Inquilab Logo Happiest Places to Work

میں تنقید کیلئے نہیں، تعمیر کیلئےآیا ہوں: کمل ہاسن

Updated: July 26, 2025, 12:06 PM IST | New Delhi

راجیہ سبھا کی رکنیت کا حلف لینے کےبعد معروف اداکار کا عوام کےنام کھلا خط، گاندھی ،نہرو اور پیریار کی قدروں پر عمل کرنے کا عزم

Kamal Haasan`s daughter Shruti Haasan shared this picture and message on Instagram on his oath-taking.
کمل ہاسن کی بیٹی شروتی ہاسن نے ان کی حلف برداری پر انسٹا گرام پر یہ تصویر اور پیغام شیئر کیا

معروف اداکار اور سیاسی جماعت مَکّل ندھی مئیم (ایم این ایم) کے  بانی و صدر کمل ہاسن  نے جمعہ کو راجیہ سبھا کی رکنیت کا حلف لینےکےبعد تمل ناڈو  سمیت پورے ملک کے عوام کے نام  ایک جذباتی کھلا  خط لکھ کر اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی یہ حلف برداری محض رسمی نہیں  ہےبلکہ وہ  گاندھی کے نظریہ عدم تشدد، امبیڈکر کی آئینی قدروں، سردار پٹیل کی حقیقت پسندی اور پیریارکی عقلیت پسندی پر عمل کرتے ہوئے عوام کی خدمت اور آئین کی بالادتی کیلئے کام کریں  گے۔ کمل ہاسن نے کہا کہ وہ  راجیہ سبھا میں محض  نقاد  کے طور پر نہیں آئے ہیں بلکہ’’نظریہ ٔہندوستان  کے پُرعزم معاون‘‘کے طور پر آئے ہیں۔ 
 آئین کی بالادستی اور عوام کی خدمت کا عزم
  کمل ہاسن نے حلف برداری کے بعد عوام کے نام لکھے گئے  جذباتی خط کا آغازا س طرح کیا ہے کہ ’’آج جب میں راجیہ سبھا میں رکن پارلیمان کے طور پر حلف لینے کیلئے اٹھا، تو میرا دل عاجزی سے پُراور ضمیر ذمہ داری کے بوجھ سے دبا ہواتھا۔میں نے آئین کی پاسداری  کا حلف لیا  ہے۔  میرے لئے یہ حلف برداری محض ایک رسمی عمل نہیں ہے بلکہ  یہ  ایک’’  وعدہ‘‘ ہے کہ میں آئین کی روح کے مطابق   پورے حوصلے اور  ذمہ دای کے ساتھ خدمت کروں گا۔‘‘
  اپنی حلف برداری کے لمحہ کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ ’’یہ لمحہ صرف میرا نہیں بلکہ  ان تمام لوگوں کا  ہے جن کی آواز  کے ساتھ  میں اس ایوان اقتدار میں پہنچا ہوں۔ یہ لمحہ تمل ناڈو کی  اس مٹی کا  ہے جس نے مجھے پروان چڑھایا، یہ وہ زمین ہے جس نے شاعر، انقلابی شخصیات، مفکرین ، اصلاح پسندوں اور ایسے شہریوں کو  جنم دیا  جو انصاف،  وقاراور عزت نفس پر یقین رکھتے ہیں۔‘‘
’’ آزادی کو صر ف جیتا نہیں جیا بھی جاتاہے‘‘
  اس موقع پر انہوں نے اپنے والد اورا ن کی تعلیمات کو بھی یاد کرتےہوئے کہا کہ ’’ میں اپنے ساتھ اپنے والد کی غیر مرئی موجودگی بھی محسوس کررہا ہوں جو ایک مجاہد آزادی تھے اور جنہوں نے مجھے سکھایا کہ آزادی کو صرف جیتنا کافی نہیں بلکہ اسے جیا بھی جاتا ہے۔‘‘ کمل ہاسن   کےمطابق’’میری رگوں  میں صرف ان کا خون نہیں، ان کی وہ قدریں  دوڑتی ہیں جو جنگ آزادی کی جدوجہد کے دوران   وجود میں آئیں   جو گاندھی کے خوابوں، امبیڈکر کی دانشمندی اور پریم نارائن (پیریار) کے عزم مصمم سے مستعار ہیں۔‘‘کمل ہاسن نے واضح کیا کہ ’’میں  پارلیمنٹ  میں بطور ناقد نہیں آیابلکہ ہندوستان کے تصور کے پُرجوش حامی اور  معاون کےطور پر آیا ہوں۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’مخالفت کی ضرورت پڑی تو میں مدلل جواز کی بنیاد پر مخالفت کروں گا جبکہ  میری حمایت پختہ یقین کے ساتھ ہوگی۔ اگر مشورہ دوں گا تو تعمیری جذبہ کے ساتھ دوں گا۔‘‘
ملک کی تکثیریت پر یقین
 ملک کی رنگارنگی کے تحفظ کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے راجیہ سنبھا کے نومنتخب رکن نے عوام کے نام اپنےکھلے خط میں لکھا ہے کہ ’’ہندوستان کی تحریک آزادی خود مختلف خوابوں اور نظریات کا گہوارہ تھی۔ یہ کوئی یک رنگی مارچ  نہیں تھا بلکہ ایک شاندار گلدستہ تھا  جس  نے گاندھی  کے عدم تشدد،  امبیڈکر کی آئینی سوچ،  نہرو کی تکثیریت،  پٹیل کی حقیقت پسندی اور پیریار کا عقلیت پسندی کو ایک ہی جگہ اکٹھا کردیاتھا۔ اس تحریک میں سب کو جوڑنے کی کشش تھی۔ اس نے — ایک ایسے  فلسفہ کو وجود بخشا جو متضاد نظریات کے درمیان اس طرح توازن قائم کیا کہ  اصل مقصد  اوجھل  نہ ہو۔ یہی ہم آہنگی  ہماری جمہوریت کی اساس  ہے اور  اسی کے ذریعہ ہم ایک بار پھرتقسیم کرنےوالی طاقتوں  سے نمٹ سکتے ہیں۔‘‘ ملک کے موجودہ حالات پر کمل ہاسن نے کہا ہےکہ’’آج قوم ایک  ایسے تاریخی موڑ پر کھڑی جو — سہولتوں سے پُر نہیں ہےا ور نتیجہ خیز ہوسکتاہے۔ دنیا کی سب سے بڑی نوجوان آبادی کے ساتھ ہم مستقبل کی توانائی سے مالامال ہیں۔ آج غفلت کا مظاہرہ کرکے ہم اپنے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ نہیں کرسکتے۔  روزگار ، تعلیم اور حکومتی مواقع میں برابری کا مطالبہ کرنےوالی آوازوں کی گونج  ایوان  اقتدار اَن سنی نہیں رہ جانی چاہئے۔‘‘
’’یہ میرے سفر کی انتہا نہیں، شروعات ہے‘‘
 اپنی ریاست کے عوام سے معروف اداکار نےوعدہ کیا کہ ’’میں دہلی میں تمل ناڈو کی آواز بننے کی پوری کوشش کروں گا ۔میری آوازکسی ایک طبقے کیلئے نہیں  بلکہ سب کے مشترکہ مفاد کیلئے بلند ہوگی ۔میری آواز  ذاتی یا چھوٹے فائدہ کیلئے نہیں بلکہ قومی کی  ترقی کیلئے گونجے گی۔ جو لوگ  مجھ سے امید رکھتے ہیں  — میں انہیں  مایوس نہیں کروں گا۔ آئین کے احترام، جمہوریت پر یقین اور  عوام کی محبت کے ساتھ میں یہ میرے سفر کی  انتہا  نہیں  بلکہ ایک اور  شروعات  ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK