حیدرآباد میں ۴۰۰؍ سالہ قدیم مسجد میں واقع مدرسے کو بند کرنے کی ہندوتوا گروپ نے مانگ کی ہے، ایم بی ٹی نےاسے جان بوجھ کر فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا۔
EPAPER
Updated: August 21, 2025, 12:26 PM IST | Hyderabad
حیدرآباد میں ۴۰۰؍ سالہ قدیم مسجد میں واقع مدرسے کو بند کرنے کی ہندوتوا گروپ نے مانگ کی ہے، ایم بی ٹی نےاسے جان بوجھ کر فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا۔
فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش میں، ہندوتوا گروہوں سے وابستہ ایک گروپ نے حیدرآباد کے بالاپور میں واقع صدیوں پرانے مدرسہ نعمانیہ کے باہر دھرنا دے کر اسے بند کرنے کا مطالبہ کیا۔سات سال سے چل رہا یہ مدرسہ قطب شاہی دور کی تقریباً ۴۰۰؍سالہ قدیم مسجد حسینی کے اندر واقع ہے جہاں روزانہ پانچ وقت کی نمازیں باقاعدگی سے ادا کی جاتی ہیں۔مدرسے کے انتظامیہ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسکول قانونی طور پر چل رہا ہے، باقاعدہ مذہبی اور بنیادی تعلیم کی کلاسیں چلاتا ہے، اور طویل عرصے سے بغیر کسی ناخوشگوار واقعے کے محلے کی خدمت کر رہا ہے۔
مجلس بچاؤ تحریک (ایم بی ٹی) کے ترجمان امجد اللہ خان نے کہا کہ کشیدگی پیدا کرنے کے لیے یہ احتجاج جان بوجھ کر کیا گیا۔انہوں نے بالا پور پولیس پر پر تشدد مظاہرے کے دوران غیر فعال رہنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مظاہرین کو تقریباً دو گھنٹے تک مسلم مخالف نعرے لگانے کی اجازت دی گئی۔علاقائی بزرگوں نے پُر امن انداز میں مداخلت کرتے ہوئے مدرسے کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت پر زور دیا۔ قانونی ماہرین نے نوٹ کیا کہ بندش کے کسی بھی حکم کے لیے یک طرفہ کارروائی کے بجائے ایک باقاعدہ عمل درکار ہوگا، جس میں نوٹس، معائنہ، اور ادارے کو جواب دینے کا موقع شامل ہوگا۔مدرسہ انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ اپنا معمول کا شیڈول جاری رکھے گی، اور کسی بھی سرکاری تصدیق میں تعاون کرے گی۔ضلعی حکام نے اشارہ دیا کہ کوئی بھی معائنہ، اگر حکم دیا گیا تو، دستاویزات، حفاظتی اور تعلیم و وقف کے قوانین کی پابندی پر توجہ مرکوز کرے گا۔