ناقابل استعمال ڈبل ڈیکر بسوں کو یہاں لاکر رکھ دیا گیا ہے اور ایک سال سے یہ بسیں نہ صرف دھول کھا رہی ہیں بلکہ اس کے باہر نشہ کے عادی افراد کا اڈہ بن گیا ہے۔
مخدوم علی مہائمیؒ فلائی اوور کے نیچے ڈبل ڈیکربس دھول کھارہی ہے۔ تصویر: آئی این این
’برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن‘ (بی ایم سی) نے مخدوم علی مہائمیؒ فلائی اوور کے نیچے ڈبل ڈیکر بسوں میں آرٹ گیلری، کیفے ٹیریا (ریسٹورنٹ) اور لائبریری شروع کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ یہ منصوبہ اس سطح تک پہنچا کہ بیسٹ کی بسیں نہ صرف یہاں لاکر کھڑی کردی گئیں بلکہ جس جگہ یہ بسیں موجود ہیں اس جگہ کی تزین کاری بھی کی گئی لیکن گزشتہ ایک برس سے یہ بسیں یہاں کھڑی دھول کھا رہی ہیں اور جس مقصد سے ان بسوں کو یہاں لایا گیا تھا اس کیلئے انہیں استعمال کیا ہی نہیں گیا۔ بی ایم سی نے منصوبہ تو اچھا بنایا تھا لیکن لاپروائی کے سبب ان بسوں کے باہر کی جگہ اب نشہ کے عادی افراد کا اڈہ اور فٹ پاتھ پر رہنے والوں کیلئے شب گزاری کی جگہ بن گئی ہے۔
انقلاب میں شائع ہونےو الی خبر کا عکس
یاد رہے کہ اس کی تفصیلی خبر انقلاب کے ۳۰؍ ستمبر ۲۰۲۴ء کے شمارے میں صفحہ ۳؍ پر شائع ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ بیسٹ کی اکثر و بیشتر بسیں بہت زیادہ پرانی ہوجانے کی وجہ سے قابل استعمال نہیں رہی ہیں۔ البتہ تاریخی اہمیت کی حامل ہونے کی وجہ سے گارجین منسٹر دیپک کیسرکر نے ان بسوں کو دیگر شکلوں میں استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور دسمبر ۲۰۲۳ء میں ان کو لائبریری، ریسٹورنٹ جیسے کیفے ٹیریا اور آرٹ گیلری میں تبدیل کرکے عوام کے استعمال میں لانے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے آرٹ گیلیری کے تعلق سے کہا تھا کہ عام طور پر جہانگیر آرٹ گیلری ہمیشہ بُک رہتی ہے اور بہت سے فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں اس لئے چند ڈبل ڈیکر بسوں کو آرٹ گیلری میں تبدیل کرکے مختلف مقامات پر رکھا جائے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اپنے فن اور ہنر کو عوام کے سامنے پیش کرنے کا موقع مل سکے۔ لائبریری کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں میں پرھنے کا رجحان بڑھے۔ یہاں آنے والے بس لائبریری کو استعمال کرسکیں گے۔
اسی اعلان کے تحت ’برہن ممبئی الیکٹرک سپلائی اینڈ ٹرانسپورٹ‘ (بیسٹ) نے استعمال شدہ ۳؍ ڈبل ڈیکر بسیں جو فلائی اوور کے نیچے کھڑی ہیں ان میں سے ایک جے جے اسپتال کے قریب ہے، دوسری الصادق اسپتال اور چونا بھٹی مسجد کے درمیان کھڑی ہے جبکہ تیسری پٹیل ریسٹورنٹ اور عیسیٰ بھائی پٹاخے والے کے درمیان کھڑی کی گئی ہے۔
جے جے اسپتال کے پاس کھڑی کی گئی بس کو لائبریری بنایا گیا ہے، جبکہ الصادق کے پاس کھڑی بس کو آرٹ گیلری اور کرافورڈ مارکیٹ کے قریب بس کو کیفے میں تبدیل کیا گیا ہے مگر عوام استفادہ سے محروم ہیں۔
ڈونگری میں بطور ڈیزائنر کام کرنے والے شعیب خان نے اس تعلق سے کہا کہ ’’میں نے ایک بھی بس کو کھلا نہیں دیکھا۔ البتہ یہ جگہیں نشہ کے عادی افراد کا اڈہ بن گئی ہیں اور اکثر رات کو لوگ ان جگہوں پر سوتے نظر آتے ہیں۔‘‘
ان ۳؍ بسوں کی ہیئت تبدیل کرنے کیلئے ۶۹ء۲۳؍ لاکھ روپے کی منظوری دی گئی تھی۔
اس تعلق سے جب اس نمائندے نے بیسٹ کے پی آر او سُداس ساونت سے گفتگو کی تو انہوں نے کہا کہ بیسٹ نے یہ بسیں بی ایم سی کے حوالے کردی ہیں اس لئے اس کے تعلق سے بی ایم سی ہی جواب دے سکتی ہے۔ جب بی ایم سی پی آر او گنیش پُرانک سے گفتگو کی گئی تو انہوں نے متعلقہ وارڈ سے معلومات حاصل کرکے جواب دینے کی یقین دہانی کرائی لیکن خبر لکھے جانے تک ان کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔