شہر کےفیور اسپتال میں آنے والے مریضوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ، ڈاکٹروں کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے میں مریضوں کی تعداد دگنی ہوئی ہے۔
EPAPER
Updated: August 26, 2025, 1:24 PM IST | Agency | Hyderabad
شہر کےفیور اسپتال میں آنے والے مریضوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ، ڈاکٹروں کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے میں مریضوں کی تعداد دگنی ہوئی ہے۔
تلنگانہ میں حالیہ دنوں ہونے والی شدید بارش کے نتیجہ میں موسمی بیماریوں میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ بخار، گیسٹرو اور وائرل انفیکشن کے مریضوں کی تعداد میں اچانک اضافہ نے عوام کو فکر میں مبتلا کردیا ہے۔ خاص طور پر حیدرآباد کے فیور اسپتال میں آنے والے مریضوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ درج کیا گیا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق صرف گزشتہ ایک ہفتہ میں ہی بخار کے مریضوں کی تعداد دگنی ہوگئی ہے۔ صبح سویرے ہی او پی ڈی کے باہر لمبی قطاریں لگنے لگی ہیں جس سے اسپتال انتظامیہ پر بھی غیر معمولی دباؤ بڑھ گیا ہے۔
محکمہ صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ بارش کے بعد جمع ہونے والے پانی اور گندگی کی وجہ سے ڈینگو، ملیریا اور ٹائیفائیڈ جیسے امراض کے پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ بعض اضلاع سے بھی اس طرح کے کیس رپورٹ ہونے لگے ہیں ۔ نجی اسپتالوں میں بھی مریضوں کی تعداد بڑھ گئی ہے، بخار اور وائرل انفیکشن کے معاملات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے جس کے باعث ایمرجنسی وارڈس دباؤ میں ہیں ۔ ڈینگو، ملیریا اور ٹائیفائیڈ کے ٹیسٹ کی مانگ میں اچانک اضافہ ہوا ہے اور بعض لیبارٹریوں میں رپورٹ ملنے میں تاخیر ہورہی ہے جبکہ علاج اور ٹیسٹ کی بڑھتی ہوئی فیس مریضوں کےمتعلقین کیلئے بوجھ بن گئی ہے۔
ڈاکٹروں اور نرسنگ اسٹاف پر بھی دباؤ بڑھ گیا ہے اور اووَر ٹائم ڈیوٹیاں معمول بنتی جارہی ہیں۔ نجی اسپتالوں میں آئی سی یو بیڈز اور وینٹی لیٹرز کی کمی محسوس کی جارہی ہے، بچے بخار میں زیادہ مبتلا ہورہے ہیں جس سے والدین سخت پریشان ہیں ۔ کئی اسپتالوں نے صورتحال پر قابو پانے کیلئے خصوصی فیور کلینکس قائم کئے ہیں تاکہ عام مریضوں کو دیگر مریضوں سے الگ رکھا جاسکے ۔
ماہرین صحت نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ صاف ستھرا پانی استعمال کریں، گھروں کے آس پاس جمع شدہ پانی کو نکالیں، مچھروں سے بچاؤ کے اقدامات کریں اور کسی بھی قسم کے بخار یا انفیکشن کی صورت میں فوراً اسپتال سے رجوع کریں ۔ دوسری جانب بلدیہ اور مقامی اداروں کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں صفائی اور کلوری نیشن کے اقدامات تیز کریں تاکہ بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔