Inquilab Logo

میرا واضح نظریہ ہےکہ ہندو اور ہندوتواوادی میں وہی فرق ہےجو مہاتما گاندھی اور ناتھو رام گوڈسےمیں ہے

Updated: May 24, 2023, 9:10 AM IST | new Delhi

معروف تھنک ٹینک ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز(آئی او ایس) کے زیر اہتمام ایک نئی کتاب ’’گاندھی :سیاست اور سمپردائکتا‘‘کا یہاں ملک کی سرکردہ شخصیات کے ہاتھوں رسم اجراءعمل میں آئی۔

Many important personalities participated in the function related to the release of "Gandhi: Politics and Sampardaikata".
’’گاندھی :سیاست اور سمپردائکتا‘‘ کی اجرا سے متعلق تقریب میں کئی اہم شخصیات نے شرکت کی

معروف تھنک ٹینک ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز(آئی او ایس) کے زیر اہتمام ایک نئی کتاب ’’گاندھی :سیاست اور سمپردائکتا‘‘کا یہاں  ملک کی سرکردہ شخصیات کے ہاتھوں رسم اجراءعمل میں آئی۔ تقریب سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ خطاب کرتے ہوئے مہاتما گاندھی کے پڑپوتے تشار گاندھی نے کہاکہ ’’یہ ملک اسی وقت مضبوط ،طاقتور اور پر امن رہے گا جب مہاتما گاندھی کے نظریہ پر عمل کیا جائے گا ۔ آج کے دور میں کچھ عناصر مہاتماگاندھی کے کردار پر سوال اٹھانے لگے ہیں ، ان کے ہندوہونے پر سول کھڑا کررہے ہیں ، ایسی ذہنیت رکھنے والے دراصل ناتھو رام گوڈ کے پیروکار ہیں ۔ میرا واضح نظریہ ہے کہ ہندو اور ہندوتواوادی  میں وہی فرق ہے جو  گاندھی اور گوڈسے میں ہے ۔‘‘
 معروف دانشور اور دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند نے اپنے خطاب میں کہاکہ’’ گاندھی جس زمانے میں تھے، وہ  دور بھی فرقہ پرستی سےبھرا ہوا تھا اور اس کے مسائل سے جوجھ رہا تھا۔ ملک کے ہندو کی ایک تعداد،مسلمانوں کے خلاف تھی اور کہیں کہیں مسلمان بھی ہندؤوں کے خلاف تھے۔ ایسے میں گاندھی جی نے دونوں کو سامنے رکھتے ہوئے ملک کی تعمیر اور بہتری کیلئے جدوجہد کی لیکن حالیہ دنوں میں اب مسئلہ فرقہ پرستی کا نہیں ہے بلکہ اکثریت واد کا ہے ۔ ملک کا اکثریتی طبقہ قانون اور دستور پر بھروسہ رکھنے کے بجائے اپنی مرضی کا نظام چاہتاہے ، قانون کی حکمرانی کے بجائے وہ اپنے مزا ج کے مطابق حالات سے نمٹنا چاہتاہے۔ اس کی سوچ یہ بن گئی ہے کہ اقلیتوں اور مسلمانوں پر ظلم کرنا قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ اسلئے آج کے حالات میں اکثریت واد سب سے بڑا چیلنج ہے اور اس کا واحدحل قانون کی حکمرانی ہے کیوں کہ آئین میں ہی سبھی کو یکساں حقوق دیئے گئے ہیں ۔‘‘
 اس موقع پر خطاب کرتے ہوئےپروفیسر وپن کمار ترپاٹھی نے کہاکہ میرا خیال ہے کہ فرقہ پرتی کی سرپرستی ہمیشہ ملک کے سرمایہ داروں اور تاجروں نے کی ہے۔ مہاتماگاندھی کے زمانے میں بھی جو سرمایہ دار اور بڑے تاجر تھے، وہ انگریزوں سے ملے ہوئے تھے۔ آج بھی یہی لوگ فرقہ پرستی اور نفرت کو بڑھاواد ینے کیلئے آرا یس ایس کی حمایت کے ساتھ ہی اس کی مدد بھی کرتے ہیں  ۔‘‘ڈاکٹر اشو ک کمار پانڈے نے اپنے خطاب میں کہاکہ ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی یہاں کے مسلمانوں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ اکثریت کا مسئلہ ہے۔اسلئے اکثریت کو اس کے خلاف جنگ لڑنے کی ضرورت ہے ۔ان کو سمجھانا وقت کا  اہم تقاضاہے لیکن یہ بدقسمتی اور افسوس کی بات ہے کہ فرقہ پرستی کے خلاف گفتگو جس مجلس اور تقریب میں ہوتی ہے، اس میں انہیں لوگوں کی اکثریت ہوتی ہے جو خود اس کا شکار ہیں۔ میرا خیال ہے کہ ایسی مجلس میں اس طرح کی گفتگو کرنا، دراصل  ان کے زخموں کو مزید کریدنے اور انہیں تازہ کرنے کے مترادف ہے۔‘‘
 پروفیسر افضل وانی وائس چیئرمین’ آئی او ایس‘ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ مہاتماگاندھی سیکولرزم کی بنیاد تھے ، انہوں نے بارہا کہاکہ ہندو اور مسلمان دونوں  اسی دیش کے ہیں،اسلئے دونوں کو یکساں آزادی میسر ہے۔ مسلمان اپنے مذہب پر عمل کریں گے اور ہندو اپنے مذہب پر عمل کریں گے اور یہ لوگ ایک دوسرے کے مذہب کے خلاف نہیں بولیں گے۔  مہاتما گاندھی نے اس کو عملی طور پر ثابت کیا ۔‘‘
 قبل ازیں آئی او ایس کے جنرل سیکریٹری پروفیسر زیڈ ایم خان نے اپنی گفتگو میں  اپنے ادارے کا تعارف کراتے ہوئے کتاب کی اہمیت اور موضوع کا تذکرہ کیا۔ کتاب کے مصنف پیوش بابیلے نے اپنی گفتگو میں کہاکہ اس کتاب میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ آج کے حالات میں گاندھی کیا کہنا چاہتے ہیں اور کس طرح گاندھی کے نظریات پر عمل کرتے ہوئے ملک کو بہتر بناسکتے ہیں جس میں ہندو مسلمان ، سکھ عیسائی سبھی اپنے اپنے مذہب پرعمل کرتے ہوئے ملک میں آزادی کے ساتھ رہ سکتے ہیں ۔ علاوہ ازیں مہاتماگاندھی ایوار ڈ کے فاؤنڈر امیت سچدیوا، مشہور صحافی شاستری رام چندرن اور ایڈوکیٹ انیل نوریا نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور موجود ہ حالات میں اس کتاب کو بے حد ضروری قرار دیا ۔شرکاءنے آئی او ایس کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے اس کتاب کے مصنف سینئر صحافی پیوش بابیلے کو مبارکباد پیش کیا ۔
  رسم اجراءکی تقریب میں ملک کے متعدد سرکردہ صحافیوںاور دانشوران نے شرکت کی جس میں پروفیسر اختر الواسع، پروفیسر اسحاق احمد ، مولانا عبد الحمید نعمانی، پروفیسر اشتیاق عالم ،مشہور صحافی شعیب رضا فاطمی ، مشہور اینکر نوین کمار ، نیوز لانڈری کے ایڈیٹر اتل چورسیا ،صحافی احمد جاوید، موہت شرما ، پنکج شریواستو  اور رضوانہ مشتاق سمیت متعدد لوگوں کے نام سر فہرست ہیں ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK