کوئلہ اور کانوں کے وزیر جی کشن ریڈی نے کہا کہ مرکزی حکومت نے حیدرآباد میں نایاب زمینی مقناطیس تیار کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ہم ریئر ارتھ میگنیٹ کیلئے چین پر۱۰۰ فیصد انحصار کرتے ہیں ۔
EPAPER
Updated: July 13, 2025, 9:56 AM IST | New Delhi
کوئلہ اور کانوں کے وزیر جی کشن ریڈی نے کہا کہ مرکزی حکومت نے حیدرآباد میں نایاب زمینی مقناطیس تیار کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ہم ریئر ارتھ میگنیٹ کیلئے چین پر۱۰۰ فیصد انحصار کرتے ہیں ۔
مرکزی حکومت نے اہم ٹیکنالوجیز میں خود انحصاری کے لیے اپنی جامع کوششوں کے حصے کے طور پر حیدرآباد میں ریئر ارتھ میگنیٹ کی پیداوار شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کوئلہ اور کانکنی کے وزیر جی کشن ریڈی نے سنیچر کو یہ جانکاری دی ہے۔
مستقل میگنیٹ تیار کئے جائیں گے
مرکزی وزیر نے کہا کہ ہماری وزارت کانکنی کا ادارہ مختلف صنعتوں کے ساتھ مل کر ضروری مشینری کی تیاری پر سنجیدگی سے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگلے ۳؍سے ۴؍ مہینوں میں ہندوستان مستقل میگنیٹ تیار کرنے کی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرے گا۔ یہ منصوبہ صنعت، کان کنی اور دیگر وزارتوں کے تعاون سے آگے بڑھ رہا ہے اور اس پر وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی بات ہوئی ہے۔
چین نے ریئر ارتھ میگنیٹ کی سپلائی روک دی
ہندوستان کی سورسنگ حکمت عملی میں تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے، ریڈی نے کہاکہ ’’ہم نایاب زمینی مقناطیس کے لیے چین پر۱۰۰؍ فیصد انحصار کرتے تھے لیکن حال ہی میں چین نے سپلائی روک دی ہے۔ چین نے اپریل ۲۰۲۴ء میں اعلان کیا تھا کہ وہ کچھ زمین سے متعلق نایاب اشیاء پر برآمدی کنٹرول نافذ کرے گا، جس سے ہندوستان سمیت عالمی سپلائی میں کمی آئے گی۔ ‘‘
آئی سی ای اے نے تعریف کی
اس تناظر میں، جمعہ کو انڈیا سیلولر اینڈ الیکٹرانکس اسوسی ایشن(آئی سی ای اے ) کے صدر پنکج موہندرو نے مرکزی حکومت کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے خاص طور پر حکومت کی طرف سے تجویز کردہ مراعات کو سراہا۔
نیشنل کریٹیکل منرل مشن
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے۲۳؍ جولائی ۲۰۲۴ء کو پیش کیے گئے مرکزی بجٹ میں `کریٹیکل منرل مشن کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد جنوری ۲۰۲۵ء میں مرکزی کابینہ نے ۱۶۳۰۰؍ کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ اس کی منظوری دی۔ اس کے تحت پبلک سیکٹر کی کمپنیوں سے ۱۸۰۰۰؍ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ نیشنل کریٹیکل منرل مشن(این سی ایم ایم) کے آغاز کی منظوری دی گئی۔