غزہ میں ۳؍لاکھ طلبہ کی تعلیم بحال ہو گئی ہے، سنیچر سےاقوام متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے نے اسکول دوبارہ کھول دیئے، بچوں کی تعداد میں مزید اضافے کی امید کی جارہی ہے ۔
EPAPER
Updated: October 19, 2025, 6:06 PM IST | Gaza
غزہ میں ۳؍لاکھ طلبہ کی تعلیم بحال ہو گئی ہے، سنیچر سےاقوام متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے نے اسکول دوبارہ کھول دیئے، بچوں کی تعداد میں مزید اضافے کی امید کی جارہی ہے ۔
یو این آر ڈبلیو اے کے میڈیا ایڈوائزر عدنان ابو حسنیہ نے کہا کہ ’’ادارے نے غزہ میں۳؍ لاکھ فلسطینی طلبہ کے لیے تعلیمی عمل بحال کرنے کے منصوبے مرتب کر لیے ہیں،امید ہے یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔تقریباً۱۰؍ ہزار طلبہ اسکولوں اور پناہ گاہوں میں براہ راست کلاس میں شرکت کریں گے، جبکہ زیادہ تر طلبہ کو فاصلے سے تعلیم دی جائے گی۔ ابو حسنیہ نے یہ بتاتے ہوئے کہ ۸؍ہزار اساتذہ اس پروگرام میں حصہ لیں گے ،کہا کہ دو سال اسکولی تعلیم کے بغیر گزارنا بالکل ناممکن ہے،ا س سے پہلے دو سال کرونا کے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں امدادی سامان سے بھرے ٹرکوں کا پہنچنا مشکل ہو چکا ہے : اقوام متحدہ
واضح رہے کہ غزہ میں تعلیم۸؍ اکتوبر۲۰۲۳ء سے اس وقت سے معطل ہے، جب سے اسرائیل نے غزہ پر جنگ مسلط کی۔ بہت سے اسکول تباہ کر دیے گئے ہیں یا بے گھر ہونے والے خاندانوں کے لیے پناہ گاہوں میں تبدیل کر دیے گئے ہیں۔فلسطینی وزارت تعلیم کے مطابق، اسرائیل نے۱۷۲؍ سرکاری اسکولوں کو تباہ کر دیا ہے،اس کے علاوہ ۱۱۸؍ دیگر اسکولوں کو نقصان پہنچایا ہے، اور تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے یو این آر ڈبلیو اے کے ذریعے چلائے جارہے۱۰۰؍ سے زائد اسکولوں کو نشانہ بنایا ہے۔وزارت نے بتایا کہ۱۷؍ء ہزار ۷۱۱؍طلبہ ہلاک اور۲۵؍ ہزار ۸۹۷؍ زخمی ہوئے ہیں، جبکہ۷۶۳؍ تعلیمی شعبے کے ملازمین بھی اسرائیل کے ذریعے ہلاک کئے جا چکے ہیں۔ابو حسنیہ نے کہا کہ یو این آر ڈبلیو اے غزہ میں۲۲؍ مرکزی شفا خانے بھی بحال کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے اور ہزاروں عملے کے ساتھ درجنوں امداد کی تقسیم کے مراکز پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ ضروری سامان اب بھی غزہ سے باہر ہی روکا گیا ہے۔انہوں نے کہا،’’بہت سے بنیادی ضروریات، جن میں پناہ گاہوں کا سامان، کمبل، سردیوں کے کپڑے، اور ادویات شامل ہیں، اسرائیلی جانب سے غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی، جس سے انسانی صورت حال مزید خراب ہو رہی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی، غزہ میں حملہ، ۱۱؍افراد شہید
یہ بتاتے ہوئے کہ غزہ کی۹۵؍ فیصد آبادی اب انسانی امداد پر انحصار کر رہی ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان۱۰؍ اکتوبر کی جنگ بندی کے بعد غزہ شہر واپس آنے والے ہزاروں بے گھر افراد اب بھی کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے پیش کردہ منصوبے پر مبنی جنگ بندی معاہدے میں فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی اور حماس کے بغیر نئے حکومتی نظام کے تحت غزہ کی تعمیر نو کی منصوبہ بندی شامل تھی۔جبکہ اکتوبر۲۰۲۳ء سے اب تک اسرائیلی حملوں میں غزہ میں تقریباً۶۸؍ ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ اس کے علاوہ شہری نظام کی تباہی کے سبب غزہ کا بیشتر حصہ رہنے کے قابل نہیں رہا۔