان سے نمٹنے کیلئے ریاستی حکومت بھر پور کوشش کررہی ہے اور ہماری کوشش ہے کہ کم سے کم جانی نقصان ہو۔وزیر اعلیٰ کے مطابق کورونا وائرس کے دور میں  یہ طوفان ہمارے لئے پریشانی کا سبب ہے مگر ہم اس سے بھی بخوبی نمٹ لیں گے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK