پولیس نے تصدیق کی کہ احتجاج کے دوران گروہ نے سائن بورڈ کو نقصان پہنچایا اور نعرے بازی کرتے ہوئے عملے کو دھمکانے کی کوشش کی۔ مظاہرین نے اصرار کیا کہ بیکری کا نام"کراچی"، جو پاکستان کے ایک شہر سے منسوب ہے، ہٹایا جائے۔
EPAPER
Updated: May 12, 2025, 7:09 PM IST | Inquilab News Network | Hyderabad
پولیس نے تصدیق کی کہ احتجاج کے دوران گروہ نے سائن بورڈ کو نقصان پہنچایا اور نعرے بازی کرتے ہوئے عملے کو دھمکانے کی کوشش کی۔ مظاہرین نے اصرار کیا کہ بیکری کا نام"کراچی"، جو پاکستان کے ایک شہر سے منسوب ہے، ہٹایا جائے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کارکنوں نے سنیچر کو حیدرآباد میں مشہور کراچی بیکری کی ایک شاخ پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی اور مطالبہ کیا کہ اس ہندوستانی بیکری چین کا نام تبدیل کیا جائے۔ یہ واقعہ شہر کے شمس آباد آؤٹ لیٹ پر دوپہر ۳ بجے کے قریب پیش آیا۔ کراچی بیکری پر حملہ، پاکستان سے وابستہ ناموں والے کاروباروں کو نشانہ بنانے کی دائیں بازو کی ایک بڑی مہم کا حصہ ہے۔
تلنگانہ پولیس کے مطابق، احتجاج میں ملوث افراد کی شناخت بی جے پی کارکنوں کے طور پر ہوئی ہے اور ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ آر جی آئی ایئرپورٹ پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر کے بالاراجو نے دی انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا، "بیکری کے عملے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا ہے۔ ہم منٹوں میں جائے وقوع پر پہنچ گئے اور سیاسی پارٹی سے تعلق رکھنے والے گروہ کو منتشر کر دیا۔" پولیس نے تصدیق کی کہ احتجاج کے دوران گروہ نے سائن بورڈ کو نقصان پہنچایا اور نعرے بازی کرتے ہوئے عملے کو دھمکانے کی کوشش کی۔ مظاہرین نے اصرار کیا کہ بیکری کا نام"کراچی"، جو پاکستان کے ایک شہر سے منسوب ہے، ہٹایا جائے، حالانکہ یہ بیکری طویل عرصے سے موجود ہے اور اس کی ملکیت ایک ہندوستانی خاندان کے پاس ہے۔
Men calling themselves nationalists vandalising an Indian owned Karachi bakery in Hyderabad.
— Anusha Ravi Sood (@anusharavi10) May 11, 2025
It`s a 6-decade old Indian brand founded by founded by Khanchand Ramnani.
Poor Karachi bakery that has nothing to do with Pakistan becomes the victim of idiocy every single time. pic.twitter.com/XDkmtMnkgp
۱۹۵۳ء میں حیدرآباد کے معظم جاہی مارکیٹ میں قائم ہونے والی کراچی بیکری کی بنیاد ایک ایسے خاندان نے رکھی تھی جس نے تقسیم کے دوران پاکستان سے ہندوستان ہجرت کی تھی۔ آج، یہ بیکری راجیش اور ہریش رامنانی کے زیر انتظام ہے اور دہلی، بنگلورو اور چنئی سمیت بڑے شہروں میں اس کی شاخیں ہیں۔ حیدرآباد میں اس کی ۲۴ شاخیں ہیں اور یہ اپنے فروٹ بسکٹس اور عثمانیہ کوکیز کیلئے خاص طور پر مشہور ہے۔ بیکری کے ایک مینیجر نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا، "ہم ایک ہندوستانی کمپنی ہیں۔ ہمیں پاکستانی قرار دینا غیر منصفانہ ہے۔"
یہ بھی پڑھئے: بی ایس ایف افسر محمد امتیاز کی شہادت پرآبائی گائوں میں سوگ کے ساتھ فخر کا ماحول
یہ پہلا موقع نہیں جب کراچی بیکری کو نشانہ بنایا گیا۔ گزشتہ ہفتہ، بیکری کی بنجارہ ہلز شاخ کے داخلی دروازے پر چند افراد نے ہندوستان کے قومی پرچم لگائے تھے، جو اس کی شناخت پر سوال اٹھانے کی ایک اور ہدف شدہ حرکت تھی۔ ۲۰۱۹ء میں، پلوامہ حملے کے بعد کمپنی کو اسی طرح کی دشمنی اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ مالکان نے اس وقت ریاستی حکومت سے تحفظ مانگا تھا۔
تازہ ترین واقعے کے پیش نظر، پولیس نے بھارتیہ نیائے سنہیتا (بی این ایس) کی دفعات ۱۲۶(۲) اور ۳۲۴(۴) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے جو غلط پابندی اور جائیداد کو نقصان پہنچانے سے متعلق ہیں۔ بالاراجو نے تصدیق کی کہ "مظاہرین نے بیکری کے سائن بورڈ کو نقصان پہنچایا۔" تاہم، اب تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی۔